بھاشا،داسوڈیم کی تاخیرکے بارے میں غیرحقیقت پسندانہ رائے درست نہیں،ترجمان واپڈا
لاہور (منورحسن) واپڈا کے ترجمان نے ’’دی نیوز‘‘ کے 9 جولائی کے ایڈیشن میں شائع ہونے والی اسٹوری بھاشا ڈیم کی تعمیر 2037ء تک مؤخرکردی گئی کے جواب میں وضاحت کرتے ہوئے اس مفروضے کو قطعی غلط قرار دیا ہے کہ داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کا آغاز بھاشا ڈیم کی تعمیر میں تاخیر کا سبب ثابت ہوا ہے۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ دونوں منصوبے قومی سطح پر اہمیت کے حامل ہیں اور ان کی اہمیت کے بارے میں غیرحقیقت پسندانہ رائے قائم کرنا نامناسب ہے۔ ’’دی نیوز‘‘ کے نمائندہ کی بھاشا ڈیم سے متعلق اس رائے سے کہ مذکورہ ڈیم کی تعمیر کےلیے ماحولیاتی ہوم ورک ناکافی تھا، ترجمان نے عدم اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ بھاشا ڈیم سے متعلق سماجی اور ماحولیاتی اعتبار سے تیاری میں تکنیکی لحاظ سے کوئی کمی نہیں چھوڑی گئی۔ یہ اپنی نوعیت کا ایک اہم ترین منصوبہ ہے جسے حکومت نے ترجیحی بنیادوں پر رکھا ہے۔ ترجمان نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی دیامر بھاشا ڈیم میں دلچسپی اور سنجیدگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ منصوبے کےلیے مالی سال 2013-14ء میں 17 ارب مختص کیے ہیں اور اتنی ہی رقم 2014ء میں جاری کی گئی تھی۔ ترجمان کے مطابق جون 2014ء میں اس منصوبے کےلیے مزید 10 ارب روپے جاری کیے جبکہ حکومت مالی سال 2014-15ء کےلیے بھی منصوبے کی خاطر جگہ کا حصول اور انفرااسٹرکچر کےلیے 15 ارب روپے دینے کےلیے تیار ہے۔ ترجمان نے وزیراعظم نوازشریف کے اس بیان کا بھی حوالہ دیا جس میں وزیراعظم نے کہا کہ دیامر بھاشا ڈیم اور داسو پاور پراجیکٹ کی تعمیر حکومت کی اولین ترجیح ہے تاکہ ملک میں بجلی کے بحران پر جلد سے جلد قابو پایا جاسکے۔ وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ حکومت دونوں منصوبوں کی تکمیل کےلیے نہ صرف دوست ممالک سے رابطے میں ہے بلکہ بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے ساتھ بھی معاونت کی بات چیت چل رہی ہے۔ ترجمان کے مطابق وزیراعظم تو بھاشا ڈیم کے بارے میں اس حد تک سنجیدہ ہیں کہ ان کا کہنا ہے ڈیم کی تعمیر اگر ہمیں اپنے وسائل سے بھی کرنا پڑی تو ہم دریغ نہیں کریں گے۔ ترجمان نے داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے حوالے سے بھی ماہرین کے خدشات کو غلط قرار دیا۔ ’’دی نیوز‘‘ کے نمائندہ کے مطابق دیامر بھاشا ڈیم کی تکمیل میں تاخیر کے حوالے سے خدشات محض مفروضہ نہیں ہیں بلکہ واپڈا کی جاری کردہ رپورٹ میں واضح طورپر درج کیا گیا ہے کہ دیامر بھاشا ڈیم اور داسو پراجیکٹ کا انحصار بھاشا ریزرواٹر سے پانی کی فراہمی پر ہے۔ ’’دی نیوز‘‘ کے نمائندہ کے مطابق ترجمان واپڈا نے بدقسمتی سے ابھی تک ان 2 بڑے منصوبوں کی تکمیل کے بارے میں کوئی ٹائم فریم نہیں دیا۔ یہاں تک کہ پراجیکٹ کے معائنہ سے متعلق بھی کوئی تاریخ نہیں بتائی گئی۔ اگر منصوبہ 2037ء سے قبل مکمل کرلیا جاتا ہے تو قوم کےلیے یہ بہت فرحت افزا بات ہوگی۔ ’’دی نیوز‘‘ کے مطابق بھاشا ڈیم کی تعمیر میں تاخیر سے متعلق بیان کیے گئے حقائق کے حوالے سے اخبار اپنے موقف پر قائم ہے۔
لاہور (منورحسن) واپڈا کے ترجمان نے ’’دی نیوز‘‘ کے 9 جولائی کے ایڈیشن میں شائع ہونے والی اسٹوری بھاشا ڈیم کی تعمیر 2037ء تک مؤخرکردی گئی کے جواب میں وضاحت کرتے ہوئے اس مفروضے کو قطعی غلط قرار دیا ہے کہ داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کا آغاز بھاشا ڈیم کی تعمیر میں تاخیر کا سبب ثابت ہوا ہے۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ دونوں منصوبے قومی سطح پر اہمیت کے حامل ہیں اور ان کی اہمیت کے بارے میں غیرحقیقت پسندانہ رائے قائم کرنا نامناسب ہے۔ ’’دی نیوز‘‘ کے نمائندہ کی بھاشا ڈیم سے متعلق اس رائے سے کہ مذکورہ ڈیم کی تعمیر کےلیے ماحولیاتی ہوم ورک ناکافی تھا، ترجمان نے عدم اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ بھاشا ڈیم سے متعلق سماجی اور ماحولیاتی اعتبار سے تیاری میں تکنیکی لحاظ سے کوئی کمی نہیں چھوڑی گئی۔ یہ اپنی نوعیت کا ایک اہم ترین منصوبہ ہے جسے حکومت نے ترجیحی بنیادوں پر رکھا ہے۔ ترجمان نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی دیامر بھاشا ڈیم میں دلچسپی اور سنجیدگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ منصوبے کےلیے مالی سال 2013-14ء میں 17 ارب مختص کیے ہیں اور اتنی ہی رقم 2014ء میں جاری کی گئی تھی۔ ترجمان کے مطابق جون 2014ء میں اس منصوبے کےلیے مزید 10 ارب روپے جاری کیے جبکہ حکومت مالی سال 2014-15ء کےلیے بھی منصوبے کی خاطر جگہ کا حصول اور انفرااسٹرکچر کےلیے 15 ارب روپے دینے کےلیے تیار ہے۔ ترجمان نے وزیراعظم نوازشریف کے اس بیان کا بھی حوالہ دیا جس میں وزیراعظم نے کہا کہ دیامر بھاشا ڈیم اور داسو پاور پراجیکٹ کی تعمیر حکومت کی اولین ترجیح ہے تاکہ ملک میں بجلی کے بحران پر جلد سے جلد قابو پایا جاسکے۔ وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ حکومت دونوں منصوبوں کی تکمیل کےلیے نہ صرف دوست ممالک سے رابطے میں ہے بلکہ بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے ساتھ بھی معاونت کی بات چیت چل رہی ہے۔ ترجمان کے مطابق وزیراعظم تو بھاشا ڈیم کے بارے میں اس حد تک سنجیدہ ہیں کہ ان کا کہنا ہے ڈیم کی تعمیر اگر ہمیں اپنے وسائل سے بھی کرنا پڑی تو ہم دریغ نہیں کریں گے۔ ترجمان نے داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے حوالے سے بھی ماہرین کے خدشات کو غلط قرار دیا۔ ’’دی نیوز‘‘ کے نمائندہ کے مطابق دیامر بھاشا ڈیم کی تکمیل میں تاخیر کے حوالے سے خدشات محض مفروضہ نہیں ہیں بلکہ واپڈا کی جاری کردہ رپورٹ میں واضح طورپر درج کیا گیا ہے کہ دیامر بھاشا ڈیم اور داسو پراجیکٹ کا انحصار بھاشا ریزرواٹر سے پانی کی فراہمی پر ہے۔ ’’دی نیوز‘‘ کے نمائندہ کے مطابق ترجمان واپڈا نے بدقسمتی سے ابھی تک ان 2 بڑے منصوبوں کی تکمیل کے بارے میں کوئی ٹائم فریم نہیں دیا۔ یہاں تک کہ پراجیکٹ کے معائنہ سے متعلق بھی کوئی تاریخ نہیں بتائی گئی۔ اگر منصوبہ 2037ء سے قبل مکمل کرلیا جاتا ہے تو قوم کےلیے یہ بہت فرحت افزا بات ہوگی۔ ’’دی نیوز‘‘ کے مطابق بھاشا ڈیم کی تعمیر میں تاخیر سے متعلق بیان کیے گئے حقائق کے حوالے سے اخبار اپنے موقف پر قائم ہے۔