عبدالقیوم چوہدری
محفلین
روس، ایران، شام، لیبیا، سوڈان کے خلاف لڑنے والے بہت ہی اچھے جہادی تھے اور ہیں، باقی سب برےاچھے اور برے کا آپکے نزدیک کیا معیار ہے؟۔۔۔
اور ہاں۔۔۔یہ میرا معیار ہے
روس، ایران، شام، لیبیا، سوڈان کے خلاف لڑنے والے بہت ہی اچھے جہادی تھے اور ہیں، باقی سب برےاچھے اور برے کا آپکے نزدیک کیا معیار ہے؟۔۔۔
روس، ایران، شام، لیبیا، سوڈان کے خلاف لڑنے والے بہت ہی اچھے جہادی تھے اور ہیں، باقی سب برے
اور ہاں۔۔۔یہ میرا معیار ہے
وہ بھی برے جہادیوں میں ہیں ناکشمیر اور فلسطین میں لڑنے والے ؟
ریاستِ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے مفادات کی حفاظت کرنے والااور آپ جناب عبدالقیوم چوہدری صاحب کونسے والے جہادی ہیں
یعنی حقیقی جہادی،ریاستِ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے مفادات کی حفاظت کرنے والا
ماشااللہیعنی حقیقی جہادی،
سر جی آپ ہمیں بھی اپنا جہادی سمجھو
خطے میں عدم استحکام سے بھارت اور "دیگر ممالک" کو کیا فائدہ ہوگا ؟ نیز وہ "مفادات" کیا ہیں ؟بھارت اور دیگرکچھ ممالک اور ان کے ادارے پاکستان اورخطے میں عدم استحکام پیدا کرنے اورخطے میں اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے کالعدم تحریک طالبان کو فنڈز فراہم کررہے ہیں۔
ہندوستان کو خود ان شدت پسندوں سے خطرہ ہے۔ پاکستان کی شدت پسندوں کے خلاف جنگ میں ناکامی کی صورت میں ہندوستان کو مزید نقصان ہوگا۔
ہندوستان بھلا ان مذہبی شدت پسندوں کی مدد کیوں کرے گا ؟
آپ بھارت کے دفاعی مشیر کی زبانی خود سن لیں :خطے میں عدم استحکام سے بھارت اور "دیگر ممالک" کو کیا فائدہ ہوگا ؟ نیز وہ "مفادات" کیا ہیں ؟
4:49آپ بھارت کے دفاعی مشیر کی زبانی خود سن لیں :
بھارت کےکچھدفاعی تجزیہ نگار مستحکم پاکستان کے حق میں نہیں ہیں۔
تجزیہ نگار کوئی زید حامد ٹائپ اداکار معلوم ہوتا ہے۔ جس کا ورلڈ وژن انتہائی سادہ بلکہ احمقانہ ہے۔آپ بھارت کے دفاعی مشیر کی زبانی خود سن لیں :
یہ صرف تجزیہ کار ہی نہیں بلکہ بھارت کا نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر ہے۔ موصوف کا پورا لیکچر سنئیے تو اس میں اور بھی بہت سی اہم باتیں ہیں۔۔ڈیڑھ گھنٹے کا یہ لیکچر یو ٹیوب پر دستیاب ہے۔تجزیہ نگار کوئی زید حامد ٹائپ اداکار معلوم ہوتا ہے۔ جس کا ورلڈ وژن انتہائی سادہ بلکہ احمقانہ ہے۔
اول تو یہ شخص قومیت کی بنا پر جاری تحریکوں مثلاً بلوچ شدت پسندی اور طالبان جیسی تحریکوں میں فرق کرنے سے قاصر ہے۔مثلاً بلوچ عسکریت پسندوں سے بھارت کو کوئی خطرہ نہیں کہ یہ ایک مخصوص نسل اور خطہ تک محدود تحریک ہے۔ جبکہ طالبان اور داعش جیسی تحریکوں کے کیس میں ایسا نہیں ہے۔ کہ یہ کل دنیا کے لیے خطرہ ہیں۔
وہ مسئلہ جسے حل کرنے میں کئی اقوام کی کولیشن کو بھی مشکل درپیش ہے اس کے بارے میں اس اداکار کا کہنا ہے کہ بھارت "اپنے وقت پر اپنے انداز" میں نبٹ لے گا۔ بندہ پوچھے نوے کی دہائی کی محدود عسکریت پسندی تو یہ کچل نہیں پائے مستقبل میں تن تنہا کیا تیر مار لیں گے۔
بہرحال ایسے ہاکس تمام ممالک میں پائے جاتے ہیں۔ تاہم یہ یقین کرنا مشکل ہے کہ کل ملک کی دفاعی اور خارجہ پالیسی اتنے ہی سادہ بلکہ احمقانہ خطوط پر قائم ہے۔