بیٹی عورت کا روپ ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لوگ سچ کہتے ہیں
عورتیں بہت عجیب ہوتی ہیں
رات بھر پورا سوتی نہیں
تھوڑا تھوڑا جاگتی رہتی ہیں
نیند کی سیاہی میں
انگلی ڈبو ڈبو کر
دن کا حساب لکھتی رہتی ہیں
ٹٹولتی رہتی ہیں
دروازوں کی کنڈیاں
بچوں کی چادر ۔۔ شوہر کا من ۔
اور جب جاگتی ہیں
تو پورا نہیں جاگتیں ۔نیند میں ہی بھاگتی ہیں
سچ میں عورتیں بہت عجیب ہوتی ہیں
ہوا کی طرح گھومتی ہیں کبھی گھر کبھی باہر
ٹفن میں روز رکھتی ہیں نئی نظمیں
گملوں میں روز بوتی ہیں امیدیں
پرانےعجیب سے گانے گنگناتی چل دیتی ہیں
پھر سے نئے دن کا مقابلہ کرنے کو
سب سے دور ہوکر بھی سب کے قریب ہوتی ہیں
عورتیں سچ میں بہت عجیب ہوتی ہیں
کبھی کوئی خواب پورا نہیں دیکھتیں
بیچ میں ہی چھوڑ کر دیکھنے لگتی ہیں
چولہے پر چڑھا دودھ
کبھی کوئی کام پورا نہیں کرتیں
بیچ میں چھوڑ کرڈھونڈنے لگتی ہیں
موزے ۔ بچوں کی پینسل ۔ ربڑ ۔ جوتے
اپنے بچپن کی یادیں
سہیلیوں کی باتیں
بہنوں سے لڑائی اور انکا ماننا
اور کچھ نہیں تو بسس
ماں کو یاد کر کے رو دیتی ہیں
ابّا کی گڑیاں لانی یاد آجاتی ہیں
پرانے صندوق سے کچھ ادھوری یادیں ڈھونڈتی ہیں
کچھ ان کہے لفظوں کی کہانی سے سجا
کھویا ہوا ورق ڈھونڈتی ہیں
برسات کو یاد کرتی ہیں
جب ہو جائے تو بھاگتی ہیں
کپڑے بھیگ نا جائیں کہیں
اچار پاپڑ خراب نا ہو جائیں کہیں
سچ میں عورتیں بہت عجیب ہوتی ہیں
خوشی کی امید پر پوری زندگی بتا دیتی ہیں ۔
ان گنت کھائیوں کے پل کو پاٹ دیتی ہیں
سچ میں عورتیں عجیب ہوتی ہیں ۔
بشکریہ
♚◑حالے◐♚
ڈھیروں دعائیں