بالکل یا امریکی پیدا کر دیں گے۔
بڑا مضحکہ خیز انداز ہے آپ کا فواد صاحب، قسم سے آپ کے مراسلے پڑھ طبیعت ہری بھری ہوجاتی ہے۔
امریکہ کے عقل مندوں کو وہاں بیٹھ کر یہاں پر ہونے والی مستقبل کی دہشت گردیوں کی اطلاع قبل از وقت مل جاتی ہے۔ اور تو اور دیگر ممالک کو بھی وہ اپنی جدید ٹیکنالوجی اور مفید سے آرا سے ممکنہ دہشت گردیوں کی قبل از وقت اطلاع دیتا رہتا ہے۔ ظاہر تو یہ ہوتا ہے کہ امریکہ کے پاس وہ جدید ٹیکنالوجی ہے جو دلوں کے بھید تک جان لیتی ہے۔
لیکن جب امریکہ میں جڑواں ٹاور کی تباہی کا معاملہ اس چھوٹے سے دماغ میں آتا ہے تو دل چاہتا ہے کہ بس سر کھجاتے رہیں کہ اتنے بڑی دہشت گردی کی اطلاع اس کی اپنی جدید ٹیکنالوجی سے مزین اور خلاؤں میں گھومنے والے سیاروں نے نہ دی۔
وہ کیا کہتے ہیں "مزاح کے پیرائے" میں کہ
"حیران ہوں اپنی کلبلئ دماغ پہ میں
روؤں جگر کو کہ پیٹوں دل ہائے ہائے"
کیونکہ امریکہ کو اپنا اسلحہ بھی تو بیچنا ہوتا ہے۔ اب بنا بنا کر کہاں ذخیرہ کرے گا ظاہر بیچے گا، اور بیچنے کے بعد جب تک خریدار اس کا استعمال نہیں کرے گا اگلی کھیپ کیسے خریدے گا۔ اب روٹی روزگار کے لئے امریکہ جیسا معصوم ملک اگر ایسا کرتا ہے تو اس میں مضائقہ ہی کیا ہے۔ یہ اسکا کائناتی حق ہے۔
دیکھئے میرے بھائی ! آپ کو جو بھی مجبوری ہے لیکن یہ بات اب کھل کر سامنے آچکی ہے کہ امریکہ پوری دینا میں اپنی ایجنسیز کی مدد سے ہی انتشار بھیلاتا ہے، ایک ملک کو دوسرے ملک کے خلاف ورغلاتا ہے اور وہیں سے بغاوتوں کو جنم دلاتا ہے۔
فواد صاحب جب یہ ایجنسیاں کوئی جادوئی طاقت نہیں رکھتیں تو پھر امریکہ کے پاس ایسی سی سورس ہے کہ وہ دوسرے ممالک کے متعلق درست پیشن گوئی کر لیتا ہے۔ ایسی پیشن گوئیاں تو نوسٹر اڈیمس ہی کر سکتا تھا
دیکھئے میرے بھائی ! آپ کو جو بھی مجبوری ہے لیکن یہ بات اب کھل کر سامنے آچکی ہے کہ امریکہ پوری دینا میں اپنی ایجنسیز کی مدد سے ہی انتشار بھیلاتا ہے، ایک ملک کو دوسرے ملک کے خلاف ورغلاتا ہے اور وہیں سے بغاوتوں کو جنم دلاتا ہے۔
کیونکہ امریکہ کو اپنا اسلحہ بھی تو بیچنا ہوتا ہے۔ اب بنا بنا کر کہاں ذخیرہ کرے گا ظاہر بیچے گا، اور بیچنے کے بعد جب تک خریدار اس کا استعمال نہیں کرے گا اگلی کھیپ کیسے خریدے گا۔ اب روٹی روزگار کے لئے امریکہ جیسا معصوم ملک اگر ایسا کرتا ہے تو اس میں مضائقہ ہی کیا ہے۔ یہ اسکا کائناتی حق ہے۔