نیلم
محفلین
بہت دنوں کی بات ہے
فِضا کو یاد بھی نہیں
یہ بات آج کی نہیں
بہت دنوں کی بات ہے
شباب پر بہار تھی
فضا بھی خوشگوار تھی
نہ جانے کیوں مچل پرا
میں اپنے گھر سے چل پڑا
کسی نے مجھ کو روک کر
بڑی ادا سے ٹوک کر
کہا تھا لوٹ آئیے
میری قسم نہ جائیے
پر مجھے خبر نہ تھی
ماحول پر نظر نہ تھی
نہ جانے کیوں مچل پرا
میں اپنے گھر سے چل پڑا
میں شہر سے پھر آ گیا
خیال تھا کہ پا گیا
اسے جو مجھ سے دور تھی
مگر میری ضرور تھی
اور اک حسین شام کو
میں چل پڑا سلام کو
گلی کا رنگ دیکھ کر
نئی ترنگ دیکھ کر
مجھے بڑی خوشی ہوئی
میں کچھ اسی خوشی میں تھا
کسی نے جھانک کر کہا
پرائے گھر سے جائیے
میری قسم نہ آئیے
وہی حسین شام ہے
بہار جس کا نام ہے
چلا ہوںگھر کو چھوڑ کر
نہ جانے جاؤں گا کدھر
کوئی نہیں جو ٹوک کر
کوئی نہیں جو روک کر
کہے کہ لوٹ آئیے
میری قسم نہ جائیے
فِضا کو یاد بھی نہیں
یہ بات آج کی نہیں
بہت دنوں کی بات ہے
شباب پر بہار تھی
فضا بھی خوشگوار تھی
نہ جانے کیوں مچل پرا
میں اپنے گھر سے چل پڑا
کسی نے مجھ کو روک کر
بڑی ادا سے ٹوک کر
کہا تھا لوٹ آئیے
میری قسم نہ جائیے
پر مجھے خبر نہ تھی
ماحول پر نظر نہ تھی
نہ جانے کیوں مچل پرا
میں اپنے گھر سے چل پڑا
میں شہر سے پھر آ گیا
خیال تھا کہ پا گیا
اسے جو مجھ سے دور تھی
مگر میری ضرور تھی
اور اک حسین شام کو
میں چل پڑا سلام کو
گلی کا رنگ دیکھ کر
نئی ترنگ دیکھ کر
مجھے بڑی خوشی ہوئی
میں کچھ اسی خوشی میں تھا
کسی نے جھانک کر کہا
پرائے گھر سے جائیے
میری قسم نہ آئیے
وہی حسین شام ہے
بہار جس کا نام ہے
چلا ہوںگھر کو چھوڑ کر
نہ جانے جاؤں گا کدھر
کوئی نہیں جو ٹوک کر
کوئی نہیں جو روک کر
کہے کہ لوٹ آئیے
میری قسم نہ جائیے