کاشفی
محفلین
غزل
(سید اکبر حسین الہ آبادی)
بہار آئی ، کھلے گُل، زیب صحن ِبوستاں ہوکر
عنادل نے مچائی دھوم سرگرم فغاں ہوکر
بلائیں شاخ گل کی لیں نسیم صبحگاہی نے
ہوئیں کلیاں شگفتہ روئے رنگیں تپاں ہوکر
جوانانِ چمن نے اپنا اپنا رنگ دکھلایا
کسی نے یاسمن ہو کر، کسی نے ارغواں ہوکر
کیا پھولوں نے شبنم سے وضو صحن ِگلستاں میں
صدائے نغمہء بلبل اٹھی بانگِ اذاں ہوکر
ہوائے شوق میں شاخیں جھکیں خالق کے سجدے کو
ہوئی تسبیح میں مصروف ہر پتی زباں ہوکر
زبانِ برگ ِ گُل نے کی دعا رنگیں عبارت میں
خدا سرسبز رکھے اس چمن کو مہرباں ہوکر
نگاہیں کاملوں پر پڑہی جاتی ہیں زمانے کی
کہیں چھپتا ہے اکبر پھول پتوں میں نہاں ہوکر