بہت شکریہ بھارت اور چین پر اپنا نقطۂ نظر دینے کا. لیکن موضوع کو بہت پھیلا دیا.
میری نظر سے دو باتیں بہت اہم ہیں اگر آپ آر ٹی ٹیلی ویژن کو دیکھیں تو آپ کو لگے گا کہ وہ بھارت کا بیانیہ پیش کر رہا ہے بلکہ اس میں ایک پروگرام میں تو یہاں تک کہا گیا کہ چین کو فوٹ بال اسٹیڈیم جتنی زمین پر قبضہ کر کے کیا ملے گا. یعنی انھوں نے چینی پیش قدمی کو بہت ہی معمولی اور قابل مزاح بنا دیا. جبکہ آر ٹی روس کا سرکاری پروپیگنڈا چینل ہے جیسے چین کا چائنیز گلوبل ٹیلی ویژن نیٹ ورک ہے.
دوسری طرح امریکا جو ویسے تو چین سے تائیوان، ہانگ کانگ، تجارت سمیت ہر معاملے میں الجھا ہوا ہے اس نے اس معاملے میں بھارت کا ساتھ نہ دے کر درحقیقت چین کی طرفداری کی ہے. اور دوسری طرف بھارت کی اتنی زیادہ توقعات امریکا سے اور بلکہ آپ کی رپورٹ میں یہ بھی ہے کہ اسلحہ بھی خرید رہا ہے بھارت امریکا سے اور پھر بھی امریکا بھارت کی حمایت نہیں کر رہا اس معاملے میں کھل کر جبکہ روس ابھی بھی بھارت کا طرفدار بنا ہوا ہے.
تو اگر اس وقت روس ثالثی کرتا ہے تو اس کی ہمدردیاں بظاہر بھارت کے ساتھ لگ رہی ہیں تو کس ایسے میں چین قبول کرے گا. آپ کی یہ بات ٹھیک ہے کہ روس اور چین کی اپس کی تجارت اور ایک دوسرے پر انحصار بہت زیادہ ہے لیکن دوسری طرف روس یہ بھی جانتا ہے کہ اس وقت مغربی ممالک میں چین پر انحصار کم کرنے پر بہت زیادہ سوچ و بچار چل رہی ہے جس کی وجہ سے چین خود ایک مشکل صورتحال میں ہے. مزید یہ کہ چین کا روس پر انحصار کم ہوتا جا رہا ہے جبکہ بھارت نہ صرف ایک بڑی مارکیٹ ہے بلکہ اس کو اسلحہ سمیت مختلف مال بیچنے کے زیادہ مواقعہ ہیں.
ایک زاویہ ہے لیکن چین ایک خاموش ملک ہے جو اپنے آنے والے پلان کی بھنک نہیں پڑنے دیتا تو حالات ایک دم سے ٹھنڈے بھی ہو سکتے ہیں جیسے ١٩٦٢ میں چین نے یکطرفہ جنگ بندی کر دی تھی اور ایک دم سے مزید بگڑ بھی سکتے ہیں.