جب بھٹو کو پھانسی دی گئی تو میں چار پانچ سال کا تھا ۔ نہیں معلوم تھا کہ بھٹو کون تھا ، کیسا تھا اور ا سکو پھانسی کیوں دی گئی ۔ مگر کچھ عرصے قبل اچانک ہی سیاست سے شوق وابستہ ہوا ۔ تو پاکستان کی تاریخ پڑھنا شروع کی ۔ بہت کچھ سامنے آیا ۔ بلکہ یوں کہیے بہت کچھ سمجھ آیا ۔ آج جس دور کے پاکستان میں آپ اور میں رہ رہے ہیں ۔ وہاں لیڈروں کی بھر مار ہے ۔ ہر طرح کے بھانت بھانت کے لیڈر باآسانی ہر پتھر کے نیچے مل جاتے ہیں ۔ اور ہم انہی پتھروں کے نیچے سے انہیں نکالتے ہیں اسمبلیوں میں بیٹھاتے ہیں اور پھر وہی پتھر ان کے ہاتھ میں پکڑا دیتے ہیں کہ آؤ اب اسے ہمارے سر پر مارو۔ ہم اس قسم کے رحجان کی قوم ہیں ۔
بھٹو کی ایک وڈیو میرے سامنے سے گذری سوچا آپ بھی دیکھیں ۔ دل پر ہاتھ کر سوچیں کہ کیا ہمارے پاس ایسا لیڈر اب ہی جو ہمارے گوروں آقاؤں کی آنکھ میں آنکھ ملا کر اس طرح بات کرے ۔ شاید نہیں ۔ میں نے تو جس کو بھی یہاں امریکہ میں وائٹ ہاوس کے گرد پھیرے لگاتے دیکھا اسی کی گردن اتنی جھکی ہوئی ملی کہ مشکل سے یقین کرنا پڑا کہ اس کے دھڑ پر کوئی سر بھی ہے ۔ اور بھی بہت کچھ سنانے اور دکھانے کو ہے ۔ مگر میں چاہتا ہوں بھٹو کے اس دلیرانہ رویئے پر پہلے آپ سب کی رائے معلوم کروں ۔ لیکن خدارا اپنے نظریات یا جماعت بندی کی وجہ سے حقیقت منہ نہ موڑیئے گا ۔ جو سچ ہے اسے سچ ہی کہیئے گا ۔ ملاحظہ ہو ۔
بھٹو کی ایک وڈیو میرے سامنے سے گذری سوچا آپ بھی دیکھیں ۔ دل پر ہاتھ کر سوچیں کہ کیا ہمارے پاس ایسا لیڈر اب ہی جو ہمارے گوروں آقاؤں کی آنکھ میں آنکھ ملا کر اس طرح بات کرے ۔ شاید نہیں ۔ میں نے تو جس کو بھی یہاں امریکہ میں وائٹ ہاوس کے گرد پھیرے لگاتے دیکھا اسی کی گردن اتنی جھکی ہوئی ملی کہ مشکل سے یقین کرنا پڑا کہ اس کے دھڑ پر کوئی سر بھی ہے ۔ اور بھی بہت کچھ سنانے اور دکھانے کو ہے ۔ مگر میں چاہتا ہوں بھٹو کے اس دلیرانہ رویئے پر پہلے آپ سب کی رائے معلوم کروں ۔ لیکن خدارا اپنے نظریات یا جماعت بندی کی وجہ سے حقیقت منہ نہ موڑیئے گا ۔ جو سچ ہے اسے سچ ہی کہیئے گا ۔ ملاحظہ ہو ۔
[youtube]http://www.youtube.com/watch?v=wh9WrZ9kNi0[/youtube]