بیتے ہوئے دن خود کو جب دہراتے ہیں
ایک سے جانے ہم کتنے ہوجاتے ہیں
ہم بھی دل کی بات کہاں کہہ پاتے ہیں
آپ بھی کچھ کہتے کہتے رہے جاتے ہیں
خوشبو اپنے رستے خود طے کرتی ہے
پھول تو ڈالی کے ہو کر رہے جاتے ہیں
روز نیا اک قصہ کہنے والے لوگ
کہتے کہتے خود قصہ ہو جاتے ہیں
کون بچائے گا پھر توڑ نے والوں سے
پھول اگر شاخوں سے دھوکا کھاتے ہیں
- وسیم بریلوی