بھاڑ میں گئی اسمبلی اور تنخواہ ، اچکزئی نے سچ اگل دیا

کاشفی

محفلین
اس پر ہر مسلمان کا یقین ہے۔۔۔
لیکن کچھ لوگ گیلا پیلا کی باتیں کرتے ہوئے شرماتے نہیں۔۔۔عمر کا خیال رکھنا چاہیئے انہیں۔۔۔کیونکہ غلط باتیں اللہ رب العزت کو پسند نہیں ہیں۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
بیشک اللہ تعالیٰ غلط باتوں کو پسند نہیں کرتا۔ اس پر ہر مسلمان کا ایمان ہونا چاہیے۔ منافق بیشک نہ مانیں۔
 

کاشفی

محفلین
آگا گیلا اور پیچھا پیلا ہوا پڑا ہے۔

اس طرح کی بات غیرمہذب باتوں کے ذمرے میں آتی ہے۔۔
اس کا حساب بھی دینا ہوگا اس پر بھی یقین ہونا چاہیے لوگوں کو۔۔۔۔
لوگوں کو عمر کا خیال کرنا چاہیئے۔۔۔ نیلا پیلا لال اورنجی کلر دوسروں کو بھی معلوم ہے۔۔۔
اب نماز کا وقت ہوا چاہتا ہے۔۔نماز پڑھیں سب۔۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
یہ محاورہ ہے۔ اور محاورے کا برمحل استعمال کچھ ناسمجھوں کی سمجھ میں نہیں آتا۔ اس کے لیے انہیں اپنی ذہنی استعداد کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔ لیکن وہ بھی کیا کریں کہ ان کا ذہن ہی بند ہے اور وہ صرف ان کے لیڈر کی ہی بات مانتا اور سمجھتا ہے۔

اس لیے کوشش کرتے ہیں کہ یہ محاورہ لیڈر کو سمجھا دیاجائے۔
 

کاشفی

محفلین
اس طرح کا محاورا کوئی بھی موجود نہیں۔۔۔ گندے ذہن کے لوگ اس طرح کی بات کرتے ہیں۔۔
اپنی غلطی ماننے کے بجائے ادھر اُدھر کی باتیں لے کر بیٹھ جاتے ہیں۔۔اپنے لوگوں کو غدار کہتے ہوئے انہیں شرم آتی ہے۔۔اور دوسروں کو غدار کہنے لگ جاتے ہیں۔۔۔
اس لیڈر کی بات سن کر بہت سوں کے تن بدن میں آگ لگ جاتی ہے۔۔اور آنکھیں لال ہوجاتی ہیں۔۔پھر انہیں کہیں گیلا پیلا کی بیہودہ باتیں یاد آتی ہیں۔۔
استغفراللہ۔
 

کاشفی

محفلین
ایسی بات نہیں کریں۔۔ملک توڑنے والوں کے ذہن گندے نہیں ہوتے۔۔۔بہت سے وجوہات کی بنا پر ملک ٹوٹتا ہے۔۔
ہندوستان بھی ٹوٹا تھا۔۔تعصب، منافرت، وسائل کی غیرمنصافہ تقسیم اور دیگر وجوہات کی بنا پر۔۔۔
اس کو توڑنے میں ہم سب مسلمان قائدِ اعظم کی رہبری میں پیش پیش تھے۔۔۔کیا قائدِ اعظم، علامہ اقبال دیگر وغیرہ کا ذہن گندا تھا۔۔ہر گز نہیں تھا۔۔۔
کچھ وجوہات تھیں جن کی وجہ سے الگ ملک بنایا گیا۔۔۔اور پھر الگ ملک مزید الگ الگ ملک بن گیا۔۔۔
ایک ملک کو توڑنے میں ذہن کا گندا ہونا نہیں ہوتا۔۔بلکہ دوسروں کے غلط رویوں کی وجہ سے ملک توڑنے والوں کا دل ٹوٹ چکا ہوتا ہے تب ہی وہ اپنے لیئے کسی علیحدہ ریاست کی بات کرتے ہیں۔۔لیکن انہیں غدار کہنے بجائے۔۔اگر ان سے ٹھیک طریقے سے ان کے معاملات حل کیئے جائیں تو بات بگڑنے سے بچ سکتی ہے۔۔اَدر وائز وہی ہوتا جو ہونے کو ہوتا ہے۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
قائد اعظم نے صرف اور صرف اسلام کے نام پر ہندوستان کی تقسیم کی بات کی اور اپنی بات کو پورا کر دکھایا۔ اور تمام مسلمانوں نے ان کا ساتھ دیا۔

اب جو لوگ ملک توڑنے کی بات کر رہے ہیں وہ اپنے ذاتی مفاد کی خاطر ملک توڑنا چاہتے ہیں جو کہ گندے ذہن کی ہی پیداوار ہے۔
حکومت میں حصہ دے دو تو خوش، پیٹھ پر لات مار کر نکال دو تو دھمکیاں۔ یہ گندے ذہن کی ہی پیداوار ہیں۔

شرم آنی چاہیے کچھ لوگوں کو کہ ایک بلیک میلر کا قائد اعظم اور علامہ اقبال سے مقابلہ کر رہے ہیں۔
بزرگوں نے سچ ہی کہا کہ بولنے سے پہلے تولنا چاہیے لیکن کچھ لوگ بلا سوچے سمجھے ہی بولتے ہیں اور بعد میں پچھتاتے ہیں۔
 

کاشفی

محفلین
بڑوں نے بہت صحیح کہا ہے کہ تعصب پسند کبھی نہیں مانیں گے۔۔جب سب کچھ ہاتھ سے نکل جائے گا تب وہ مانیں گے۔۔۔
ہم پچتانے والوں میں سے نہیں ۔۔۔لیکن اپنی غلطی تسلیم کرنے والوں میں سے ہیں۔۔لیکن فلحال اوپر کہی ہوئی بات میں کہیں بھی کوئی غلطی موجود نہیں۔۔
اس کو کمپیئر موازنہ کرنا نہیں کہتے۔۔اور مثال دینا کہتے ہیں۔۔ موازنہ اور مثال میں فرق ہے۔۔یہ بات ہر بات کو گندے ذہن کی پیدوار کہنے والوں کو سمجھ نہیں آتی۔۔ہوسکتا ہے کوئی ان کو بھی کہہ دے کہ اس طرح کی بات کرنے والا خود ایک گندے ذہن کی پیداوار ہے۔۔الفاظ کے چناؤ اور گری ہوئی بات کرنے سے پہلے سوچنا چاہئیے۔۔۔
ذاتی مفاد کسی کا بھی نہیں۔۔ ایک انسان کی زندگی کچھ سال کی ہوتی ہے۔۔۔
لیکن اپنے آنے والی نسلوں کی بھلائی اور بہتری کے لیئے حقوق کی بات کی جاتی ہے۔۔اور جب حق نہ دیا جائے تو کہیں پاکستان بنتا ہے۔۔اور کہیں پاکستان ٹوٹتا ہے۔۔
یہ قائدِ اعظم نے بھی کیا۔۔اور یہی کام قائدِ اعظم کے جانثاروں نے جو کہ قیامِ پاکستان میں پیش پیش تھے۔۔اور اہم کارکن تھے۔۔پاکستان کو توڑ کر سرانجام دیا۔۔
پاکستان کو توڑنے والے کو سب غدار کہتے ہیں۔۔۔
لیکن جب ان کا کوئی بڑا ، مثال کے طور پر اچکزئی، عمران خان کی پارٹی کے لیڈران، مولانا کشمیر کمیٹی، ذوالفقار علی مرزا، جاگ پنجابی جاگ کا نعرہ لگانے والے لوگ، بلوچستان کی علیحدگی کا نعرہ لگانے والے لوگ، پاکستان کے آئین کو نہ ماننے والے لوگ ، سندھو دیش کا نعرہ لگانے والے لوگ جب اس ملک کو توڑنے اور اپنے لیے علیحدہ وطن کی بات کرتے ہیں وہ غدار نہیں کہلائے جاتے۔۔بلکہ ناراض لوگ کہلائے جاتے ہیں۔۔۔
اپنے جو سب ہیں وہ سب ناراض اورصرف ہم غدار۔۔۔ اس سے نفرتیں جنم لیتی ہیں۔۔اور پھر بڑھ کر آگ کی شکل اختیار کرلیتی ہیں۔جس کو بجھانا کسی کے بس کی بات نہیں ہوتی۔۔ اس منافقت کو ماننے کو لوگ کبھی بھی تیار نہیں ہوں گے۔۔اور پرانی باتیں لے کر بیٹھ جائیں گے۔۔صرف ایک لیڈر ایسا ویسا۔۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
ملک توڑنے کی بات کرنا کیا غلطی نہیں ہے؟ کہ یہ حب الوطنی ہے؟ جو کوئی بھی ملک کو توڑنے کی بات کرتا ہے یا کرے گا وہ غلطی کرتا ہے اور غلطی کرے گا۔ چاہے وہ الطاف ہو، اچکزئی ہو یا کوئی بھی الف، بے جیم، دال ہو۔

لیکن جو یہ کہے کہ ہماری بات مانو نہیں تو کراچی کو الگ کر دو یا نیا ملک بنا دو یا اس کے ماننے والے، سب کے سب احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں۔ انہیں چاہیے کہ وہ حقائق کو تسلیم کر لیں اور واپس پاکستان آ جائیں اور پاکستان کو اپنا وطن اور اپنا ملک مانتے ہوئے ایسے مطالبے دہرانا بند کر دیں۔
 

کاشفی

محفلین
الف جیم ٹ چ کو غدار کہتے ہوئے لوگ شرمائیں نہیں۔اپنوں کو غدار کہتے ہوئے وہی شرماتے ہیں جو احمق ہوں۔۔
ہم جنت میں ہی رہتے ہیں۔۔یعنی پاکستان میں۔۔اور پاکستان میں سب احمق نہیں۔۔کچھ احمق لوگ ڈیل کر کے سعودیہ جاتے ہیں اور پھر آتے ہیں حکمرانی کرنے۔۔
کچھ احمق پلے بوائے ہوتے تھے۔۔اب پاکستان میں تبدیلی لانے کے خواہش مند ہیں۔۔ تبدیلی کیا وہ ت بھی نہیں لاسکتے۔۔جن کے قول و فعل میں تضاد ہو اس کو کھلا ہوا تضاد کہتے ہیں۔۔اور تضاد والے تبدیلی نہیں لاسکتے۔۔ ایسے لوگ احمق ہوتے ہیں ۔۔۔سب نہیں۔۔
پاکستان بنانے بھی یہی کہتے تھے۔ہماری بات مانو ورنہ نیا ملک بنا دو۔۔
پاکستان توڑ چکنے والے بھی یہی کہتے تھے کہ ہماری بات مانو۔۔ورنہ ہماری جان چھوڑ دو۔۔
اس حقیقت کو سب تسلیم کرلیں تو بہتری ہے۔۔۔ورنہ لفظ بہتری کا ضد ہوسکتا ہے۔۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
جو غدار ہے وہی غدار ہے۔ چاہے کوئی بھی ہو۔
چاہے وہ لندن میں رہے یا پاکستان میں رہے۔

لیکن کچھ ایسے آنکھ کے اندھے ہیں جنہیں پاکستان میں مثبت تبدیلی ابھی تک نظر نہیں آئی۔ اور ابھی تک وہ پرانی ڈفلی ہی بجائے جا رہے ہیں۔
 

کاشفی

محفلین
وہی مرغی کی دو ٹانگ۔۔تضاد باتیں۔۔۔۔
کہتے ہوئے اب بھی شرما رہے ہیں لوگ۔۔
کھل کر کہیں۔۔نام لے کر کہیں لوگ۔۔۔جس لیڈر نے اس لڑی میں غلط کہا ہے اس کو غلط کہتے ہوئے شرمائے نہیں لوگ۔۔۔
اور بات گھما پھرا کر ایک طرف نہ لائیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
جس نے بھی بات کی ہے، وہ کوئی بھی ہو، جو بات غلط ہے سو غلط ہے۔ جس نے بھی پاکستان توڑنے کی بات کی، وہ غلط ہے۔ چاہے وہ کسی کا ماما چاچا ہی کیوں نہ ہو۔
 

کاشفی

محفلین
نام لینا کیوں برا لگ رہا ہے۔۔لوگ نام لے کر کہیں کہ وہ غلط ہے۔۔۔
اور لڑی کے عنوان کو مدنظر رکھتے ہوئے اسی شخص کے بارے میں بات کریں تا کہ بحث برائے بحث نہ ہو۔۔
دوسروں کا ذکر نہ کریں۔۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
تو لوگ لیں ناں اپنے لیڈر کا بھی نام کہ اس نے بھی ملک توڑنے کی بات کی ہے۔ اس وقت کیوں زبان بندی ہو جاتی ہے؟

بلکہ ان سب کا نام لیں جنہوں نے بھی ملک توڑنے کی بات کی ہے۔
 

کاشفی

محفلین
وہی پھر مرغی کی دو ٹانگ۔۔
اُونٹ رے اُونٹ تیری کون سی ٹانگ سیدھی ہے۔۔
اس لڑی میں اس لیڈر کا نام لیں لوگ جس نے بات کی ہے۔۔گھما پھرا کر دوسروں کی بات نہ کریں۔۔
خواہ مخواہ میرے بھی ایک لاکھ مراسلے ہوجائیں گے۔۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
پھر وہی بگلے کی ایک ٹانگ،

جس کسی نے بھی ملک کو توڑنے کی بات کی ہے، چاہے وہ کوئی بھی ہو وہ پاکستان کا مخلص نہیں ہے۔
 

کاشفی

محفلین
پھر وہی بطخ کی بھی دو ٹانگ۔
نام لیتے ہوئے کیوں شرما رہے ہیں لوگ۔۔۔کھل کر کہیں۔۔کہ وہ شخص جس کی خبر شائع کی گئی ہے وہ غدار ہے۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
کوئی بھی شخص ہو کسی بھی پارٹی سے تعلق رکھتا ہو، اگر اس نے پاکستان کے خلاف کوئی بات کی ہے، پاکستان کو توڑنے کی بات کی ہے وہ غدارِ پاکستان ہے۔
 
Top