سید رافع
محفلین
کچھ احباب امریکا اور کینیڈا میں مقیم ہیں اور پاکستان کے لیے کچھ کرنا چاہتے تھے۔ ان سے ہلکی پھلکی گفتگوہوئی۔ دوران گفتگو ایک پہلو یہ بھی سامنے آیا کہ یہاں پاکستان میں اگر کو ئی اچھا کام ہو سکتا ہے تو وہ یہ ہے کہ لاگت کی کمی دکھا کر اے ای، ڈیٹا ساینس اور اسی نوع کی لاکھوں سافٹ ویر پراجیکٹس کے آف شور ڈیولوپمنٹ سنٹر کھولیں جائیں۔ یوں ٹیکنالوجی اور رقم منتقل ہو گی۔ ڈالر آئے گا۔ انڈیا اور چائنا اس مقابلے میں ویزا کی آسانیوں اور سیکیورٹی کے باعث ہم سے آگے ہیں۔
یہاں ٹرینگ سینٹر ہر طرح کے ہیں جن سے عام ضرورت کے ڈیولپر تیار ہو رہے ہیں۔ باقی لاہور کراچی اور اسلام آباد کے ذہین طالب علم ٹیوشن سے خاص ٹیکنالوجی گھر پر سکھاتے ہیں۔
سیلانی والے اے ای، بٹ کوائن، روبی، گٹ ،میین اسٹاک وغیرہ جو نیا منجن آتا ہے سکھا دیتے ہیں۔
یوڈیمی اور کورسیرا کی ویب سائٹ کہیں جائے بغیر یورنیورسٹی لیول کے کورس چند ٹکوں میں سکھا دیتی ہیں۔ اور میں اور دیگر ان سائٹس یا یوٹیوب سے مفت مطلب بالکل مفت یعنی بنا چونا لگے ایک دم زیرو کوسٹ یعنی کوئی پیسہ ہی نہ لگے یعنی نہ ہلدی لگے نہ پھٹکری اور رنگ بھی چوکھا کے موافق یہی سائٹ استعمال کر کے صبح شام منجن سے برش کرتے ہیں۔
مازک کراچی میں ای ایم ار بنا رہی تھی امریکہ یہاں وہاں سب کے لیے۔ ان کا بزنس پھوکٹ تھا۔ ٹیکناسس پانٹ آف سیل بناتی ہے لیکن بس سو خرگوش مارو تو بیس بندوں کا پیٹ بھرے۔ مطلب فائدہ نہیں درد سری زیادہ۔ ڈالر آنے والا کام اچھا ہے۔ لوگ اپ ورک میں بھی چوں چوں کر کے لاکھ ڈالر میہنے کے بیس لوگوں سے پیٹ لیتے ہیں۔ مزہ نہیں۔
امریکہ سے ٹیکنالوجی اور ڈالر منتقل ہوں کم لاگت کے بہانے تو سیٹ ہے۔ لوگ تو نقشے اٹو کیڈ کے ڈئزائن اور نہ جانے کیا کیا بنواتے ہیں۔ مثلا بھائی ایکزیکٹ کا ڈگری بزنس آپ کیا سمجھتے ہیں آپ کو سوٹ کرے گا۔ رقم ہے۔
ایک موبائل ایپ بنانے والے کی بات چل نکلی۔ علی ہدی ایپ کا نام ہے۔
https://play.google.com/store/apps/details?id=tv.vhx.alihuda
آج دنیا بھر اور پاکستان میں اسکول کالج اور یورنیورسٹی کے اساتذہ اپنی اپنی دینی اور سیاسی وابستگی کے تحت بچوں کی ذہن سازی کر رہے ہیں۔ نہ کہ ہدایت اور علم کا سامان پیدا کریں۔
یہ علی ہدی ایک ایپ ہے جو دو سے دس سال کے بچے دیکھ سکتے ہیں۔ ڈیل وئیر امریکا میں مقیم ایک مسلمان نے ایک چھوٹی سی اسٹوڈیو اور ایپ بنوائی ہے۔ یہ بندہ ٨٠٠ روپے یعنی ٨ ڈالر ماہانہ لیتا ہے اور آپ کے بچے ویڈیو دیکھ سکتے ہیں۔
یہ بندہ روزانہ نٸی نظمیں کہانیاں سائنسی ویڈیو بچوں کی عمر کے لحاظ سے بنواتا ہے۔ ڈویلپر سے ایپ میں نٸی جدت پیدا کرتا ہے اور یوں اینڈروئڈ اور آی فون پر بچے ان کو دیکھ سکتے ہیں۔ ایک ویب سائٹ بھی بنوا لی ہے AliHuda.com سو وہاں سے بھی دیکھ سکتے ہیں۔
اسکی ایپ بچوں کی ایجوکیشن میں دسویں نمبر پر ہے۔ ایک لاکھ دفعہ ڈآون لوڈ ہو چکی ہے۔ مسلم تو مسلم غیر مسلم بھی اسے پسند کرتے ہیں۔ نشید کہانیاں نظمیں مختلف زبانوں میں ہونے کی وجہ سے کافی ریچ بڑھ گئی ہے۔
میرا خیال ہے کہ اس گروپ میں موجود ہر صاحب جو ایک ڈولپر اور ایک ویڈیو ایجنسی سے کام کے لیے ہفتے میں ایک گھنٹے دے سکیں وہ یہ ایپ ٢٠٠٠ ڈالر میں بنوا سکتے ہیں۔ ویب سائٹ ١٠٠ ڈالر۔ ہر نئی ویڈیو ٥٠ ڈالر۔ ویب ہوسٹ ١٠ ڈالر سالانہ۔
اگر اس ذہن سے یہ کام کیا جائے کہ جب مائیں جاب پر یا کھانا بنا رہیں ہوں اور باپ جاب پر ہو تو آپ کی ایپ ایک ماں اور باپ کی طرح دنیا کے معصوم بچوں کی ہدایت اور تعلیم کا سامان بنے۔
یہاں ٹرینگ سینٹر ہر طرح کے ہیں جن سے عام ضرورت کے ڈیولپر تیار ہو رہے ہیں۔ باقی لاہور کراچی اور اسلام آباد کے ذہین طالب علم ٹیوشن سے خاص ٹیکنالوجی گھر پر سکھاتے ہیں۔
سیلانی والے اے ای، بٹ کوائن، روبی، گٹ ،میین اسٹاک وغیرہ جو نیا منجن آتا ہے سکھا دیتے ہیں۔
یوڈیمی اور کورسیرا کی ویب سائٹ کہیں جائے بغیر یورنیورسٹی لیول کے کورس چند ٹکوں میں سکھا دیتی ہیں۔ اور میں اور دیگر ان سائٹس یا یوٹیوب سے مفت مطلب بالکل مفت یعنی بنا چونا لگے ایک دم زیرو کوسٹ یعنی کوئی پیسہ ہی نہ لگے یعنی نہ ہلدی لگے نہ پھٹکری اور رنگ بھی چوکھا کے موافق یہی سائٹ استعمال کر کے صبح شام منجن سے برش کرتے ہیں۔
مازک کراچی میں ای ایم ار بنا رہی تھی امریکہ یہاں وہاں سب کے لیے۔ ان کا بزنس پھوکٹ تھا۔ ٹیکناسس پانٹ آف سیل بناتی ہے لیکن بس سو خرگوش مارو تو بیس بندوں کا پیٹ بھرے۔ مطلب فائدہ نہیں درد سری زیادہ۔ ڈالر آنے والا کام اچھا ہے۔ لوگ اپ ورک میں بھی چوں چوں کر کے لاکھ ڈالر میہنے کے بیس لوگوں سے پیٹ لیتے ہیں۔ مزہ نہیں۔
امریکہ سے ٹیکنالوجی اور ڈالر منتقل ہوں کم لاگت کے بہانے تو سیٹ ہے۔ لوگ تو نقشے اٹو کیڈ کے ڈئزائن اور نہ جانے کیا کیا بنواتے ہیں۔ مثلا بھائی ایکزیکٹ کا ڈگری بزنس آپ کیا سمجھتے ہیں آپ کو سوٹ کرے گا۔ رقم ہے۔
ایک موبائل ایپ بنانے والے کی بات چل نکلی۔ علی ہدی ایپ کا نام ہے۔
https://play.google.com/store/apps/details?id=tv.vhx.alihuda
آج دنیا بھر اور پاکستان میں اسکول کالج اور یورنیورسٹی کے اساتذہ اپنی اپنی دینی اور سیاسی وابستگی کے تحت بچوں کی ذہن سازی کر رہے ہیں۔ نہ کہ ہدایت اور علم کا سامان پیدا کریں۔
یہ علی ہدی ایک ایپ ہے جو دو سے دس سال کے بچے دیکھ سکتے ہیں۔ ڈیل وئیر امریکا میں مقیم ایک مسلمان نے ایک چھوٹی سی اسٹوڈیو اور ایپ بنوائی ہے۔ یہ بندہ ٨٠٠ روپے یعنی ٨ ڈالر ماہانہ لیتا ہے اور آپ کے بچے ویڈیو دیکھ سکتے ہیں۔
یہ بندہ روزانہ نٸی نظمیں کہانیاں سائنسی ویڈیو بچوں کی عمر کے لحاظ سے بنواتا ہے۔ ڈویلپر سے ایپ میں نٸی جدت پیدا کرتا ہے اور یوں اینڈروئڈ اور آی فون پر بچے ان کو دیکھ سکتے ہیں۔ ایک ویب سائٹ بھی بنوا لی ہے AliHuda.com سو وہاں سے بھی دیکھ سکتے ہیں۔
اسکی ایپ بچوں کی ایجوکیشن میں دسویں نمبر پر ہے۔ ایک لاکھ دفعہ ڈآون لوڈ ہو چکی ہے۔ مسلم تو مسلم غیر مسلم بھی اسے پسند کرتے ہیں۔ نشید کہانیاں نظمیں مختلف زبانوں میں ہونے کی وجہ سے کافی ریچ بڑھ گئی ہے۔
میرا خیال ہے کہ اس گروپ میں موجود ہر صاحب جو ایک ڈولپر اور ایک ویڈیو ایجنسی سے کام کے لیے ہفتے میں ایک گھنٹے دے سکیں وہ یہ ایپ ٢٠٠٠ ڈالر میں بنوا سکتے ہیں۔ ویب سائٹ ١٠٠ ڈالر۔ ہر نئی ویڈیو ٥٠ ڈالر۔ ویب ہوسٹ ١٠ ڈالر سالانہ۔
اگر اس ذہن سے یہ کام کیا جائے کہ جب مائیں جاب پر یا کھانا بنا رہیں ہوں اور باپ جاب پر ہو تو آپ کی ایپ ایک ماں اور باپ کی طرح دنیا کے معصوم بچوں کی ہدایت اور تعلیم کا سامان بنے۔