حافظ بشارت انجم
محفلین
بہت آسان تھا اسکی محبت کو دعا کرنا
بہت مشکل ہے بندے کو مگر اپنا خداُ کرنا
کہاں تک کھینچا دیوار پر سادہ لکیروں کو
تمھاری یاد میں کب تک انہیں بیٹھے گنا کرنا
نجانے کس لئے سیکھا طریقہ یہ ہواؤں نے
مرے کمرے میں سناٹے زبردستی بھرا کرنا
لہو کی طرح رگ رگ میں جو پہیم درد بہتا ہے
زمین کی تہہ میں لے جائے تو کیا اسکا گلہ کرنا
محبت کرنے والوں کی کہانی بس یہی تو ہے
کبھی نیناں میں بھر جانا کبھی دل میں رچا کرنا
بہت مشکل ہے بندے کو مگر اپنا خداُ کرنا
کہاں تک کھینچا دیوار پر سادہ لکیروں کو
تمھاری یاد میں کب تک انہیں بیٹھے گنا کرنا
نجانے کس لئے سیکھا طریقہ یہ ہواؤں نے
مرے کمرے میں سناٹے زبردستی بھرا کرنا
لہو کی طرح رگ رگ میں جو پہیم درد بہتا ہے
زمین کی تہہ میں لے جائے تو کیا اسکا گلہ کرنا
محبت کرنے والوں کی کہانی بس یہی تو ہے
کبھی نیناں میں بھر جانا کبھی دل میں رچا کرنا