منہاجین
محفلین
بہاروں نے میرا چمن لوٹ کر خزاں کو یہ الزام کیوں دے دیا
کسی نے چلو دشمنی کی مگر اسے دوستی نام کیوں دے دیا
میں سمجھا نہیں اے مرے ہمنشیں! سزا یہ ملی ہے مجھے کس لئے
کہ ساقی نے لب سے مرے چھین کر کسی اور کو جام کیوں دے دیا
مجھے کیا پتہ تھا کبھی عشق میں رقیبوں کو قاصد بناتے نہیں
خطا ہو گئی مجھ سے قاصد مرے ترے ہاتھ پیغام کیوں دے دیا
خدایا! یہاں ترے انصاف کے بہت میں نے چرچے سنے ہیں، مگر
سزا کی جگہ اک خطاوار کو بھلا تو نے انعام کیوں دے دیا
کسی نے چلو دشمنی کی مگر اسے دوستی نام کیوں دے دیا
میں سمجھا نہیں اے مرے ہمنشیں! سزا یہ ملی ہے مجھے کس لئے
کہ ساقی نے لب سے مرے چھین کر کسی اور کو جام کیوں دے دیا
مجھے کیا پتہ تھا کبھی عشق میں رقیبوں کو قاصد بناتے نہیں
خطا ہو گئی مجھ سے قاصد مرے ترے ہاتھ پیغام کیوں دے دیا
خدایا! یہاں ترے انصاف کے بہت میں نے چرچے سنے ہیں، مگر
سزا کی جگہ اک خطاوار کو بھلا تو نے انعام کیوں دے دیا