نیلم
محفلین
میری چند ماہ کی بیٹی میری گود میں کلکاریاں مار رہی ہے۔
میں محبت سے اس کا پھول سا چہرہ دیکھ رہی ہوں اور ذہن میں کچھ سال قبل ہونے والی وہ بات گھوم رہی ہے۔
"پتر، کتنا عرصہ ہو گیا شادی کو؟"
"جی، تین سال سے کچھ زیادہ۔"
"بچے نہیں ہیں؟"
"نہیں جی۔
"
"پتر، یوں کر کہ جب اگلی بار جمعرات کو آئیو۔ تجھے مائی لدھن کے مزار پر لے چلوں گی۔ تین جمعراتیں وہاں دیا جلائے گی تو بیٹا پیدا ہو گا۔ آزمودہ ہے۔ اپنی زبیدہ کا بڑا لڑکا قاسم ایسے ہی تو ہوا تھا۔ شکیلہ کی نند کے ہاں بھی دونوں لڑکے اسی دیے کی کرامت ہیں۔"
"کہتی تو آپ ٹھیک ہیں لیکن اماں جی! بس ایک مسئلہ ہے۔"
"او کی پتر"
"ایک بار اگر اس دیے کی برکت سے مجھے بچہ ہو گیا تو آئندہ ہر بار اپنے رب سے مانگنے کی بجائے میری نظریں مائی لدھن اور اسکے دیے کی طرف اٹھیں گی اور یہ مجھے منظور نہیں۔
دینے والی ذات میرے رب کی ہے۔ وہ مجھے اپنی رحمت سے جب چاہے گا، نوازے گا۔ وہ میری جھکی ہوئی پیشانی دیکھتا ہے، میرے دل سے نکلی دعا جانتا ہے۔ وہ میری ہر پکار سنتا ہے۔ وہ مجھے ناکام و نامراد نہیں لوٹائے گا۔ میں اس دیے پر بھروسہ کرنے سے بےاولاد رہنے کو ترجیح دوں گی۔"
جب بھی اپنی بچی کا چہرہ دیکھتی ہوں، اللہ کا شکر ادا کرتی ہوں جس نے آزمائش کے وقت میں مجھے ثابت قدم رکھا اور اولاد کی خواہش میں مَیں لوگوں کی باتوں میں آ کر کچھ غلط نہ کر بیٹھی۔
الحمد لِلّٰہ!
میں محبت سے اس کا پھول سا چہرہ دیکھ رہی ہوں اور ذہن میں کچھ سال قبل ہونے والی وہ بات گھوم رہی ہے۔
"پتر، کتنا عرصہ ہو گیا شادی کو؟"
"جی، تین سال سے کچھ زیادہ۔"
"بچے نہیں ہیں؟"
"نہیں جی۔
"
"پتر، یوں کر کہ جب اگلی بار جمعرات کو آئیو۔ تجھے مائی لدھن کے مزار پر لے چلوں گی۔ تین جمعراتیں وہاں دیا جلائے گی تو بیٹا پیدا ہو گا۔ آزمودہ ہے۔ اپنی زبیدہ کا بڑا لڑکا قاسم ایسے ہی تو ہوا تھا۔ شکیلہ کی نند کے ہاں بھی دونوں لڑکے اسی دیے کی کرامت ہیں۔"
"کہتی تو آپ ٹھیک ہیں لیکن اماں جی! بس ایک مسئلہ ہے۔"
"او کی پتر"
"ایک بار اگر اس دیے کی برکت سے مجھے بچہ ہو گیا تو آئندہ ہر بار اپنے رب سے مانگنے کی بجائے میری نظریں مائی لدھن اور اسکے دیے کی طرف اٹھیں گی اور یہ مجھے منظور نہیں۔
دینے والی ذات میرے رب کی ہے۔ وہ مجھے اپنی رحمت سے جب چاہے گا، نوازے گا۔ وہ میری جھکی ہوئی پیشانی دیکھتا ہے، میرے دل سے نکلی دعا جانتا ہے۔ وہ میری ہر پکار سنتا ہے۔ وہ مجھے ناکام و نامراد نہیں لوٹائے گا۔ میں اس دیے پر بھروسہ کرنے سے بےاولاد رہنے کو ترجیح دوں گی۔"
جب بھی اپنی بچی کا چہرہ دیکھتی ہوں، اللہ کا شکر ادا کرتی ہوں جس نے آزمائش کے وقت میں مجھے ثابت قدم رکھا اور اولاد کی خواہش میں مَیں لوگوں کی باتوں میں آ کر کچھ غلط نہ کر بیٹھی۔
الحمد لِلّٰہ!