ندیم مراد صاحب !
خوش آمدید ایک بار پھر سے ! اور تشکّر جواب کے لئے
مطلع کے مصرع اولیٰ اور مصرع ثانی میں ملال اور خیال دو مختلف قافیہ کی وجہ سے یہ غزل ٹھہری۔
صحیح کہا آپ نے یہ تو شرط اول ہے غزل کے لئے ۔ جس پہ بہزاد صاحب پورے اترے
دوسری شرط : دو مختلف قافیہ مطلع کے مصرع اولیٰ اور مصرع ثانی میں ، اور دونوں قوافی کے بعد والا آنے والا یکساں لفظ یا جملہ ہو
جو ردیف کہلاتا ، ا ور مطلع کے بعد تمام اشعار مقطع سمیت کے دوسرے مصرعہ کیلئے بھی یہی ضروری ہے، کی شرط پر بھی بہزاد صاحب پورے اترے
بعد والے تمام اشعار(بشمول مقطع) جداگانہ قافیہ ہو ، یا قوافی کی تکرار نہ کی جائے کوئی شرط
نہیں رکھی گئی ہے علم عروض میں ۔
ندیم مراد صاحب آپ اپنے خیال اور سمجھ کے بل پوتے پر کسی کے کلام یا مکمل نظام کو رد یا اس میں تبدیلی تو نہیں لاسکتے
مستند بات ہو اور باقائدہ سند اور حوالوں سے کی جائے تو اس کی بات کچھ اور ہے کہ اس سے رائج اصولوں پر ہی بات ہوتی ہے
مطلع قافیہ اور ردیف مقرر کرچکا ۔
( اب اس ردیف میں کوئی اضافت قبول نہیں والی بات اور شرط ذہن میں رکھیں )
میں سمجھا آپ نے کہا تھا کہ شعر میں قوافی پر گرفت صحیح نہیں ، جس سے یہ مفہوم نکلتا ہے کہ قوافی صحیح نہیں برتے گئے
یہ ان کی بستگی درست یا راست مفہوم میں نہیں
اور آپ گرفت کے متعلق شاید کچھ بتائیں یا سکھائیں گے
خیر تشکّر جواب کے لئے ، بہت خوش رہیں
جی جناب یہ بھیجا فرائی پھر آگیا ہے
بہت شکریہ آپ نے بحث کا سلسلہ جاری رکھا ، بہزاد صاحب ایک استاد شاعر تھے ، تنقید کا مطلب ان کے قد کاٹھ کو کم کرنا نہیں تھا،
اگر آپ میرا پہلا اور دوسرا تبصرہ ایک مرتبہ پھر پڑھنے کی زحمت کریں تو یہ واضع ہوگا کہ میں نے کہیں بھی نہیں کہا کہ زیرِبحث کلام سرے سے غزل کی تعریف پر پورا ہی نہیں اترتا، یقیناََ یہ ایک بہزاد صاحب کی غزل ہے اور بہت اچھے اور اعلیٰ مضامیں کی حامل ہے، اور مصرعے بھی کافی رواں اور خوبصورت ہیں،
تنقید صرف اتنی تھی کہ کیا اردو زبان میں خیال اور ملال کے علاوہ کوئی اور قافیہ ہی شاعر کو نہ ملا، اس لئے مختصراََ عرض کیا تھا کہ
شاعر کی کافئے پر گرفت کافی کمزور نظر آئی،
کیامیں نے کہا شاعر کی اصول شاعری پر گرفت کمزور نظر آئی
کیا میں نے کہا شاعر کی عروض پر گرفت کمزور نظر آئی
کرتا نہیں کسی سے بھی ہرگز سوال میں
رحمت ہے یہ خدا کی مرے اس کمال میں
اللہ کا لاکھ شکر ہے آسودہ حال میں
کرتا ہوں بکرے عید کے دن دو حلال میں
آتا نہیں ہوں جلدی سے میں اشتعال میں
مسواک ایک تازہ سی ہے استعمال میں
بس ذرا لفاظی کر لی اگر تھوڑی اور غور فکرکر لیتا تو چھتیس مزید کافئے زبان سے پھسلتے ہوئے ٹپک پرتے،مگر یہ شاعری نہیں یہ تو صرف بتا رہا تھا کہ اردو زبان اپنے ذخیرہء الفاظ سے مالا مال ہے، کلاسک میں جائیں تو لوگوں نے دو دو سو شعروں کی غزلیں بھی لکھ رکھی ہیں مگر ان شعرا ء کو شہرت نہیں ملی،
اچھا بکروں کی وضاحت کردوں ایک تو میرا ہوتا ہے ایک میری بیوی کا،
میرا خیال ہے بہت ہو گیا اب میں اس موضوع پر اپنا بھیجا فرائی نہیں کروں گا۔
ان دو قافیوں پر مزید دس شعر اور بھی لکھ لئے جائیں تو میری صحت پر کوئی فرق پڑنے والہ نہیں،
دعاؤں کا طالب،
ندیم مراد عفی عنہ