حسان خان
لائبریرین
پہلے دانشور تو بنا لیں ہم سب نا یورپ بھی بربادی کے بعد ایسے بنا ہے بھائی جان
بھائی جان، پیش رفت کے لیے ہر بار تباہی تو لازم نہیں ہونی چاہیے۔ اور پھر جنگ سے قبل کا یورپ قوم پرستی کے نشے میں جانوروں کی طرح پاگل ہوا جا رہا تھا، فرانسیسی جرمن سے نفرت کرتا تھا، اور جرمن انگریزوں سے۔ یہاں خدا کا شکر ہے کہ قوم پرستی کا مرض عوام میں جاگزین نہیں ہے۔ نہ تو ہم دیگر ممالک سے نفرت کرتے ہیں (عمومی رویے کی بات کر رہا ہوں)، نہ ہی وہاں کے لوگوں میں پاکستان سے نفرت کا مادہ عوامی سطح پر ہے۔ اگر آذربائجان اور ترکی کی بات کی جائے تو وہ تو پاکستانیوں کی دل سے عزت کرتے ہیں، کیونکہ پاکستان کے اُن سے بڑے اچھے تجارتی اور دفاعی تعلقات رہے ہیں۔
اس لیے میرا نہیں خیال کہ باہم مزید قریب آنے کے لیے ہمیں یورپی طرز کی کسی بڑی تباہی کی ضرورت ہے۔