صاحب نہ بتائیے لیکن کم از کم اپنے اس دلنشیں انداز میں اپنی غزلیں تحت اللفظ یا ترنم کے ساتھ پڑھ کر سمعی و بصری مشاعرے کی زینت تو بنادیجیے۔سب کچھ بتا دیں؟
ہاتھ پر کٹا لیں؟
یا بقول دشمناں۔۔۔ ۔ اگر یہ سب آپ کو بتا دیا تو ہم میں اور آپ میں کیا فرق رہ جائے گا؟ صرف نام کا؟
ویسے قصہ زبان زد عام ہے کہ فاتح و سعود کی ٹیلیفونک گفتگو سیکنڈوں یا منٹوں میں نہیں بلکہ گھنٹوں میں ریکارڈ کی جاتی ہے جو بسا اوقات گھنٹے کی سوئی کی دو مکمل گردشوں کو بھی تجاؤز کر جاتی ہیں۔ پس پردہ قصہ یہ ہے کہ دونوں ہی جنتی ہونا چاہتے ہیں کہ وہ ایک دوسرے کی آوازوں پر صبر اور شکر کرتے ہیں۔
بہت شکریہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فراز کی انتہائی خوبصورت اور ہماری پسندیدہ ترین نظموں میں سے ایک۔۔۔
ارسال فرمانے پر امیداورمحبت اور مدیحہ گیلانی صاحبہ کا شکریہ
بہت شکریہ مدیحہ گیلانی مکمل تحریر کرنے کا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔واہ خوبصورت نظم ہے امید اور محبت کا شکریہ
لیکن کچھ اشعار شامل نہیں ہیں۔ یہی نظم مکمل شکل میں لکھ رہی ہوں:
بھلے دنوں کی بات ہے بھلی سی ایک شکل تھینہ یہ کہ حُسن تام ہو نہ دیکھنے میں عام سینہ یہ کہ وہ چلے تو کہکشاں سی رہ گزر لگےمگر وہ ساتھ ہو تو پھر بھلا بھلا سفر لگےکوئی بھی رُت ہو اُس کی چھب فضا کا رنگ و روپ تھیوہ گرمیوں کی چھاؤں تھی وہ سردیوں کی دھوپ تھینہ مدّتوں جدا رہے نہ ساتھ صبح و شام ہونہ رشتۂ وفا پہ ضد نہ یہ کہ اذنِ عام ہونہ ایسی خوش لباسیاں کہ سادگی گلہ کرےنہ اتنی بے تکلّفی کہ آئینہ حیا کرےنہ اختلاط میں وہ رنگ کہ بدمزہ ہوں خواہشیںنہ اس قدر سپردگی کہ زچ کریں نوازشیںنہ عاشقی جنون کی کہ زندگی عذاب ہونہ اس قدر کٹھور پن کہ دوستی خراب ہوکبھی تو بات بھی خفی کبھی سکوت بھی سُخنکبھی تو کشتِ زعفراں کبھی اُداسیوں کا بنسنا ہے ایک عمر ہے معاملاتِ دل کی بھیوصالِ جاں فزا تو کیا فراقِ جاں گسل کی بھیسو ایک روز کیا ہوا وفا پہ بحث چھڑ گئیمیں عشق کو امر کہوں وہ میری ضد سے چڑ گئیمیں عشق کا اسیر تھا وہ عشق کو قفس کہےکہ عمر بھر کے ساتھ کو وہ بد تر از ہوس کہےشجر حجر نہیں کہ ہم ہمیشہ پابہ گِل رہیںنہ ڈھور ہیں کہ رسیاں گلے میں مستقل رہیںمحبتوں کی وسعتیں ہمارے دست و پا میں ہیںبس ایک در سے نسبتیں سگانِ با وفا میں ہیںمیں کوئی پینٹنگ نہیں کہ اک فریم میں رہوںوہی جو من کا میت ہو اُسی کے پریم میں رہوںتمہاری سوچ جو بھی ہو میں اس مزاج کی نہیںمجھے وفا سے بیر ہے یہ بات آج کی نہیںنہ اُس کو مجھ پہ مان تھا نہ مجھ کو اُس پہ زعم ہیجب عہد ہی کوئی نہ ہو تو کیا غمِ شکستگیسو اپنا اپنا راستہ ہنسی خوشی بدل لیاوہ اپنی راہ چل پڑی میں اپنی راہ چل دیابھلی سی ایک شکل تھی بھلی سی اُس کی دوستیاب اُس کی یاد رات دن؟ نہیں! مگر کبھی کبھیاحمد فراز
ویسے قصہ زبان زد عام ہے کہ فاتح و سعود کی ٹیلیفونک گفتگو سیکنڈوں یا منٹوں میں نہیں بلکہ گھنٹوں میں ریکارڈ کی جاتی ہے جو بسا اوقات گھنٹے کی سوئی کی دو مکمل گردشوں کو بھی تجاؤز کر جاتی ہیں۔ پس پردہ قصہ یہ ہے کہ دونوں ہی جنتی ہونا چاہتے ہیں کہ وہ ایک دوسرے کی آوازوں پر صبر اور شکر کرتے ہیں۔
آج صبح سو کر اٹھنے کے بعد سے دو خوبصورت پیغامات پڑھے جن میں سے ایک یہ ہے۔جنت میں جائیں آپ کے دشمن، آپ دونوں کو ہمارے ساتھ ہونا چاہیے۔
واہ۔ کیا خوب انداز ہے فاتح بھائی۔ لاجواب۔۔خاکسار کی آواز میں یہی نظم آپ احباب کی سماعتوں کی نذر
دل تو مہدی حجاز صاحب کی آواز سُن کر ہی بیٹھ گیا تھا۔ پھر ًعزیزم بلال کی آواز نے رہی سہی کسر پوری کردی اور اب فاتح بھائی اور آپ کے ان الفاظ کی گونج نے تو مار ہی ڈالا ہے ہم سے پیوبرفونیا کے مریضوں کوہم تو آئے تھے کہ اس خوبصورت کلام کی تعریف کریں گے اور اس کو شریک محل کرنے والوں کے لئے جزائے خیر کی دعا دیں گے لیکن سارا بازار تو "دشمنوں" کی آواز اور لہجے نے لوٹ لیا۔
ویسے قصہ زبان زد عام ہے کہ فاتح و سعود کی ٹیلیفونک گفتگو سیکنڈوں یا منٹوں میں نہیں بلکہ گھنٹوں میں ریکارڈ کی جاتی ہے جو بسا اوقات گھنٹے کی سوئی کی دو مکمل گردشوں کو بھی تجاؤز کر جاتی ہیں۔ پس پردہ قصہ یہ ہے کہ دونوں ہی جنتی ہونا چاہتے ہیں کہ وہ ایک دوسرے کی آوازوں پر صبر اور شکر کرتے ہیں۔
بڑی محبت ہے آپ کی۔واہ۔ کیا خوب انداز ہے فاتح بھائی۔ لاجواب۔۔
دل تو مہدی حجاز صاحب کی آواز سُن کر ہی بیٹھ گیا تھا۔ پھر ًعزیزم بلال کی آواز نے رہی سہی کسر پوری کردی اور اب فاتح بھائی اور آپ کے ان الفاظ کی گونج نے تو مار ہی ڈالا ہے ہم سے پیوبرفونیا کے مریضوں کو