بھٹ شاہ کی چند تصاویر

بھٹ شاہ ہالا سے چھ جبکہ حیدر آباد سے تقریباَ پچاس کلومیٹر کے فاصلے پر ایک چھوٹا سا قصبہ ہے جہاں سندھ کے مشہور صوفی بزرگ ’’شاہ عبد الطیف بھٹائی‘‘ کا مزار واقع ہے۔

پچھلے دنوں دادی سے ملنے ٹنڈو آدم گیا تو بھٹ شاہ جانے کا پروگرام بھی بن گیا۔ ٹنڈوآدم سے بھٹ شاہ پہنچنے میں بیس پچیس منٹ لگتے ہیں۔ اس موقع پر اپنے کیمرے سے جو تصویریں کھینچی وہ یہاں پوسٹ کر رہا ہوں۔

jan_2009027.jpg




jan_2009026.jpg


jan_2009028.jpg


jan_2009071.jpg



jan_2009070.jpg


jan_2009069.jpg



یہ بھٹ شاہ جاتے ہوئے راستے کی تصاویر ہیں۔ راستے میں بہت خوب صورت کھیت اور کھلیان ہیں۔ کیلے کے کھیت سے ہم نے کچے کیلے بھی چوری کیے۔

جاری ہے۔۔۔۔۔
 
دمبورا شاہ عبدالطیف بھٹائی نے ایک مخصوص انداز میں دمبورا ایجاد کیا۔ اس میں پانچ تاریں ہیں۔ ان پانچ تاروں میں چھتیس سر ہیں، کلیان سے لے کر ماروی تک۔
شاہ عبدالطیف بھٹائی کا کلام روحانی فیض ہے۔ انہوں نے واحدانیت کا ذکر کیا ہے خصوصاً انسانی ذات کے لئے محبت کا پیغام، اخوت کا، بھائی چارے کا، در گزر کرنے کا پیغام دیا ہے۔ جس میں شریعت ، معرفت اور حقیقیت تینوں کی بات ہے۔‘


jan_2009059.jpg


jan_2009057.jpg


jan_2009056.jpg


jan_2009055.jpg


jan_2009050.jpg


 
[FONT=&quot]بھٹ شاہ اور اس کی نواحی بستیوں میں فقیروں کے بہت سے گروپ ہیں۔ہر رات کسی ایک گروپ کی باری ہوتی ہے۔ یہ فقیر کلام گانے کے علاوہ مزار پر آنے والوں کے لئے دعا بھی کرتے ہیں اور یہاں تبرک بھی بانٹا جاتا ہے۔[/FONT][FONT=&quot] یہ روایت بتائی جاتی ہے کہ اٹل اور اچل نامی دو بھائیوں کو شاہ لطیف نے خواب میں آکر اپنا کلام گانے کا طریقہ سمجھایا اور ہر سُر کا الاپ بھی سمجھایا۔ پھر وہ دونوں بھائی بھٹ شاہ پہنچے سُروں کی موسیقی ترتیب دی۔[FONT=&quot] مزار کے اندر شاہ کے فقیر شاہ جو رسالو میں سے کسی ایک داستان کی بیت اور وائی گاتے ہیں۔ ہر داستان کو سُر کا نام دیا گیا ہے جیسے سُر سارنگ یا سُر سوہنی۔ ہر سُر کو گانے کا ایک وقت مقرر ہوتا ہے۔ شاہ کے گنج میں چھتیس سُر ہیں اور تقریباً پانچ ہزار پانچ سو بیت ہیں۔[/FONT] [/FONT](یہ معلومات بی بی سی اردو کی ویب سائٹ سے حاصل کی گئیں ہیں)۔

CIMG2446.JPG

[FONT=&quot]
CIMG2463.JPG



[/FONT]
 

فاتح

لائبریرین
بہت خوب شوبی صاحب۔ اگر عرس پر وہاں جائیں تو اس موقعے کی تصاویر بھی ارسال کیجیے گا۔
مطیع صاحب! اس موضوع پر کافی (بلکہ کافی سے بھی زیادہ) بحث ہو چکی ہے یہیں محفل پر ہی۔ وہ دھاگے تلاش کر کے پڑھیے گا۔
 
مطیع صاحب! اس موضوع پر کافی (بلکہ کافی سے بھی زیادہ) بحث ہو چکی ہے یہیں محفل پر ہی۔ وہ دھاگے تلاش کر کے پڑھیے گا۔

نہیں حضرت!!!
بارک اللہ!
کسی قسم کی بحث یا مناظرے کا قائل نہیں ہوں اظہار حق کرنے کا پابند ہوں سو کردیا۔
 

فاتح

لائبریرین
نہیں حضرت!!!
بارک اللہ!
کسی قسم کی بحث یا مناظرے کا قائل نہیں ہوں اظہار حق کرنے کا پابند ہوں سو کردیا۔

قبلہ میں بھی آپ کو کسی مباحثے یا مناظرے کے لیے نہیں کہہ رہا تھا۔ ‌لیکن اس مذکورہ دھاگے میں اسلام میں موسیقی کے موضوع پر ہر شخص کی اپنی رائے میں "حق" کا بیان مرقوم ہے۔ چاہ رہا تھا کہ وہ بھی دیکھ لیجیے۔ کئی احباب نے اسے اسلامی روایات کے مطابق درست اور کئی نے غلط قرار دیا ہے۔
 
بہت خوب شوبی صاحب۔ اگر عرس پر وہاں جائیں تو اس موقعے کی تصاویر بھی ارسال کیجیے گا۔
جناب یہ تو تین ہفتے پہلے کی تصاویر ہیں۔ شاہ عبدالطیف بھٹائی کا عرس تو آج شاید ختم بھی ہو گیا ہے۔ وہ تو اتفاق سے بھٹ شاہ جانا ہوگیا۔ ورنہ کراچی سے ہی باہر جانے کی کم نوبت آتی ہے۔ اب آپ کی یہ فرمائش پوری کرنا تو ممکن نہیں۔ دیکھئے شاید گوگل پر آپ کو عرس کی تصاویر مل جائیں!:rolleyes:
 

تعبیر

محفلین
[font=&quot]بھٹ شاہ اور اس کی نواحی بستیوں میں فقیروں کے بہت سے گروپ ہیں۔ہر رات کسی ایک گروپ کی باری ہوتی ہے۔ یہ فقیر کلام گانے کے علاوہ مزار پر آنے والوں کے لئے دعا بھی کرتے ہیں اور یہاں تبرک بھی بانٹا جاتا ہے۔[/font][font=&quot] یہ روایت بتائی جاتی ہے کہ اٹل اور اچل نامی دو بھائیوں کو شاہ لطیف نے خواب میں آکر اپنا کلام گانے کا طریقہ سمجھایا اور ہر سُر کا الاپ بھی سمجھایا۔ پھر وہ دونوں بھائی بھٹ شاہ پہنچے سُروں کی موسیقی ترتیب دی۔[font=&quot] مزار کے اندر شاہ کے فقیر شاہ جو رسالو میں سے کسی ایک داستان کی بیت اور وائی گاتے ہیں۔ ہر داستان کو سُر کا نام دیا گیا ہے جیسے سُر سارنگ یا سُر سوہنی۔ ہر سُر کو گانے کا ایک وقت مقرر ہوتا ہے۔ شاہ کے گنج میں چھتیس سُر ہیں اور تقریباً پانچ ہزار پانچ سو بیت ہیں۔[/font] [/font](یہ معلومات بی بی سی اردو کی ویب سائٹ سے حاصل کی گئیں ہیں)۔



cimg2446.jpg

[font=&quot]
cimg2463.jpg



[/font]


واہ زبردست بہت ہی شاندار

آپ جب بھی اس سیکشن میں آئے ہیں۔ آتے ساتھ ہی ایک پوسٹ سے ہی چھا جاتے ہیں :)

شوبی یہ تصاویر نہیں نظر آرہیں :( :( :(
 
واہ زبردست بہت ہی شاندار

آپ جب بھی اس سیکشن میں آئے ہیں۔ آتے ساتھ ہی ایک پوسٹ سے ہی چھا جاتے ہیں :)

شوبی یہ تصاویر نہیں نظر آرہیں :( :( :(

اس قدر حوصلہ افزائی کا بہت بہت شکریہ!

ان تصاویر کے نظر نہ آنے کی وجہ یہ ہے کہ یہ میری کھینچی ہوئی نہیں ہیں۔ یہ گوگل سے کاپی پیسٹ کر کے یہاں صرف معلومات کے لئے پوسٹ کر دی تھیں۔ اب دوبارہ انھیں پوسٹ کر رہا ہوں۔ اُمید ہے اب ضرور نظر آجائیں گی!
-----------------------------------------------------------------------------------------------------

بھٹ شاہ اور اس کی نواحی بستیوں میں فقیروں کے بہت سے گروپ ہیں۔ہر رات کسی ایک گروپ کی باری ہوتی ہے۔ یہ فقیر کلام گانے کے علاوہ مزار پر آنے والوں کے لئے دعا بھی کرتے ہیں اور یہاں تبرک بھی بانٹا جاتا ہے۔ یہ روایت بتائی جاتی ہے کہ اٹل اور اچل نامی دو بھائیوں کو شاہ لطیف نے خواب میں آکر اپنا کلام گانے کا طریقہ سمجھایا اور ہر سُر کا الاپ بھی سمجھایا۔ پھر وہ دونوں بھائی بھٹ شاہ پہنچے سُروں کی موسیقی ترتیب دی۔ مزار کے اندر شاہ کے فقیر شاہ جو رسالو میں سے کسی ایک داستان کی بیت اور وائی گاتے ہیں۔ ہر داستان کو سُر کا نام دیا گیا ہے جیسے سُر سارنگ یا سُر سوہنی۔ ہر سُر کو گانے کا ایک وقت مقرر ہوتا ہے۔ شاہ کے گنج میں چھتیس سُر ہیں اور تقریباً پانچ ہزار پانچ سو بیت ہیں۔ (یہ معلومات بی بی سی اردو کی ویب سائٹ سے حاصل کی گئیں ہیں)۔

bhit2.jpg


شاہ عبدالطیف بھٹائی کے عرس کے موقع پر گوگل سے اُتاری گئی ایک تصویر۔۔۔
bhit1.jpg
 

ملائکہ

محفلین
اچھی تصاویر ہیں۔۔۔۔۔۔ شاہ لطیف کی رہائش جس مٹی کے ٹیلے پر تھی کیا وہ اب موجود ہیں اور مزار کے قریب ہے؟؟؟
 
Top