میں نے والدین سے کہا کہ صرف ایگزامز کے دنوں میں آپ لوگ بچوں پر ان چیزوں کے استعمال پر پابندی لگائیں پر انھوں نے جواب دیا کہ بچے بور ہو جائیں گے۔ میں نے کہا آپ ان سے باتیں کریں یا رات کو باہر ایک گھنٹہ غھما کر لے آئیں، اتنی تفریح ایگزامز کے دنوں میں کافی ہے۔ پر ان کو لگتا ہے کہ اگر یہ سب نہیں ہوگا تو بچے تنگ کریں گے اور وہ خود کام کر کے تھکے ہوتے ہیں تو اتنا وقت نہیں دے سکتے۔
اب ایسے میں پھر یہ امید نہیں کی جا سکتی کہ بچے بہترین پڑھیں گے۔
بالکل یہی صورت حال ہمارے گھر میں پیدا ہوگئی تھی...
بچے بور ہورہے ہیں یا شرارتیں کرکے تنگ کررہے ہیں تو موبائل یا کمپیوٹر پر مشغول کردو...
اس کے دو نقصانات ہوئے...
ایک تو بچوں کا دل پڑھائی سے اچاٹ ہوگیا...
دوسرے صحت خراب ہونے لگی...
تھکے تھکے سے رہنے لگے، آنکھیں سوجی ہوئی اور چہرہ بجھا بجھا...
بچوں میں جو ایکٹونیس، فرہشنیس اور انرجی ہوتی ہے وہ نہ رہی...
پہلے تو جسمانی کمزوری سمجھ کر اس کا علاج کیا مگر کوئی فائدہ نہ ہوا...
پھر سوچ سوچ کر اسی نتیجے ہر پہنچے کہ سارا موبائل کا فساد ہے، مسلسل دیکھتے رہنے سے آنکھیں متاثر ہورہی ہیں اور جسمانی کھیل کود نہ ہونے سے ڈل نیس ہے...
چناں چہ آہستہ آہستہ روٹین بدلا، شام کو کھیلنے کے لیے باہر جانے لگے، فارغ وقت کے لیے بچوں کے رسائل لادئیے اور خود بھی ان کے سامنے موبائل کا استعمال کم کردیا...
اور پھر صورت حال یکسر مختلف ہوگئی...
اسمارٹ موبائل اچھا خاصا وبال بنتا جارہا ہے...
فائدہ کم نقصان زیادہ!!!