امجد علی راجا
محفلین
"چپکے چپکے رات دن آنسو بہانا یاد ہے"
وہ مری یادوں میں تیرا بِلبِلانا یاد ہے
پہلے شادی کے لئے منت سماجت تھی تری
میرے قدموں میں ترا وہ گڑگڑانا یاد ہے
شور اب لگنے لگی تم کو مری آواز بھی
پہلے یہ آواز تھی کوئل کا گانا، یاد ہے؟
آپ کی امی کا مجھ کو روکنا اور ٹوکنا
چھوٹی چھوٹی بات پر مجھ کو دبانا یاد ہے
آپ کی ہمشیرہ کی شادی پہ جومیں نے دیا
چار کمبل، آٹھ تکیے، اک سرہانہ، یاد ہے؟
ایک مدت سے مجھے پابند گھر پر کر دیا
ابتدا میں روز گارڈن میں گھمانا یاد ہے
اب کسی شادی پہ ہی باہر سے کھاتے ہیں ڈنر
پہلے تو ہر روز تھا ہوٹل پہ کھانا، یاد ہے؟
چھ مہینے سے مری امی کے گھر لے کر گئے؟
اور ہر سنڈے کو اپنے گائوں جانا یاد ہے
جھوٹ کہتے ہو کہ "امی دوست کی بیمار ہے"
مجھ سے ملنے کے لئے تھا یہ بہانہ، یاد ہے؟
آج ہے پیرنٹس ڈے، جانا پڑے کا مجھ کو ہی
آج آفس آپ کا لازم ہے جانا، یاد ہے
چوڑیاں ہی لائے ہو تم اور نہ مہندی یا لباس
عید کے دن بھی تمہیں بس کھیر کھانا یاد ہے
میرا زیور اور بائیک بیچ کر اپنی میاں
کار تو لے لی، مرا زیور بنانا یاد ہے؟
وہ مری یادوں میں تیرا بِلبِلانا یاد ہے
پہلے شادی کے لئے منت سماجت تھی تری
میرے قدموں میں ترا وہ گڑگڑانا یاد ہے
شور اب لگنے لگی تم کو مری آواز بھی
پہلے یہ آواز تھی کوئل کا گانا، یاد ہے؟
آپ کی امی کا مجھ کو روکنا اور ٹوکنا
چھوٹی چھوٹی بات پر مجھ کو دبانا یاد ہے
آپ کی ہمشیرہ کی شادی پہ جومیں نے دیا
چار کمبل، آٹھ تکیے، اک سرہانہ، یاد ہے؟
ایک مدت سے مجھے پابند گھر پر کر دیا
ابتدا میں روز گارڈن میں گھمانا یاد ہے
اب کسی شادی پہ ہی باہر سے کھاتے ہیں ڈنر
پہلے تو ہر روز تھا ہوٹل پہ کھانا، یاد ہے؟
چھ مہینے سے مری امی کے گھر لے کر گئے؟
اور ہر سنڈے کو اپنے گائوں جانا یاد ہے
جھوٹ کہتے ہو کہ "امی دوست کی بیمار ہے"
مجھ سے ملنے کے لئے تھا یہ بہانہ، یاد ہے؟
آج ہے پیرنٹس ڈے، جانا پڑے کا مجھ کو ہی
آج آفس آپ کا لازم ہے جانا، یاد ہے
چوڑیاں ہی لائے ہو تم اور نہ مہندی یا لباس
عید کے دن بھی تمہیں بس کھیر کھانا یاد ہے
میرا زیور اور بائیک بیچ کر اپنی میاں
کار تو لے لی، مرا زیور بنانا یاد ہے؟