آپ کی یہ پوسٹ دیکھیے:
ناصر بھائی ۔۔۔ ۔۔!
اس لڑی کی دوسری پوسٹ میں شوکت پرویز بھائی نے قران کا حکم پیش کر دیا ہے (اور جو ایسا مشکل بھی نہیں کہ اُس کو پڑھ کر بات سمجھ نہ آسکے) اسی بات کی بابت رحمت بنگش صاحب نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ جب واضح حکم مل گیا تو پھر بحث کی کیا ضرورت رہ جاتی ہے۔ آپ نے رحمت بنگش صاحب کی پوسٹ کا اقتباس لیا ۔ اور اپنی رائے کا اظہار کیا جس سے یہ نتیجہ نکالنا بعید از قیاس نہیں تھا کہ آپ اس بات سے مطمئن نہیں ہیں۔
میری رائے کچھ اسی تناظر میں تھی اور کچھ ہمارے ہاں لوگوں کے عمومی رویے کے حوالے سے، جو قران کو خود سے سمجھنے کی کوشش کی شدید مخالفت کرتے ہیں۔ اسلام میں تو حصولِ علم کو فرض قرار دیا گیا ہے پھر قران کو خود سے سمجھنے کے بارے میں ایسی شدید مخالفت سمجھ سے بالا تر ہے۔
کوئی کتنا ہی بڑا عالم کیوں نہ ہو۔ اگر اُس کی بات قران و سنہ سے متصادم ہو تو پھر اُس کی بات کو چھوڑ کر قران و سنہ کی بات کو اپنایا جانا چاہیے۔ اسلام میں حکم ہے کہ جب مسلمانوں میں آپس میں کسی بات پر اختلاف ہو تو پھر اُس بات کو اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف موڑ دینا چاہیے ۔ یعنی اُس مسئلے کے حل کے لئے قران و سنہ سے مدد لی جائے۔
بہرکیف، میری کوئی بات یا انداز آپ کو ناگوار گزرا ہو تو اس کے لئے معذرت خواہ ہوں۔
﷽
ایک مسلمان کی حرمت (عزت) حرمت کعبہ سے بھی زیادہ ہے جیسا کہ حدیث نبوی ﷺ میں مذکور ہے۔ (سنن ابن ماجہ)
اس حوالے سے سارے مسلمان میرے لیے قابل احترام ہیں پھر آپ کا تو نام ہی اتنا مبارک ہے
باقی یہ معاملہ کہ خود عالم بن جانا یا خود کو عالم سمجھنا، اور علم کے فیصلے کرنا، کس حد تک علم کے ساتھ فیصلہ کرنا ،خود پڑھنے کے بعد کس عالم سے پوچھنا یا کسی عالم پر بھروسہ کرنا
یا جو بھی ہے، اس پر فیصلہ کن بحث کے لیے یہ فورم مناسب جگہ نہیں ہے، پھر ذاتیات ،بغض،اور بہت سے مسائل آ جاتے ہیں -مثلا میں کسی کو ایک بات سے منع کروں اور اور وہ اشتعال میں آ کر مزید غلط الفاظ بول دے تو پھر ہمیں حکم ہے کہ حکمت دانائی کو مدنظر رکھ کر
بات ضرور کریں-
وَذَكِّرْ فَإِنَّ الذِّكْرَىٰ تَنفَعُ الْمُؤْمِنِينَ ﴿٥٥﴾ سورة الذاريات - ا ور نصیحت کرتے رہیے۔ کیونکہ نصیحت ایمان لانے والوں کو فائدہ دیتی ہے۔
رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
سیدنا تمیم داری سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا دین خیر خواہی کا نام ہے، ہم نے عرض کیا کس چیز کی؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ کی، اس کی کتاب کی، اس کے رسول کی، مسلمانوں کے ائمہ کی، اور تمام مسلمانوں کی۔ صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 198
Rehmat_Bangash سورہ بقرہ کی ابتدئی آیاتذَٰلِكَ الْكِتَابُ لَا رَيْبَ ۛ فِيهِ ۛ هُدًى لِّلْمُتَّقِينَ ﴿٢﴾ میں ہی یہ بات واضح کردی گی ہے کہ یہ کتاب ہدایت ہے متقی لوگوں کے لیے، جو اللہ سے ڈرے،اس کے سارے احکامات کو مانے ،پورے کا پورا دیں اپنے اوپر نافذ کرے - یہ نہ ہو کہ کبھی اسلام کی قبا پوری طرح پہن لی اور کبھی تھوڑی ڈھیلی کر دی کہ اب خیر ہے -
اللہ بزرگ و برتر آپ کو بہترین جزا دے آمین