نوید ناظم
محفلین
بھُلا دے اُس کو یہ آساں نہیں ہے
کہ دل اتنا بھی اب ناداں نہیں ہے
چمک اس میں رہے کیوں شام کے بعد
یہ سورج ہے رخِ جاناں نہیں ہے
مِلا جو غم' مقدر میں لکھا تھا
یہ مجھ پر آپ کا احساں نہیں ہے
مسیحا ہے اگر کوئی مجھے کیا
مِرے تو درد کا درماں نہیں ہے
جو پوچھیں کیا نہیں پاسِ وفا بھی؟
تو کہتے ہیں ہمیں "ہاں ہاں نہیں ہے"
محبت ہم نے کر کے دیکھ لی تھی
جنابِ من یہ بھی آساں نہیں ہے
جلا دی آخری کشتی بھی اُس نے
اب آئے لوٹ کر امکاں نہیں ہے
کہ دل اتنا بھی اب ناداں نہیں ہے
چمک اس میں رہے کیوں شام کے بعد
یہ سورج ہے رخِ جاناں نہیں ہے
مِلا جو غم' مقدر میں لکھا تھا
یہ مجھ پر آپ کا احساں نہیں ہے
مسیحا ہے اگر کوئی مجھے کیا
مِرے تو درد کا درماں نہیں ہے
جو پوچھیں کیا نہیں پاسِ وفا بھی؟
تو کہتے ہیں ہمیں "ہاں ہاں نہیں ہے"
محبت ہم نے کر کے دیکھ لی تھی
جنابِ من یہ بھی آساں نہیں ہے
جلا دی آخری کشتی بھی اُس نے
اب آئے لوٹ کر امکاں نہیں ہے