طارق شاہ
محفلین
٢
ہی قافیہ میں جناب بہزاد لکھنوی کی ایک بہت خُوب غزل:
اب ہے خوشی، خوشی میں نہ غم ہے ملال میں !
دُنیا سے کھو گیا ہُوں تمہارے خیال میں
مُجھ کو نہ اپنا ہوش، نہ دُنیا کا ہوش ہے
بیٹھا ہوں، ہوکے مست تمھارے خیال میں
تاروں سے پُوچھ لو مِری رُودادِ زندگی
راتوں کو جاگتا ہُوں تمہارے خیال میں
دُنیا کو عِلم کیا ہے، زمانے کو کیا خبر !
دُنیا بُھلا چُکا ہُوں تُمھارے خیال میں
دُنیا کھڑی ہے مُنتظرِ نغمۂ الم
بہزاد چُپ کھڑا ہے کِسی کے خیال میں
بہزاد لکھنوی
ہی قافیہ میں جناب بہزاد لکھنوی کی ایک بہت خُوب غزل:
اب ہے خوشی، خوشی میں نہ غم ہے ملال میں !
دُنیا سے کھو گیا ہُوں تمہارے خیال میں
مُجھ کو نہ اپنا ہوش، نہ دُنیا کا ہوش ہے
بیٹھا ہوں، ہوکے مست تمھارے خیال میں
تاروں سے پُوچھ لو مِری رُودادِ زندگی
راتوں کو جاگتا ہُوں تمہارے خیال میں
دُنیا کو عِلم کیا ہے، زمانے کو کیا خبر !
دُنیا بُھلا چُکا ہُوں تُمھارے خیال میں
دُنیا کھڑی ہے مُنتظرِ نغمۂ الم
بہزاد چُپ کھڑا ہے کِسی کے خیال میں
بہزاد لکھنوی
مدیر کی آخری تدوین: