باباجی
محفلین
بھولے سے بھی لب پر سخن اپنا نہیں آتا
ہاں ہاں مجھے دنیا میں پنپنا نہیں آتا
دل کو سرِ الفت بھی ہے رسوائی کا ڈر بھی
اُس کو ابھی اِس آنچ میں تپنا نہیں آتا
یہ اشکِ مسلسل ہیں، محض اشکِ مسلسل
ہاں نام تمہارا مجھے جپنا نہیں آتا
تم اپنے کلیجے پہ ذرا ہاتھ تو رکھو
کیوں اب بھی کہو گے کہ تڑپنا نہیں آتا
میخانے میں کچھ پی چکے، کچھ جام بکف ہیں
ساگر نہیں آتا ہے تو اپنا نہیں آتا
زاہد سے خطاؤں میں تو نکلوں گا نہ کچھ کم
ہاں مجھ کو خطاؤں پہ پنپنا نہیں آتا
بھولے تھے اُنہی کے لیئے دنیا کو کبھی ہم
اب یاد جنہیں نام بھی اپنا نہیں آتا
دکھ جاتا ہے جب دل پہ تو ابل پڑتے ہیں آنسو
مّلا کو دکھانے کا تڑپنا نہیں آتا
آنند نرائن مّلا
ہاں ہاں مجھے دنیا میں پنپنا نہیں آتا
دل کو سرِ الفت بھی ہے رسوائی کا ڈر بھی
اُس کو ابھی اِس آنچ میں تپنا نہیں آتا
یہ اشکِ مسلسل ہیں، محض اشکِ مسلسل
ہاں نام تمہارا مجھے جپنا نہیں آتا
تم اپنے کلیجے پہ ذرا ہاتھ تو رکھو
کیوں اب بھی کہو گے کہ تڑپنا نہیں آتا
میخانے میں کچھ پی چکے، کچھ جام بکف ہیں
ساگر نہیں آتا ہے تو اپنا نہیں آتا
زاہد سے خطاؤں میں تو نکلوں گا نہ کچھ کم
ہاں مجھ کو خطاؤں پہ پنپنا نہیں آتا
بھولے تھے اُنہی کے لیئے دنیا کو کبھی ہم
اب یاد جنہیں نام بھی اپنا نہیں آتا
دکھ جاتا ہے جب دل پہ تو ابل پڑتے ہیں آنسو
مّلا کو دکھانے کا تڑپنا نہیں آتا
آنند نرائن مّلا