فراز بھلے دنوں کی بات ہے بھلی سی ایک شکل تھی - (نظم) احمد فراز

فاتح

لائبریرین
فاتح ایسی آواز بے تکلف گفتگو میں تو نہیں آتی ، سچ بتاؤ کہ کونسے سافٹ وئیر سے عاطف اسلم کی طرح سر اور لے "سیٹ" کی ہے۔
سب کچھ بتا دیں؟
ہاتھ پر کٹا لیں؟
یا بقول دشمناں۔۔۔۔ اگر یہ سب آپ کو بتا دیا تو ہم میں اور آپ میں کیا فرق رہ جائے گا؟ صرف نام کا؟
 
سب کچھ بتا دیں؟
ہاتھ پر کٹا لیں؟
یا بقول دشمناں۔۔۔ ۔ اگر یہ سب آپ کو بتا دیا تو ہم میں اور آپ میں کیا فرق رہ جائے گا؟ صرف نام کا؟
صاحب نہ بتائیے لیکن کم از کم اپنے اس دلنشیں انداز میں اپنی غزلیں تحت اللفظ یا ترنم کے ساتھ پڑھ کر سمعی و بصری مشاعرے کی زینت تو بنادیجیے۔
 
ہم تو آئے تھے کہ اس خوبصورت کلام کی تعریف کریں گے اور اس کو شریک محل کرنے والوں کے لئے جزائے خیر کی دعا دیں گے لیکن سارا بازار تو "دشمنوں" کی آواز اور لہجے نے لوٹ لیا۔ :) :) :)

ویسے قصہ زبان زد عام ہے کہ فاتح و سعود کی ٹیلیفونک گفتگو سیکنڈوں یا منٹوں میں نہیں بلکہ گھنٹوں میں ریکارڈ کی جاتی ہے جو بسا اوقات گھنٹے کی سوئی کی دو مکمل گردشوں کو بھی تجاؤز کر جاتی ہیں۔ پس پردہ قصہ یہ ہے کہ دونوں ہی جنتی ہونا چاہتے ہیں کہ وہ ایک دوسرے کی آوازوں پر صبر اور شکر کرتے ہیں۔ :)
 

مقدس

لائبریرین
ویسے قصہ زبان زد عام ہے کہ فاتح و سعود کی ٹیلیفونک گفتگو سیکنڈوں یا منٹوں میں نہیں بلکہ گھنٹوں میں ریکارڈ کی جاتی ہے جو بسا اوقات گھنٹے کی سوئی کی دو مکمل گردشوں کو بھی تجاؤز کر جاتی ہیں۔ پس پردہ قصہ یہ ہے کہ دونوں ہی جنتی ہونا چاہتے ہیں کہ وہ ایک دوسرے کی آوازوں پر صبر اور شکر کرتے ہیں۔ :)
:rollingonthefloor: :rollingonthefloor:
 
واہ خوبصورت نظم ہے امید اور محبت کا شکریہ
لیکن کچھ اشعار شامل نہیں ہیں۔ یہی نظم مکمل شکل میں لکھ رہی ہوں:
بھلے دنوں کی بات ہے بھلی سی ایک شکل تھی​
نہ یہ کہ حُسن تام ہو نہ دیکھنے میں عام سی​
نہ یہ کہ وہ چلے تو کہکشاں سی رہ گزر لگے​
مگر وہ ساتھ ہو تو پھر بھلا بھلا سفر لگے​
کوئی بھی رُت ہو اُس کی چھب فضا کا رنگ و روپ تھی​
وہ گرمیوں کی چھاؤں تھی وہ سردیوں کی دھوپ تھی​
نہ مدّتوں جدا رہے نہ ساتھ صبح و شام ہو​
نہ رشتۂ وفا پہ ضد نہ یہ کہ اذنِ عام ہو​
نہ ایسی خوش لباسیاں کہ سادگی گلہ کرے​
نہ اتنی بے تکلّفی کہ آئینہ حیا کرے​
نہ اختلاط میں وہ رنگ کہ بدمزہ ہوں خواہشیں​
نہ اس قدر سپردگی کہ زچ کریں نوازشیں​
نہ عاشقی جنون کی کہ زندگی عذاب ہو​
نہ اس قدر کٹھور پن کہ دوستی خراب ہو​
کبھی تو بات بھی خفی کبھی سکوت بھی سُخن​
کبھی تو کشتِ زعفراں کبھی اُداسیوں کا بن​
سنا ہے ایک عمر ہے معاملاتِ دل کی بھی​
وصالِ جاں فزا تو کیا فراقِ جاں گسل کی بھی​
سو ایک روز کیا ہوا وفا پہ بحث چھڑ گئی​
میں عشق کو امر کہوں وہ میری ضد سے چڑ گئی​
میں عشق کا اسیر تھا وہ عشق کو قفس کہے​
کہ عمر بھر کے ساتھ کو وہ بد تر از ہوس کہے​
شجر حجر نہیں کہ ہم ہمیشہ پابہ گِل رہیں​
نہ ڈھور ہیں کہ رسیاں گلے میں مستقل رہیں​
محبتوں کی وسعتیں ہمارے دست و پا میں ہیں​
بس ایک در سے نسبتیں سگانِ با وفا میں ہیں​
میں کوئی پینٹنگ نہیں کہ اک فریم میں رہوں​
وہی جو من کا میت ہو اُسی کے پریم میں رہوں​
تمہاری سوچ جو بھی ہو میں اس مزاج کی نہیں​
مجھے وفا سے بیر ہے یہ بات آج کی نہیں​
نہ اُس کو مجھ پہ مان تھا نہ مجھ کو اُس پہ زعم ہی​
جب عہد ہی کوئی نہ ہو تو کیا غمِ شکستگی​
سو اپنا اپنا راستہ ہنسی خوشی بدل لیا​
وہ اپنی راہ چل پڑی میں اپنی راہ چل دیا​
بھلی سی ایک شکل تھی بھلی سی اُس کی دوستی​
اب اُس کی یاد رات دن؟ نہیں! مگر کبھی کبھی​
احمد فراز​
بہت شکریہ مدیحہ گیلانی مکمل تحریر کرنے کا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

محمد وارث

لائبریرین
ویسے قصہ زبان زد عام ہے کہ فاتح و سعود کی ٹیلیفونک گفتگو سیکنڈوں یا منٹوں میں نہیں بلکہ گھنٹوں میں ریکارڈ کی جاتی ہے جو بسا اوقات گھنٹے کی سوئی کی دو مکمل گردشوں کو بھی تجاؤز کر جاتی ہیں۔ پس پردہ قصہ یہ ہے کہ دونوں ہی جنتی ہونا چاہتے ہیں کہ وہ ایک دوسرے کی آوازوں پر صبر اور شکر کرتے ہیں۔ :)

جنت میں جائیں آپ کے دشمن، آپ دونوں کو ہمارے ساتھ ہونا چاہیے۔ :grin:
 

عبدالحسیب

محفلین
خاکسار کی آواز میں یہی نظم آپ احباب کی سماعتوں کی نذر
واہ۔ کیا خوب انداز ہے فاتح بھائی۔ لاجواب۔۔
ہم تو آئے تھے کہ اس خوبصورت کلام کی تعریف کریں گے اور اس کو شریک محل کرنے والوں کے لئے جزائے خیر کی دعا دیں گے لیکن سارا بازار تو "دشمنوں" کی آواز اور لہجے نے لوٹ لیا۔ :) :) :)

ویسے قصہ زبان زد عام ہے کہ فاتح و سعود کی ٹیلیفونک گفتگو سیکنڈوں یا منٹوں میں نہیں بلکہ گھنٹوں میں ریکارڈ کی جاتی ہے جو بسا اوقات گھنٹے کی سوئی کی دو مکمل گردشوں کو بھی تجاؤز کر جاتی ہیں۔ پس پردہ قصہ یہ ہے کہ دونوں ہی جنتی ہونا چاہتے ہیں کہ وہ ایک دوسرے کی آوازوں پر صبر اور شکر کرتے ہیں۔ :)
دل تو مہدی حجاز صاحب کی آواز سُن کر ہی بیٹھ گیا تھا۔ پھر ًعزیزم بلال کی آواز نے رہی سہی کسر پوری کردی اور اب فاتح بھائی اور آپ کے ان الفاظ کی گونج نے تو مار ہی ڈالا ہے ہم سے پیوبرفونیا کے مریضوں کو :):)
 

فاتح

لائبریرین
واہ۔ کیا خوب انداز ہے فاتح بھائی۔ لاجواب۔۔

دل تو مہدی حجاز صاحب کی آواز سُن کر ہی بیٹھ گیا تھا۔ پھر ًعزیزم بلال کی آواز نے رہی سہی کسر پوری کردی اور اب فاتح بھائی اور آپ کے ان الفاظ کی گونج نے تو مار ہی ڈالا ہے ہم سے پیوبرفونیا کے مریضوں کو :):)
بڑی محبت ہے آپ کی۔
شاید تین یا چار نظمیں میں نے اپنی آواز میں پڑھ کر محفل میں لگائی ہوئی ہیں۔ انہی میں سے ایک یہ ہے
www.urduweb.org/mehfil/threads/53096
 
Top