بھارت کا مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم، 2 حصوں میں تقسیم کرنے کا اعلان

فرقان احمد

محفلین
بھٹو نے کشمیر کیلئے بھارت سے جنگ چھیڑی، نتیجہ؛ تاشقند معاہدہ اور ایوب کتا ہائے ہائے!
بھٹو نے حکومت کیلئے مشرقی پاکستان سے جنگ چھیڑی،نتیجہ؛بنگلہ دیش، شملہ معاہدہ اور کشمیر دو ممالک کاباہمی مسئلہ قرار!
مشرف نے کارگل کیلئے بھارت سے جنگ چھیڑی، نتیجہ؛ آگرہ سمٹ اور پاکستان پر عالمی پابندیاں!
نواز شریف نے کشمیر کیلئے مودی کو گھر شادی پر بلایا،نتیجہ؛ پٹھان کوٹ حملہ اور پاکستان کی عالمی تنہائی!
عمران خان نے کشمیر کیلئے بھارت کو امن مذاکرات کی دعوت دی، نتیجہ؛ پلوامہ حملہ اور بھارت کا مقبوضہ کشمیر کا انضمام!

آپ جنگ سے کشمیر حاصل کر سکے نہ مذاکرات اور نہ ہی عالمی دباؤ سے۔ اب بس ہنسنا، مسکرانا اور تمسخر اڑانا باقی ہے۔ شوق سے اڑائیں۔ :)
مذاق تو خیر نہ اڑانا چاہیے۔ اور، اس سارے معاملے میں، عمران خان صاحب کا کوئی قصور بھی نہیں۔ دراصل، ماضی میں ہماری پالیسیاں کچھ ایسی رہی ہیں کہ عالمی سطح پر ہم تنہائی کا شکار ہیں۔ اور، ایک خان صاحب ہیں کہ عالمی برادری کو بھی اپوزیشن کا کرپٹ جتھہ تصور کر رکھا ہے اور اپنے تئیں وہ ایسے بیانات داغ رہے ہیں جیسے اُن کی ہاں یا ناں میں اقوام عالم کے فیصلے ہو رہے ہوں۔ حقیقی طور پر، فی الوقت، ایسا کچھ نہیں ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
وزیراعظم بھارت کیلیے پاکستانی فضائی حدود بند کرنے پر غور کررہےہیں،فواد چوہدری
ویب ڈیسک 2 گھنٹے پہلے
1790797-fawadx-1566914819-963-640x480.jpg

کشیدگی کا آغازنریندر مودی نے کیا تھا ختم ہم کریں گے، وفاقی وزیر فوٹو: فائل


اسلام آباد: وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان بھارت کے لیے پاکستانی فضائی حدود مکمل طور پر بند کرنے پر غور کررہے ہیں۔

اپنی ٹوئٹ میں فواد چوہدری نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان بھارت کے لیے پاکستانی فضائی حدود مکمل طور پر بند کرنے پر غور کررہے ہیں۔ اس کے علاوہ بھارت کی پاکستان کے ذریعے افغانستان سے تجارت کا زمینی راستہ مکمل طور پر بند کرنے پر بھی غور کیا گیا۔

فواد چوہدری نے کہا ہے کہ یہ تجاویز کابینہ کے اجلاس میں پیش کی گئیں، جن پر عمل درآمد کے لیے قانونی امور کا جائزہ لیا جارہا ہے۔ کشیدگی کا آغاز نریندر مودی نے کیا تھا اور ختم ہم کریں گے۔

واضح رہے کہ وفاقی کابینہ کے اجلاس کے دوران کابینہ ارکان نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو پاکستان کی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دینے پر اعتراض کیا گیا جس پر وزیر اعظم اور وزیر خارجہ نے کابینہ اراکین کو بین الاقوامی قوانین سے متعلق بریف کیا۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ فضائی حدود استعمال پر پابندی عائد نہیں تھی اس لیے مودی نے پاکستانی فضائی حدود استعمال کی۔
 

جاسم محمد

محفلین

ہندوستان کا مودی اور عمران خان کا پاکستان ——– خرم شہزاد
عنوان لکھنے کے بعد گہری سوچ میں ہوں کہ بات کہاں سے شروع کی جائے کہ ایک طرف پاکستان ہے اور دوسری طرف اس کا خود ساختہ ازلی دشمن ہندوستان۔ خود ساختہ اس لیے کہا کیوں کہ ہم پاکستانی اپنی باتوں کی حد تک ہندوستان کو اپنا دشمن خیال تو کرتے ہیں لیکن صرف خیال ہی کرتے ہیں۔ اس سے زیادہ نہ تو ہم کچھ کرتے ہیں اور نہ ہی کچھ کرنے کا موڈ بناتے ہیں۔ مودی جی نے جب اپنی الیکشن مہم میں کشمیر کی جداگانہ حیثیت ختم کرنے کی بات کی تو ہمارے ہاں اسے ایک انتخابی بھڑک ہی تصور کیا گیا، بالکل جیسے اپنے ہاں الیکشن میں ہونے والے وعدوں کے بارے ہم پر امید ہوتے ہیں کہ ان پر عمل تو کسی صورت نہیں ہو سکتا اور نہ کبھی ہو گا۔ لیکن یہ بات بھول گئے کہ الیکشن ہندوستان میں ہو رہے ہیں، پاکستان میں نہیں۔ الیکشن لڑنے والا شخص ایک چائے والے ہوٹل سے اٹھا ہے اور دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کا دوسری بار وزیر اعظم بننے جا رہا ہے۔ ہماری انہی مس کیلکولیشنز کا نتیجہ تھا کہ جب ہندوستان کے مودی جی نے کشمیر کی جداگانہ حیثیت ختم کی تو ہمارے وارے نیارے ہو گئے۔ سیاست دانوں کو ٹی وی اسکرینیں آباد کرنے کا موقع مل گیا اور وہ سیاست دان بھی بیان دیتے نظر آنے لگے جنہوں نے اپنے الیکشن میں کارنر میٹنگ بڑی مشکل سے منعقد کی تھی۔ اخبار والوں کو پرانے پڑے کالم اور مضامین چھاپنے کا موقع مل گیا اور سوشل میڈیائی مجاہدین کو اپنی کم تعلیم، تربیت کی کمی، جہالت اور جاہلیت دیکھانے کا موقع مل گیا۔ اس ساری صورت حال میں بہت زیادہ فلسفہ جھاڑنے کے بجائے ایک سادہ سا سوال ہے کہ مودی جی کو یہ طاقت اور ہمت کس نے دی کہ جو کام ستر سال میں کوئی بھارتی سرکار نہ کر سکی، مودی جی نے ستر دنوں کے اندر کر دیا۔ آئیے اس سادہ سے سوال کا سادہ سا جواب تلاش کرتے ہیں اور اس جواب کو قبول کرنے کی ہمت اپنے اندر پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
سادہ سا سوال ہے کہ مودی جی کو یہ طاقت اور ہمت کس نے دی کہ جو کام ستر سال میں کوئی بھارتی سرکار نہ کر سکی، مودی جی نے ستر دنوں کے اندر کر دیا۔
گجرات کے وزیراعلی کو جب دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت اور جمہوریہ کے متوقع وزیر اعظم کے طور پر منتخب کیا گیا تو بہت سے لوگ یہ شرط لگانے کو تیار تھے کہ ایسا کرتے ہوئے بی جے پی نے اپنی سیاسی خود کشی کا انتظام کر لیا ہے لیکن مودی جی نے انہیں نہ صرف غلط ثابت کیابلکہ دنیا کو بھارت اور مودی کا ایک نیا چہرہ دیکھنے کو ملا۔ جہاں ایک طرف پاکستان اور چین کو کسی نہ کسی معاملے میں مصروف رکھا وہیں عالمی راہنماوں سے اپنے تعلقات بڑھانے میں انہیں کسی ہچکچاہٹ کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ امریکی صدر کا دورہ تھا یا روس اور فرانس سے تعلقات کا نیا دور، پورے ہندوستان میں لیٹرینیں بنانے کا منصوبہ ہو، اقوام متحدہ میں خطابات ہوں یا پھر کوئی اور موقع، مودی جی نے ہر جگہ قائدانہ کردار ادا کیا اور اسی سبب انہیں اتنا اعتماد ملا کہ وہ دوسری بار نہ صرف وزیر اعظم کے لیے کھڑے ہوئے بلکہ جیت کر وہ تاریخی کام کئے جو ہندوستان کی حکومتیں ستر سال میں نہ کر سکیں۔ یہ کہانی یہاں مکمل نہیں ہوتی کیونکہ کچھ چیزیں پس پردہ ایسی ہیں جن پر ہم پاکستانی بات نہیں کرتے، سوچتے نہیں، تحقیق نہیں کرتے اور نہ انہیں ماننے کو تیار ہیں۔
ہم نے ہندوستانی جہاز نہ صرف مار گرائے بلکہ پائلٹ بھی گرفتار کر کے واپس کر دیا لیکن اس سے ہندوستانیوں کے مورال پر کتنا اثر پڑا اور کتنے لوگ ان واقعات سے مودی مخالف ہو گئے؟
مودی جی کے اعتماد اور ہمت کی اصل اساس ہندوستان کے عوام ہیں۔ ایک ہزار مسلمانوں کے قاتل مودی کو جب وزیر اعظم کے لیے نامزد کیا گیا تو ہندوستانی عوام صرف ایک ہزار مسلمانوں کی لاشوں کے چورن پر جذباتی نہیں ہوئے بلکہ گجرات کی ترقی بھی ان کے سامنے تھی۔ اپنے پہلے دور حکومت میں ملک بھر میں لیٹرینیں بنانے کے منصوبے سے روزگار بڑھانے اور مختلف صنعتوں کا پہیہ تیز کرنے کا اعزاز بھی مودی جی کے سر جاتا ہے۔ بیرون ملک اپنے لوگوں کے لیے روزگار کے مواقع نہ صرف پیدا کرنا بلکہ انہیں بڑھانا بھی مودی جی کا ایک بڑا کارنامہ تھا جس میں ہندوستان کے ہنرمند اور پڑھے لکھے طبقے نے بھرپور ساتھ دیا اور یوں عربستان سے لے کر یورپ اور امریکہ تک، ہندوستانی نہ صرف اپنی تعداد بڑھاتے چلے گئے بلکہ امور حکومت میں بھی جگہ بناتے چلے گئے۔ دوسرے دور حکومت سے پہلے مودی نے پورے خطے کو جنگ کے بھیانک میدان میں نہ صرف دھکیل دیا تھا بلکہ عالمی امن پر بھی سوالیہ نشان لگا دیا تھا۔ ابھی نندن کی گرفتاری ہو یا آبدوزکا پاکستانی پانیوں میں گشت، ہر ممکن طرح سے مودی نے پاکستان پر پریشر بنانے کی کوشش کی۔ الیکشن ختم ہوئے تو کشمیر پر ایک ایسا فیصلہ دیا جو مودی ہی دے سکتا تھا۔
اب ایک عام پاکستانی ہندوستان کی سوا ارب سے زائد آبادی کو ذہن میں رکھتے ہوئے اپنے سوشل میڈیا کے تجربات سے بتائے کہ کتنے ہندوستانی مودی کے جنگ کے نظریے کے خلاف تھے اور ان کی روزانہ کتنی پوسٹیں آپ نے دیکھیں؟ ہم نے ہندوستانی جہاز نہ صرف مار گرائے بلکہ پائلٹ بھی گرفتار کر کے واپس کر دیا لیکن اس سے ہندوستانیوں کے مورال پر کتنا اثر پڑا اور کتنے لوگ ان واقعات سے مودی مخالف ہو گئے؟ مودی کے دور اقتدار میں کتنے لوگوں نے گجرات کو یاد کرتے ہوئے اس پر لعنت ملامت کی اور گجرات واقعہ کو یاد کیا؟ ہندوستانی فوجیوں کی کھانے پینے سے متعلق شکایات کی وڈیوز سامنے آنے پر حکومت کتنے دباو میں رہی؟ مودی کی بیوی اور والدہ کے بارے چند باتیں جو عام آدمی کو پتہ چلیں وہ بھی الیکشن میں نامزدگی کے دوران پتہ چلیں۔ ۔ ۔ اس سے مودی کے مخالفین نے کتنا فائدہ اٹھایا؟ مودی کی بیوی اور گھر کے بارے الیکشن اور اس کے بعد کتنا کچھ ڈسکس کیا گیا ہے، اگر کسی کو اس بارے علم ہو تو بتائے؟ سچی بات یہ ہے کہ مودی جی کی کامیابیوں پر ہزار سوال ترتیب دئیے جا سکتے ہیں اور ان کے جواب یہی ہیں کہ ہمارے لاکھ قسمیں کھانے کے باوجود ایک عام ہندوستانی نے اپنے وزیر اعظم کو سچا سمجھا۔ کسی ایک نے گجرات کے قتل عام کو یاد کرنے کی کوشش کی تو ایک ہزار نے گجرات کی ترقی پر بات شروع کی۔ کسی کو فوجیوں والی وڈیو پر بات کرنی تھی تو اینکر نے میرا بھارت مہان کہہ کر بات اور پروگرام ہی بدل دیا۔ نہ کسی نے مودی کی بیوی اور باپ دادا کا سراغ لگا کر بتایا کہ چھے سو سال پہلے یہ کس مذہب سے تھے اور کس کے پاس کام کرتے تھے نہ کسی نے کتابیں لکھوا کر ذاتی بدلے لینے کی کوشش کی۔ میڈیا کو مودی اور ہندوستان سے غرض تھی اس لیے خاندان میں کون ہے اور کون نہیں، کہیں زیر بحث نہ آیا۔ ایک عام ہندوستانی پوری طرح سے مودی کے پیچھے کھڑا ہے اور اسی وجہ سے آج ہندوستان کا مودی پوری دنیا میں میرا بھارت مہان کا جاپ کرتا پھر رہا ہے۔ مسلمانوں کے ارض لا الہ میں ہے رام کی آوازیں گونج رہی ہیں اور کوئی اس کا کچھ بھی نہیں بگاڑ رہا۔
اسی ہندوستان کی سرحد کے پار ایک ملک پاکستان بھی ہے جس کے وزیر اعظم کو منتخب ہوتے ہی کوئی الیکٹڈ، کوئی سلیکڈ اور کوئی کچھ کہہ رہا ہے۔ کوئی اس کے بارے سابقہ بیوی کی کتاب ہاتھ میں لیے کھڑا ہے تو کوئی امریکی عدالت کے فیصلے اور بچوں کی تعداد پر سوال اٹھا رہا ہے۔ کسی کو اس کی چپل سے تکلیف ہے تو کوئی غیر ملکی دورے پر اس کی بیوی کے قد کی پیمائش کر رہا ہے۔
اسی ہندوستان کی سرحد کے پار ایک ملک پاکستان بھی ہے جس کے وزیر اعظم کو منتخب ہوتے ہی کوئی الیکٹڈ، کوئی سلیکڈ اور کوئی کچھ کہہ رہا ہے۔ کوئی اس کے بارے سابقہ بیوی کی کتاب ہاتھ میں لیے کھڑا ہے تو کوئی امریکی عدالت کے فیصلے اور بچوں کی تعداد پر سوال اٹھا رہا ہے۔ کسی کو اس کی چپل سے تکلیف ہے تو کوئی غیر ملکی دورے پر اس کی بیوی کے قد کی پیمائش کر رہا ہے۔ کوئی اس کے باپ دادا کے مذہب اور فرقے پر سوال کر رہا ہے تو کوئی اس کی باتوں پر جگتیں کرنے میں لگا ہوا ہے۔ اس کے وژن سے تو خیر اس کے پورے ملک کو مسئلہ ہے لیکن نہ اس ملک میں ہنر مند مزدور موجود ہے نہ پڑھا لکھا اور سمجھدار مینجر دستیاب ہے۔ یہاںکسی کو خریداری کی رسید پر شناختی کارڈ نمبر لکھنے کی بات پر ہڑتال یاد آ جاتی ہے۔ کوئی پلاسٹک بیگ پر پوسٹیں بنا رہا ہے تو کوئی فوٹو شاپ سے قمیض پر سوراخ بنانے میں مصروف ہے۔ مودی کشمیر پر فیصلہ کرتا ہے تو یہ لوگ اپنے وزیر اعظم کو بکاو، غدار، پیسے لے کر سودا کرنے والا اور نہ جانے کیا کیا کہنے لگ جاتے ہیں۔ اور ایسے میں یہ لوگ سوچتے ہیں کہ دنیا ان کا ساتھ کیوں نہیں دے رہی اور ایک قاتل اور انتہا پسند پوری دنیا سے عزت کیوں کر پا رہا ہے۔ جواب بہت آسان ہے کہ مودی پورے ہندوستان کا وزیر اعظم ہے لیکن عمران خان کو تو کوئی پاکستانی بھی ماننے کو تیار نہیں۔ ۔ ۔ تو دنیا میں پھر کون کس کے ساتھ ہو گا یہ دنیا اپنے لیے بہتر جانتی اور سمجھتی ہے۔ ہماری رائے کی دنیا کو بالکل ضرورت نہیں۔ ۔ ۔ اور اگر حالات ایسے ہی رہے تو شائد کچھ عرصے بعد دنیا کو ہماری بھی ضرورت نہ رہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
بھارتی سپریم کورٹ کا مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے پر مودی سرکار کو نوٹس
ویب ڈیسک بدھ 28 اگست 2019
1791693-indiansupremecourtoverkashmir-1566984173-681-640x480.jpg

کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے خلاف دائر درخواستوں پر 5 رکنی بنچ اکتوبر سے سماعت کا آغاز کرے گا۔ فوٹو : فائل

نئی دلی: بھارتی چیف جسٹس رانجن گوگوئی نے آرٹیکل 370 کے خاتمے کیخلاف دائر درخواستوں کو قابل سماعت قرار دیتے ہوئے مودی سرکار سے جواب طلب کرلیا۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارت کی عدالت عظمیٰ میں آرٹیکل 370 کو منسوخ کر کے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت ہوئی، بھارتی چیف جسٹس رانجن گوگوئی نے حکومت کو نوٹس جاری نہ کرنے کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے مرکز کو جواب داخل کرنے کا حکم دے دیا۔

بھارتی چیف جسٹس رانجن گوگوئی نے آرٹیکل 370 کی منسوخی اور کشمیر کی موجودہ کشیدہ صورت حال سے متعلق تمام درخواستوں کو قابل سماعت قرار دیتے ہوئے 5 رکنی بنچ تشکیل دے دیا ہے اور اکتوبر سے ان درخواستوں پر سماعت کا آغاز ہو گا جس میں مودی سرکار کو اپنا جواب داخل کرانا ہوگا۔

قبل ازیں وفاق کے نمائندے توشر میٹھا نے عدالت کے سامنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ درخواستیں سیاسی اختلاف رائے کی وجہ سے دائر کی گئی ہیں، سرحدوں پر موجود تناؤ کو مدنظر رکھتے ہوئے ان درخواستوں کو خارج کیا جائے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت فیصلہ کرچکی ہے اور اب اسے واپس نہیں لیا جا سکتا۔

مودی حکومت نے آئین میں حاصل کشمیر کو خصوصی حیثیت اور نیم خود مختاری دینے والے آرٹیکلز 375 اور 35-اے کو لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں بھاری اکثریت سے منسوخ کرادیا ہے جس کے بعد سے کشمیر میں تاحال صورت حال کشیدہ اور کرفیو نافذ ہے۔ سپریم کورٹ میں اس اقدام کیخلاف مختلف افراد کی جانب سے 10 سے زائد درخواستیں دائر کی گئی تھیں۔

واضح رہے کہ رواں ماہ کے آغاز پر کانگریس پارٹی کے رکن تحسین پونے والا کی جانب سے دائر درخواست پر جسٹس ارون مشرا، جسٹس ایم آر شاہ اور جسٹس اجے رستوگی نے کشمیر کی صورت حال کو حساس قرار دیتے ہوئے درخواست پر سماعت کو دو ہفتوں کے لیے ملتوی کردیا تھا جب کہ سپریم کورٹ نے بھی کچھ درخواستوں کو نامکمل قرار دیتے ہوئے ازسرنو درخواستیں دائر کرنے کی ہدایت کی تھی۔
 

جاسم محمد

محفلین
اب بھارت سے مذاکرات نہیں ہوسکتے، پاکستان
ویب ڈیسک جمعرات 29 اگست 2019
1792837-drfaisalx-1567064634-695-640x480.jpg

وزیر خارجہ کے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق اجلاس میں جانے کے امکانات ہیں، ڈاکٹر فیصل فوٹو: فائل

اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل کا کہنا ہے کہ پاکستان نے ہمیشہ دوطرفہ مذاکرات کی حمایت کی لیکن اب بھارت سے مذاکرات نہیں ہوسکتے۔

دفتر خارجہ اسلام آباد میں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو فوجی چھاوَنی بنادیا ہے، میڈیا اورانٹرنیٹ پر بھی پابندی لگارکھی ہے، مقبوضہ کشمیر میں مسلسل کرفیو نافذ ہے جس کی وجہ سے وہاں خوراک اور ادویات کی قلت ہے،کشمیری بھارتی اقدام کے خلاف احتجاج کررہےہیں، مقبوضہ کشمیر میں اتنے لوگ گرفتار ہیں کہ جیلوں میں جگہ نہیں رہی۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان مقبوضہ کشمیر میں بھارتی اقدامات کی مذمت کرتا ہے، مقبوضہ کشمیر کی حریت قیادت کو رہا کیا جائے، بھارت دنیا کو گمراہ کرنا بند کرے، بھارت جومرضی کہتا رہے اس سےحقیقت تبدیل نہیں ہوسکتی۔ مسئلہ ریاست کشمیر کا ہے جس پر فیصلہ ہونا ہے۔ کشمیریوں کے جذبات جب تک نہیں دیکھے جائیں گے آگے نہیں بڑھا جاسکتا۔

ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ ایل او سی پر بھارتی فائرنگ سے معصوم شہری شہید ہوئے، ایل او سی کی خلاف ورزی پر بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو طلب کیا، وزیرخارجہ نے بھارتی اقدامات سے متعلق مختلف ممالک کو خط لکھے، انہوں نے دنیا کو آگاہ کیا کہ کشمیریوں کی حمایت میں کسی بھی حدتک جائیں گے، پاکستان کبھی دوطرفہ مذاکرات سے پیچھے نہیں ہٹا، ہمیشہ دوطرفہ مذاکرات کی حمایت کی لیکن اب بھارت سے مذاکرات نہیں ہوسکتے، مسئلہ کشمیر پرعالمی عدالت جانے سے متعلق مشاورت کررہے ہیں۔ وزیر خارجہ کے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق اجلاس میں جانے کے امکانات ہیں۔ بھارت کےلیے فضائی حدود بند کرنے کافیصلہ ابھی نہیں ہوا۔

کرتارپورراہداری

کرتارپور راہداری سے متعلق ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ کرتار پور راہداری وزیراعظم کی اعلان کردہ تاریخ کے مطابق کھولی جائے گی، اس منصوبے کے حوالے سے 30 اگست کو زیرو پوائنٹ پر اجلاس ہوگا۔

افغان امن عمل

ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن کا خواہاں ہے، امریکا اور طالبان کےمابین مذاکرات آخری مراحل میں داخل ہوچکے ہیں، پاکستان افغان سرحد سے دہشت گردوں کی فائرنگ کا صرف جواب دیتا ہے، افغان حکومت کو دہشت گرد کیمپوں کے حوالے سے معلومات دی ہیں۔

اسرائیل سے تعلقات

ڈاکٹر فیصل نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اسرائیل سے تعلقات کے حوالے سے پاکستان کی پالیسی بڑی واضح ہے اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔
 

جاسم محمد

محفلین
قوم کل کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے باہر نکلے، وزیراعظم
ویب ڈیسک جمعرات 29 اگست 2019
1792930-imranj-1567072409-691-640x480.jpg

کشمیرمیں بھارتی اقدام چوتھے جنیوا کنونشن کے تحت جنگی جرم ہے، وزیراعظم۔ فوٹو:فائل

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے قوم کل باہر نکلے۔

سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئٹر پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ قوم کل دن 12 سے 12:30 تک کشمیریوں کے لیے نکلیں، قوم کل کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کرے، کشمیر میں بھارتی اقدام جنیوا کنونشن کے تحت جنگی جرم ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں کرفیو اور معصوم کشمیری عوام کا قتل پاکستان کو قابل قبول نہیں ہے، بچوں اور خواتین کا بھی بھارتی فوج کے ہاتھوں قتل عام مودی حکومت کی نسل کشی کا ایجنڈہ ہے، کل پوری عوام 12 سے 12:30 تک سڑکوں پر نکل کر کشمیری عوام کو پیغام دیں کہ وہ ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عوام باہر نکل کر کشمیریوں سے یکجہتی کا اظہار کریں اور مقبوضہ کشمیر میں واضح پیغام بھیجیں، کشمیریوں کو پیغام دیاجائے کہ پوری پاکستانی قوم کشمیریوں کے ساتھ کھڑی ہے، قوم مقبوضہ کشمیر میں 24 دن سے جاری غیر انسانی کرفیو اور فاشسٹ ظلم پراحتجاج کرے۔
 

جاسم محمد

محفلین
کل آدھے گھنٹے کیلئے ٹریفک روک دی جائے گی
204190_7158322_updates.jpg

فائل فوٹو
اسلام آباد: جمعےکو کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی تمام چوراہوں پر دن 12 بجے ٹریفک سگنل ریڈ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

اسلام آباد انتظامیہ کی جانب کل ‏اشاروں اور شاہراہوں پر کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے احتجاج کیا جائے گا اور ٹھیک 12 بجے سائرن بجیں گے اور قومی ترانہ پڑھا جائے گا، ‏‎‏قومی ترانےکے بعد کشمیر کا ترانہ بھی پڑھا جائے گا۔

شہر بھر میں آدھے گھنٹے کے لیے ٹریفک سگنل سرخ رکھے جائیں گے جس سے آدھے گھنٹے تک ٹریفک رکی رہے گی جب کہ ٹریفک پولیس کو اس حوالے سے آگاہ کردیا گیا ہے۔

ضلعی انتظامیہ کے زیر اہتمام مرکزی اجتماع ڈی چوک پرہو گا جس میں تمام سرکاری دفاتر کا عملہ جمع ہوکر اظہار یکجہتی کرے گا جب کہ ‏‏پی ٹی آئی کے وزرا اور مقامی قائدین بھی ڈی چوک میں جمع ہوں گے۔
 
کل آدھے گھنٹے کیلئے ٹریفک روک دی جائے گی
204190_7158322_updates.jpg

فائل فوٹو
اسلام آباد: جمعےکو کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی تمام چوراہوں پر دن 12 بجے ٹریفک سگنل ریڈ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

اسلام آباد انتظامیہ کی جانب کل ‏اشاروں اور شاہراہوں پر کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے احتجاج کیا جائے گا اور ٹھیک 12 بجے سائرن بجیں گے اور قومی ترانہ پڑھا جائے گا، ‏‎‏قومی ترانےکے بعد کشمیر کا ترانہ بھی پڑھا جائے گا۔

شہر بھر میں آدھے گھنٹے کے لیے ٹریفک سگنل سرخ رکھے جائیں گے جس سے آدھے گھنٹے تک ٹریفک رکی رہے گی جب کہ ٹریفک پولیس کو اس حوالے سے آگاہ کردیا گیا ہے۔

ضلعی انتظامیہ کے زیر اہتمام مرکزی اجتماع ڈی چوک پرہو گا جس میں تمام سرکاری دفاتر کا عملہ جمع ہوکر اظہار یکجہتی کرے گا جب کہ ‏‏پی ٹی آئی کے وزرا اور مقامی قائدین بھی ڈی چوک میں جمع ہوں گے۔

نمازیوں سے گزارش ہے کہ جمعہ کی نماز کے لیے بارہ بجے مسجدوں میں پہنچ جائیں۔ اس احتجاج کے چکروں میں جمعہ کی نماز خدا نخواستہ کہیں فوت نہ ہوجائے۔
 

جاسم محمد

محفلین
نمازیوں سے گزارش ہے کہ جمعہ کی نماز کے لیے بارہ بجے مسجدوں میں پہنچ جائیں۔ اس احتجاج کے چکروں میں جمعہ کی نماز خدا نخواستہ کہیں فوت نہ ہوجائے۔
جمعہ کو 12 سے 12:30 بجے عوام کی اکثریت غسلخانہ میں نہا رہی ہوتی ہے۔ احتجاج کب کرنا ہے؟
 
نمازیوں سے گزارش ہے کہ جمعہ کی نماز کے لیے بارہ بجے مسجدوں میں پہنچ جائیں۔ اس احتجاج کے چکروں میں جمعہ کی نماز خدا نخواستہ کہیں فوت نہ ہوجائے۔
بہترین وقت منتخب کیا گیا ہے۔ جمعہ کی تیاری اکثر مساجد کے لحاظ سے ساڑھے بارہ کے بعد ہی شروع ہوتی ہے۔
 
بہترین وقت منتخب کیا گیا ہے۔ جمعہ کی تیاری اکثر مساجد کے لحاظ سے ساڑھے بارہ کے بعد ہی شروع ہوتی ہے۔
درست فرماتے ہیں آپ۔ ساڑھے بارہ بجے تک سب سگنل بند ہوں ہوں گے۔ جوں ہی سگنل دوبارہ کام کرنا شروع کریں گے، ٹریفک کے رش آور بدنظمی کا حال آپ بہتر جانتے ہیں ۔ ایک بجے تک ٹریفک معمول پر آئے گا اور مسجد ڈیڑھ بجے پہنچ جائیں تو بہترین ہوگا کہ چلو آج خطبہ نہ سنا، تکبیرِ اولیٰ تو مل جائے گی۔۔ نہ پہنچ پائے تو اللہ کی مرضی۔
 
درست فرماتے ہیں آپ۔ ساڑھے بارہ بجے تک سب سگنل بند ہوں ہوں گے۔ جوں ہی سگنل دوبارہ کام کرنا شروع کریں گے، ٹریفک کے رش آور بدنظمی کا حال آپ بہتر جانتے ہیں ۔ ایک بجے تک ٹریفک معمول پر آئے گا اور مسجد ڈیڑھ بجے پہنچ جائیں تو بہترین ہوگا کہ چلو آج خطبہ نہ سنا، تکبیرِ اولیٰ تو مل جائے گی۔۔ نہ پہنچ پائے تو اللہ کی مرضی۔
ٹریفک اور اسلام آباد کے ریڈ سگنل پروگرام کے نکتۂ نظر سے آپ کی بات ٹھیک ہے۔ میں لاہور کے تناظر میں بات کر بیٹھا ہوں۔ مثال کے طور پر، ہم لاہور کی ایک اہم شاہراہ کے پاس ہی ایک نجی ادارے میں موجود تھے، بارہ بج کر پندرہ منٹ پر اطلاع ملی کہ سب لوگ باہر سڑک پر جارہے ہیں، پہلے تو حیرت ہوئی کہ جس نجی ادارے نے کبھی کسی سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لیا تھا آج وہ کیسے شمولیت پر رضامند ہوگئے، تاہم بات خوشی کی تھی تو ہم بھی شاملِ قافلہ ہوکر سڑک پر پہنچے، وہاں پہلے سے موجود لوگوں سے کشمیر کے جھنڈے پکڑ کر لہرائے، بچوں کے ہاتھوں سے پلے کارڈ لے کر ویڈیوز بنوائیں، لوگوں کے ساتھ مل کر کچھ نعرے لگائے اور پورے ساڑھے بارہ واپس روانہ ہوئے، جس کے فورا بعد جمعہ کی تیاری کرکے ایک بجے الحمد للہ باجماعت نمازِ جمعہ ادا کی۔ سڑک پر ہونے والی پوری کارروائی کے دوران ایک لائن میں ٹریفک بھی رواں دواں رہی، جس کا جی چاہتا وہ اپنی سواری روک کر شمولیت اختیار کر لیتا۔
بہر حال سیاسی و مذہب اختلافات آراء بالائے طاق رکھ کر عوام و خواص کا کسی ایک کاز پر جمع ہونا بے حد بھلا لگا۔ اللہ تعالیٰ اس اتفاق و اتحاد کو وسعت و دوام عطا فرمائیں۔
 

فرقان احمد

محفلین
تحریک انصاف کی جگہ مسلم لیگ نون یا پیپلز پارٹی کی حکومت ہوتی تو کیا تیر مار لیتی! انہوں نے بھی اسی طرح کے نمائشی اقدامات ہی کرنے تھے۔ دراصل، کشمیر کا تنازعہ ایک دن میں پیدا ہوا ہے اور نہ ایک دن میں حل ہو سکتا ہے۔اور، جو حل موجود ہیں، ان کے لیے اب صرف اسٹیبلشمنٹ ہی راہ ہموار کر سکتی ہے کیونکہ یہ معاملات تو کُلی طور پر انہوں نے اپنے کنٹرول میں رکھے تھے اور اب کشمیر کے اِس طرف بھی جذباتی فضا ایسی ہے کہ اسٹیبلشمنٹ ٹرمپ کے ساتھ مل کر بھی جلدی جلدی معاملات سدھار نہیں سکتی۔ حافظ سعید کو حراست میں لینے سے لے کر، ٹرمپ سے عمران خان صاحب کی ملاقات اور یہ نئی تبدیلیاں بہت کچھ بتا رہی ہیں تاہم کیا باجوہ صاحب کے اندر یہ صلاحیت ہے کہ کشمیر کے حوالے سے کسی ممکنہ حل کی طرف بڑھ سکیں اور پاکستانی قوم اور کشمیری قوم اسے تسلیم کر لے!
 

محمد وارث

لائبریرین
تحریک انصاف کی جگہ مسلم لیگ نون یا پیپلز پارٹی کی حکومت ہوتی تو کیا تیر مار لیتی! انہوں نے بھی اسی طرح کے نمائشی اقدامات ہی کرنے تھے۔ دراصل، کشمیر کا تنازعہ ایک دن میں پیدا ہوا ہے اور نہ ایک دن میں حل ہو سکتا ہے۔اور، جو حل موجود ہیں، ان کے لیے اب صرف اسٹیبلشمنٹ ہی راہ ہموار کر سکتی ہے کیونکہ یہ معاملات تو کُلی طور پر انہوں نے اپنے کنٹرول میں رکھے تھے اور اب کشمیر کے اِس طرف بھی جذباتی فضا ایسی ہے کہ اسٹیبلشمنٹ ٹرمپ کے ساتھ مل کر بھی جلدی جلدی معاملات سدھار نہیں سکتی۔ حافظ سعید کو حراست میں لینے سے لے کر، ٹرمپ سے عمران خان صاحب کی ملاقات اور یہ نئی تبدیلیاں بہت کچھ بتا رہی ہیں تاہم کیا باجوہ صاحب کے اندر یہ صلاحیت ہے کہ کشمیر کے حوالے سے کسی ممکنہ حل کی طرف بڑھ سکیں اور پاکستانی قوم اور کشمیری قوم اسے تسلیم کر لے!
آزاد اور مکمل خود مختار کشمیر کا تو کوئی آپشن نہیں ہے کہ نہ تو دونوں ملک مانیں گے اور نہ ہی تاریخی طور پر یہ درست ہوگا کیونکہ تقسیم کے وقت تو برٹش انڈیا میں لگ بھگ 600 ریاستیں تھیں اور ان سب کے پاس صرف دو آپشن تھے، انڈیا یا پاکستان۔ اگر ایک کو مکمل آزادی ملتی ہے تو ایک نیا پینڈوراز باکس یا نیا "کٹا" کھل جائے گا۔

مکمل کشمیر پر کسی ایک ملک کا قبضہ بھی آپشن نہیں ہے، دونوں لڑ جھگڑ کر مٹ جائیں گے لیکن یہ نہیں ہونے دیں گے۔

لے دے کہ ایک ہی حل بچتا ہے کہ موجودہ لائن آف کنڑول کو انٹرنیشنل بارڈر مان لیا جائے کہ سری نگر انڈیا کے پاس ہی سہی، پاکستان کے پاس بھی کم و بیش چالیس فیصد کشمیر ہے۔ پاکستان میں کوئی سول حکومت اس کی جرات نہیں کر سکتی کہ فوج اور مخالفین تو اس کو حقیقی معنوں میں زندہ در گور کر دیں گے۔ انڈیا میں اگر بھاج پا اپوزیشن میں ہو تو کسی کو کرنے نہیں دے گی۔ نہرو اس مسئلے کو یو این میں لے کے گیا تو آر ایس ایس اور جَن سَنگھ نے مخالفت کی۔ شملہ معاہدے کے وقت اندرا نےیہی آفر بھٹو کو کی تو واجپائی اینڈ کو نے پھر شور مچایا۔

پاکستان میں ملٹری حکومت اور انڈیا میں بھاج پا کی حکومت مسئلہ کشمیر کے لیے ایک آئیڈیل صورتحال ہے لیکن جنرل مشرف اور واجپائی نے یہ موقع بھی کھو دیا لیکن تاریخ بار بار موقعے دیتی ہے۔ اب بھی پاکستان میں ملٹری حکومت نہ سہی ملٹری کی پپٹ حکومت تو بن سکتی ہے یا ہے اور دوسری طرف مودی اور امت شا سے بڑا ہندوتوا کا نمائندہ کون ہوگا سو لگتا ہے کہ مواقف ہوا تو چل رہی ہے، دیکھیے کچھ بن آئے۔
 

جاسم محمد

محفلین
بھارت کو سبق سکھانے کا وقت آگیاہے، وزیراعظم
ویب ڈیسک جمع۔ء 30 اگست 2019
1793767-imran-1567161610-537-640x480.jpg

مسلمانوں پر ظلم ہونے پر بین الاقوامی انصاف دینے والے ادارے خاموش رہتے ہیں، وزیراعظم فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ بھارت کو سبق سکھانے کا وقت آگیاہے۔

اسلام آباد میں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ آج سارا پاکستان کشمیریوں کے ساتھ کھڑا ہے، کشمیر کے آزاد ہونے تک ہر فورم پر کشمیر کی جنگ لڑوں گا، جس طرح نازی پارٹی نے جرمنی پر قبضہ کیا اس طرح آر ایس ایس نے بھارت پر قبضہ کیا ہوا ہے، بی جے پی اور آرایس ایس ہندوستان کے قوانین کو نہیں مانتے تاہم بھارت کو سبق سکھانے کا وقت آگیاہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ مسلمانوں پر ظلم ہونے پر بین الاقوامی انصاف دینے والے ادارے خاموش رہتے ہیں، کشمیری مسلمان نہ ہوتے تو آج ساری دنیا نے کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہوجانا تھا، دنیا اگر مودی کی فاشٹ حکومت کے سامنے کھڑی نہیں ہوگی تو اس کا اثر پوری سب پر ہوگا، اگر اب تمام ممالک کے سربراہان خاموش رہیں گے تو اس کا اثر دنیا بھر پر آئے گا، نیو یارک ٹائمز میں میرا مضموں چھپا جس پر کشمیر کو زیربحث لایا ہوں جب کہ جنرل اسمبلی میں بھی مسئلہ کشمیر کو اجاگر کروں گا۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دنیا کو بتارہے ہیں کہ یہ مسئلہ کشمیر سے توجہ ہٹانے کے لیے آزاد کشمیر میں کچھ نہ کچھ کریں گے، مودی کو بتا رہا ہوں ہم اینٹ کا جواب پتھر سے دیں گے، مودی اپنے تکبر میں اپنا آخری پتہ کھیل چکا ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ آخری دم تک ہم کشمیریوں کے ساتھ کھڑے رہیں گے، دنیا میں کشمیر سے کرفیو ہٹاؤ مہم شروع کرنے جا رہے ہیں، میرا وعدہ ہے جب تک کشمیر آزاد نہیں ہوجاتا ہر فورم پر کشمیر کی جنگ لڑوں گا۔
 
Top