دل پاکستانی
محفلین
واشنگٹن (اے پی پی + جی این آئی + آن لائن) صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ میں نے کبھی بھارت کو خطرہ نہیں سمجھا‘ پاکستان پہلے ہی شدت پسندوں کے خلاف بہت کر چکا ہے‘ بھارتی سرحد پر تعینات فوج کو شمالی علاقوں ک جانب منتقل کر دیا گیا ہے۔ ایک ٹی وی چینل کے دورہ کے موقع پر انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شدت پسندوں نے جو جنگ شروع کر رکھی ہے پاک فوج اس کا خاتمہ کر دے گی‘ جو بھی فوجیوں کو شہید کرے اسے اسی طرح کا جواب ملے گا۔ شدت پسندوں اور دہشت گردوں کے خاتمہ تک آپریشن جاری رہے گا‘ خدشات بے بنیاد ہیں ملک کو اقتصادی و معاشی بحرانوں سے نکال لیا ہے‘ پاکستان کو جن چیلنجز کا سامنا ہے جمہوری حکومت نے اس سے نمٹنے کا تہیہ کر رکھا ہے‘ فوجیوں کو شہید کرنے والے شدت پسندوں کو زندہ نہیں چھوڑیں گے‘ فوجی آپریشن سے ان کا مکمل خاتمہ کر دیا جائے گا۔ واشنگٹن پوسٹ کے مطابق پاکستان نے اوباما انتظامیہ پر واضح کیا ہے کہ ملک کے شمال مغربی حصے میں موجود طالبان کی سرکوبی کیلئے اضافی چھ بریگیڈز فوج بھیجی جائے گی جو جاری آپریشن میں حصہ لے گی‘ مقامی عوام کی حمایت اور امریکی امداد کی بدولت ہماری کوششیں کامیابی سے ہم کنار ہوں گی‘ امریکہ اور پاکستان ایک ایسی مفاہمت پر متفق ہوگئے ہیں جہاں پر تمام شعبوں میں ایک دوسرے کی مدد کی جائے گی صدر زرداری نے گذشتہ دس سال میں پاکستان کو دی جانے والی انسداد دہشت گردی رقم کو ناکافی قرار دیا اور کہا کہ پاکستان کی صورتحال انتہائی اہمیت کی حامل ہے‘ پاکستانی معیشت کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے اور اس کے لئے مستقل پیکج کی ضرورت ہے زرداری نے کہا کہ امریکی حکومت میں کسی نے ان سے پاکستان کے جوہری اسلحہ کی سکیورٹی اور محل وقوع بارے معلومات نہیں مانگیں انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ڈرون طیاروںکے فلیٹ دیئے جائیں تاکہ وہ خود طالبان یا القاعدہ ٹھکانوں پر حملہ کر سکے انہوں نے کہا کہ صدر اوباما سے پہلی ملاقات انتہائی اچھا آغاز تھی۔ امریکی ٹی وی سے انٹرویو میں زرداری نے طالبان سے کھلی جنگ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ سوات معاہدہ عملی طور پر ختم ہو چکا ہے‘ فوجی کارروائی سے شدت پسندوں کو کچل دیں گے۔ طالبان کے خلاف آپریشن کے لئے ہی کچھ فوج مشرقی سرحد سے بلائی‘ اپنی سرزمین کا ایک انچ بھی کسی کے قبضے میں نہیں جانے دیں گے۔ صدر نے امریکی وزیر خزانہ ٹموتھی کائنتھز‘ افغان صدر حامد کرزئی سے علیحدہ علیحدہ ملاقات بھی کی‘ صدر زرداری اور صدر کرزئی نے عالمی تعاون سے بجلی کے سہ فریقی منصوبے کی حمایت کا بھی اعلان کیا ہے۔ جس سے وسط ایشیائی ریاسوں کرغیزستان‘ تاجکستان سے اضافی بجلی کابل اور پشاور تک پہنچائی جائے گی۔ دریں اثناء امریکہ میں مقیم پاکستانیوں سے خطاب کرتے ہوئے صدر زرداری نے کہا کہ قومی مفاہمت کیلئے ہم ملک کی سیاسی قوتوں اور چاروں صوبوں کو ساتھ لے کر دہشت گردی کا مقابلہ کریں گے‘ نیا پاکستان تعمیر کریں گے جہاں امن و سلامتی اور اقتصادی خوشحالی ہو گی۔ دنیا اقتصادی بحران میں مبتلا ہے‘ ہم بچ کر نکل گئے، ہماری پالیسی کی دنیا نے تعریف کی، آج عالمی برادری ہماری ہمنوا ہے جو ہمارا کریڈٹ ہے۔ ہم نے 17 کروڑ آبادی کو خوشحال مستقبل دینا ہے بھارت اور چین دونوں کے ساتھ نئی دوستی اور مراسم پیدا کر کے ان بڑی منڈیوں تک رسائی حاصل کرنا ہے۔ لیبیا میں ہمارے ساتھ تعلقات کا نیا باب کھلے گا، ترکی میں دوستی کی فضا ملتی ہے، اسی لئے فرینڈز آف پاکستان کا فورم بنایا، ایم کیو ایم، اے این پی اور پیر پگاڑا کو بھی ساتھ ملایا، چاروں صوبوں کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں، انشاء اللہ حکومت کے پانچ سال پوری ہونے پر برآمدات بڑھیں گی، آمر جیسا پاکستان چھوڑ گیا تھا اس سے بہتر بنا کر جائیں گے، ہم ایک ویب سائٹ بنا کر دنیا بھر میں مقیم پاکستانیوں کو اکٹھا کریں گے، ان کی اہلیت سے فائدہ اٹھائیں گے۔ ہم نے سوچا تھا کہ محترمہ بے نظیر سیاست کریں گی اور میں بچوں کو پالوں گا مگر اللہ کو کچھ اور ہی منظور تھا‘ میں تیسری مرتبہ وائٹ ہائوس آیا ہوں، ہر مقام پر مجھے محترمہ نظر آئیں، میں نے بلاول کو بالخصوص چھٹی پر بلایا تاکہ وہ تاریخ کو دیکھیں کہ اوباما کیسے بنتے ہیں۔ صدر اوباما نے دنیا کو نئی سوچ دی ہے، بھٹو نے 60 کی دہائی میں کہا تھا کہ طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں آج صدر اوباما نے یہی سوچ دی ہے۔ ذوالفقار علی بھٹو کی دشمن بھی تقلید کرتے ہیں۔ بھٹو نے محترمہ بینظیر بھٹو کی تربیت کی، ہم نے ملک میں جمہوریت قائم کی، سوات معاہدہ اس لئے کیا کہ کوئی یہ نہ کہے کہ اپنوں سے بات نہیں کی، ہم نے چیلنج کیا تو پورے پاکستان نے ہمارا ساتھ دیا۔ پارلیمنٹ نے ہمارے مؤقف کی منظوری دی۔ یہ سوچ لے کر ہم دنیا کے سامنے گئے۔ قائداعظمؒ ، شہید بھٹو اور شہید محترمہ بینظیر ہمیں راستہ دکھا گئے۔ چین اور امریکہ ہمارے دوست تھے، ہم نے دوستی کو آگے بڑھایا ہے۔
بشکریہ نوائے وقت
بشکریہ نوائے وقت