بی بی سی فارسی کے تاجک خبرنگار داریوش رجبیان کی جانب سے میری فارسی نثر کی حوصلہ افزائی

حسان خان

لائبریرین
تاجکستان کے بعض نامور اہلِ قلم نے چند سال قبل ماوراءالنہری فارسی کی وضعیت بہتر کرنے، اسے شوروی دور کے نقائص اور بیماریوں سے تندرست رکھنے، فارسی خط کے تاجکستان میں جلد سے جلدتر نفاذ کی کوششوں کے لیے، تاجکستان اور دوسرے فارسی گو ملکوں کے درمیان لسانی، ادبی اور ثقافتی رابطوں میں اضافہ کرنے کے لیے، اور بالعموم فارسی زبان سے تعلق رکھنے والے موضوعات پر گفتگو کرنے کے لیے فیس بُک پر 'زبانِ پارسی' کے نام سے ایک گروہ تشکیل دیا تھا۔ یہ ایک فعال گروہ ہے اور یہاں کئی نویسندے، صحافی، زبان دان و زبان شناس اور فضائے مجازی میں بلاگ نویسی کرنے والے افراد موجود ہیں، لیکن یہاں سب سے زیادہ فعال ارکان میں سمرقندی محقق اور ادبیات شناس مرحوم رسول ہادی زادہ کے فرزند زادے رامین ہادی زادہ، اور بی بی سی فارسی سے وابستہ خبرنگاران داریوش رجبیان اور اسفندیار آدینہ ہیں۔ میں بھی ایک زمانے سے اس گروہ کا رکن ہوں اور اپنی بساط و بضاعت کے مطابق یہاں مشارکت کرتا رہتا اور علم سے مستفیض ہوتا رہتا ہوں۔

دو روز قبل وہاں آقائے رامین ہادی زادہ نے مجھ سے سوال پوچھا تھا کہ:
"آقای ضیای گرامی! وضع زبان فارسی امروز در پاکستان چه گونه است؟ آیا در مدارس تدریس می‌شود؟"
ترجمہ: آقائے ضیائے گرامی! امروز پاکستان میں فارسی زبان کی حالت کیسی ہے؟ کیا یہ مدارس میں تدریس ہوتی ہے؟

میں نے جواب میں لکھا تھا:
"تا دههٔ هفتاد در همهٔ مدارس متوسطه و عالیهٔ پاکستان فارسی تدریس می‌شد، ولی حیف که اکنون دانشجویان فقط در دانشگاه‌ها می‌توانند تحصیل زبان فارسی بکنند. مردم عادی دیگر فارسی نمی‌دانند، الّا چند جمله‌ و عبارت که در اردو کاربرد دارند. صد دریغ که بیشتر افراد نسل جدید شهر‌های بزرگ پاکستان حالا به اردو و فارسی و زبان‌های محلی دیگر علاقه‌ای ندارند و فقط به یادگیری و تحصیل زبان انگلیسی مایلند۔
ولی با این حال اسف ناک، در بین ادباء و شعراء پاکستان، و بین آن‌ها که تخصص در رشتهٔ زبان و ادبیات اردو می‌گیرند، حیات فارسی هنوز ادامه دارد، زیرا بدون یادگیری زبان فارسی کلاسیک نمی‌توان به عمق زبان و ادبیات اردو پی برد. به یاد داشته باشید که در جامعهٔ پاکستان زبان فارسی زبان کلاسیک یا زبان تمدنی و فرهنگی این کشور محسوب می‌شود و کسی این زبان را 'زبان اغیار' ‌نمی‌پندارد. اقبال لاهوری، که شاعر ملی محسوب می‌شود، بیشترین آثار خود را به زبان فارسی نوشته‌است و او به زبان و تمدن فارسی عشق می‌ورزید. به همین خاطر، ادبیات‌شناسان و اردوشناسان این کشور به یادگیری زبان فارسی اهتمام دارند. این هم جالب است که هر واژه‌ای یا اصطلاحی که در فارسی استعمال شده باشد، بدون هیچ مشکلی در زبان اردو هم می‌تواند استعمال شود. خود من خیلی از واژگانی و اصطلاحاتی را به اردو به کار می‌برم که برای فارسی ابداع شده‌اند.
هزاره‌های کویته و کراچی، قزلباشان پشاور، و عده‌ای از مهاجرین افغان که در شهر‌های بزرگ سکونت دارند، در بین خودشان به زبان فارسی صحبت می‌کنند."

ترجمہ: ستر کی دہائی تک پاکستان کے تمام مدارسِ متوسطہ و عالیہ میں فارسی کی تدریس ہوتی تھی، لیکن حیف کہ اب طلبہ فقط دانشگاہوں ہی میں زبانِ فارسی کی تحصیل کر سکتے ہیں۔ عام لوگ اب فارسی نہیں جانتے، سوائے اُن چند جملوں اور عبارتوں کے جو اردو میں استعمال ہوتی ہیں۔ صد دریغ کہ پاکستان کے بزرگ شہروں کی جدید نسل کے اکثر افراد اب اردو، فارسی اور دیگر علاقائی زبانوں میں کوئی علاقہ نہیں رکھتے اور صرف انگریزی سیکھنے اور اس کی تحصیل پر مائل ہیں۔
لیکن اِس افسوس ناک حال کے باوجود، پاکستان کے ادباء و شعراء کے درمیان، اور اُن کے لوگوں کے درمیان جو زبان و ادبیاتِ اردو کے شعبے میں تخصص حاصل کرتے ہیں، فارسی کی زندگی ہنوز جاری ہے، کیونکہ کلاسیکی فارسی سیکھے بغیر اردو زبان و ادب کے عُمق تک نہیں پہنچا جا سکتا۔ یاد رکھیے کہ پاکستانی معاشرے میں فارسی زبان اِس ملک کی کلاسیکی زبان یا تمدنی و ثقافتی زبان محسوب ہوتی ہے اور کوئی اِس زبان کو 'زبانِ اغیار' نہیں سمجھتا۔ اقبالِ لاہوری، جو ملی شاعر مانے جاتے ہیں، نے اپنی بیشتر تالیفات فارسی زبان میں لکھی تھیں اور وہ فارسی زبان و تمدن کے عاشق تھے۔ اِسی لیے، اِس ملک کے ادبیات شناس اور اردو شناس فارسی سیکھنے کا اہتمام رکھتے ہیں۔ یہ بھی دلچسپ ہے کہ ہر وہ لفظ یا اصطلاح جو فارسی میں استعمال ہوئی ہو، کسی مشکل کے بغیر اردو میں بھی استعمال ہو سکتی ہے۔ خود میں بہت سے ایسے الفاظ و اصطلاحات اردو میں کام میں لاتا ہوں جو فارسی کے لیے ابداع ہوئیں تھیں۔
کوئٹہ اور کراچی کے ہزارہ، پشاور کے قزلباش اور بزرگ شہروں میں سکونت رکھنے والے بعض افغان مہاجرین اپنے مابین فارسی زبان میں گفتگو کرتے ہیں۔

بعدازاں، داریوش رجبیان نے ایک عمومی مراسلے میں میری فارسی نثر کی نسبت یہ لکھا:
"گروه زبان پارسی به خود می‌بالد که هموندی چون حسان ضیا دارد. حسان ضیا از هم‌دیاران جوان و فرهیختۀ علامه اقبال لاهوری از کراچی پاکستان است که خوشبختانه پس از مدتی دوری به گروه برگشته است. حسان را از نوجوانی‌اش دورادور و مجازاً می‌شناسم؛ از زمانی که حسان ۱۷-۱۸ سال بیشتر نداشت. شاید از آشنایی مجازی ما پنج سال گذشته باشد، اما همچنان در شگفتم که این جوان پاکستانی چگونه زبان ما و شما و حقا که خودش را به این خوبی فرا گرفته است. و شگفت‌زده‌تر از آنم که اندک کسی در تاجیکستان شیوایی کلام حسان ضیا را دارد. بی‌گمان همانا دبیرۀ پارسی است که این راه را برای حسان هموار کرده است. نعمتی که از مردم تاجیکستان دریغ داشته‌اند و در نتیجه پیدا کردن بیان و قلم روانی در خاستگاه زبان پارسی کار دشواری شده است. نوشتۀ زیر اظهار نظر حسان ضیا زیر یکی از فرسته‌های گروه است. دریغم آمد که همه آن را نخوانند:"
ترجمہ: گروہِ زبانِ پارسی خود پر فخر کرتا ہے کہ وہ حسان ضیاء جیسا ایک رکن رکھتا ہے۔ کراچی، پاکستان سے تعلق رکھنے والے حسان ضیاء علامہ اقبالِ لاہوری کے ایک جوان و باثقافت ہم دیار ہیں جو خوش قسمتی سے ایک مدت دوری کے بعد گروہ پر واپس آ گئے ہیں۔ حسان کو میں اُن کی نوجوانی سے از راہِ دور اور مجازاً جانتا ہوں، اُس زمانے سے جب حسان ۱۷-۱۸ سال سے زیادہ کے نہ تھے۔ شاید ہماری مجازی آشنائی کو پانچ سال گذر گئے ہوں، لیکن میں اُسی طرح تعجب میں ہوں کہ اِن پاکستانی جوان نے کیسے ہماری اور آپ کی، اور حقا کہ اپنی خود کی، زبان کو اِس خوبی سے سیکھا ہے۔ اور زیادہ تعجب زدہ اِس بات پر ہوں کہ تاجکستان میں کم ہی کوئی حسان ضیاء کے کلام کی فصاحت رکھتا ہے۔ بے شک یہ خطِ فارسی ہی ہے جس نے اِس راہ کو حسان کے لیے ہموار کیا ہے۔ وہ نعمت جس سے مردمِ تاجکستان کو محروم رکھا گیا ہے اور نتیجتاً فارسی زبان کی خاستگاہ و مبدأ میں کوئی رواں بیان و قلم پیدا کرنا ایک دشوار کار ہو گیا ہے۔ نوشتۂ زیر گروہ کے ایک مراسلے پر حسان ضیا کا اظہارِ نظر ہے۔ میں نے روا نہ رکھا کہ سب اِسے نہ پڑھیں:

اور پھر وہاں زیر میں میرا فارسی جواب چسپاں ہے۔
ربط

ایک نامور و محترم تاجک صحافی اور مصنف کے قلم سے اپنے بارے میں یہ حوصلہ افزا اور پُرستائش الفاظ پڑھنا میرے لیے بہت زیادہ اہمیت رکھتے اور باعثِ صد افتخار ہیں اور اِن سے میری فارسی نویسی کی خوداعتمادی میں دہ چند افزونی ہو گئی ہے۔
 
آخری تدوین:
زبردست حسان بھائی۔ ماشاءاللہ!
ویسے میرا خیال ہے بی بی سی والوں کو محفل کے اراکین بھا گئے ہیں۔ کچھ عرصہ قبل بی بی سی اردو کے سینئر ایڈیٹر جناب عارف وقار نے میرا ایک مضمون میری آواز میں سن کر مجھے ذیل کا پیغام بھیجا تھا: :)
Har Taan Hai Deepuck...What a wonderful piece of humour... ! You look so young in the picture and your audio sounds so fresh that people are trying to dig out the "real author" behind you. I don't mind if the piece in question is composed by a ghost writer, in fact I salute him...and advise him to come forward and declare his identity. ......... Ok then, joke apart, I really enjoyed your audio blog and will like to communicate with you. As a first step we can become friends on FB, and then exchange our email addresses. I am writing in English because my Urdu typing is very slow. hope to hear from you very soon.
Yours,
Arif Waqar​
 
یقین کیجئے ہم کبھی گھر کی مرغی دل برابر کے قائل نہیں رہے اور آپ ہر دو افراد کے تہہ دل سے قدردان ہیں الله آپ حضرات کے زور قلم میں اضافہ کرے اور کامیابیاں آپ کے قدم چومیں. آمین
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
تاجکستان کے بعض نامور اہلِ قلم نے چند سال قبل ماوراءالنہری فارسی کی وضعیت بہتر کرنے، اسے شوروی دور کے نقائص اور بیماریوں سے تندرست رکھنے، فارسی خط کے تاجکستان میں جلد سے جلدتر نفاذ کی کوششوں کے لیے، تاجکستان اور دوسرے فارسی گو ملکوں کے درمیان لسانی، ادبی اور ثقافتی رابطوں میں اضافہ کرنے کے لیے، اور بالعموم فارسی زبان سے تعلق رکھنے والے موضوعات پر گفتگو کرنے کے لیے چند سال قبل فیس بُک پر 'زبانِ پارسی' کے نام سے ایک گروہ تشکیل دیا تھا۔ یہ ایک فعال گروہ ہے اور یہاں کے کئی نویسندے، صحافیم زبان دان اور فضائے مجازی میں بلاگ نویسی کرنے والے افراد موجود ہیں، لیکن یہاں سب سے زیادہ فعال ارکان میں سمرقندی محقق اور ادبیات شناس مرحوم رسول ہادی زادہ کے فرزند زادے رامین ہادی زادہ، اور بی بی سی فارسی سے وابستہ خبرنگاران داریوش رجبیان اور اسفندیار آدینہ ہیں۔ میں بھی ایک عرصے سے اس گروہ کا رکن ہوں اور اپنی بساط و بضاعت کے مطابق یہاں مشارکت کرتا رہتا اور علم سے مستفیض ہوتا رہتا ہوں۔

دو روز قبل وہاں آقائے رامین ہادی زادہ نے مجھ سے سوال پوچھا تھا کہ:
"آقای ضیای گرامی! وضع زبان فارسی امروز در پاکستان چه گونه است؟ آیا در مدارس تدریس می‌شود؟"
ترجمہ: آقائے ضیائے گرامی! امروز پاکستان میں فارسی زبان کی حالت کیسی ہے؟ کیا مدارس میں تدریس ہوتی ہے؟

میں نے جواب میں لکھا تھا:
"تا دههٔ هفتاد در همهٔ مدارس متوسطه و عالیهٔ پاکستان فارسی تدریس می‌شد، ولی حیف که اکنون دانشجویان فقط در دانشگاه‌ها می‌توانند تحصیل زبان فارسی بکنند. مردم عادی دیگر فارسی نمی‌دانند، الّا چند جمله‌ و عبارت که در اردو کاربرد دارند. صد دریغ که بیشتر افراد نسل جدید شهر‌های بزرگ پاکستان حالا به اردو و فارسی و زبان‌های محلی دیگر علاقه‌ای ندارند و فقط به یادگیری و تحصیل زبان انگلیسی مایلند۔
ولی با این حال اسف ناک، در بین ادباء و شعراء پاکستان، و بین آن‌ها که تخصص در رشتهٔ زبان و ادبیات اردو می‌گیرند، حیات فارسی هنوز ادامه دارد، زیرا بدون یادگیری زبان فارسی کلاسیک نمی‌توان به عمق زبان و ادبیات اردو پی برد. به یاد داشته باشید که در جامعهٔ پاکستان زبان فارسی زبان کلاسیک یا زبان تمدنی و فرهنگی این کشور محسوب می‌شود و کسی این زبان را 'زبان اغیار' ‌نمی‌پندارد. اقبال لاهوری، که شاعر ملی محسوب می‌شود، بیشترین آثار خود را به زبان فارسی نوشته‌است و او به زبان و تمدن فارسی عشق می‌ورزید. به همین خاطر، ادبیات‌شناسان و اردوشناسان این کشور به یادگیری زبان فارسی اهتمام دارند. این هم جالب است که هر واژه‌ای یا اصطلاحی که در فارسی استعمال شده باشد، بدون هیچ مشکلی در زبان اردو هم می‌تواند استعمال شود. خود من خیلی از واژگانی و اصطلاحاتی را به اردو به کار می‌برم که برای فارسی ابداع شده‌اند.
هزاره‌های کویته و کراچی، قزلباشان پشاور، و عده‌ای از مهاجرین افغان که در شهر‌های بزرگ سکونت دارند، در بین خودشان به زبان فارسی صحبت می‌کنند."

ترجمہ: ستر کی دہائی تک پاکستان کے تمام مدارسِ متوسطہ و عالیہ میں فارسی کی تدریس ہوتی تھی، لیکن حیف کہ اب طلبہ فقط دانشگاہوں ہی میں زبانِ فارسی کی تحصیل کر سکتے ہیں۔ عام لوگ اب فارسی نہیں جانتے، سوائے اُن چند جملوں اور عبارتوں کے جو اردو میں استعمال ہوتی ہیں۔ صد دریغ کہ پاکستان کے بزرگ شہروں کی جدید نسل کے اکثر افراد اب اردو، فارسی اور دیگر علاقائی زبانوں میں کوئی علاقہ نہیں رکھتے اور صرف انگریزی سیکھنے اور اس کی تحصیل پر مائل ہیں۔
لیکن اِس افسوس ناک حال کے باوجود، پاکستان کے ادباء و شعراء کے درمیان، اور اُن کے لوگوں کے درمیان جو زبان و ادبیاتِ اردو کے شعبے میں تخصص حاصل کرتے ہیں، فارسی کی زندگی ہنوز جاری ہے، کیونکہ کلاسیکی فارسی سیکھے بغیر اردو زبان و ادب کے عُمق تک نہیں پہنچا جا سکتا۔ یاد رکھیے کہ پاکستانی معاشرے میں فارسی زبان اِس ملک کی کلاسیکی زبان یا تمدنی و ثقافتی زبان محسوب ہوتی ہے اور کوئی اِس زبان کو 'زبانِ اغیار' نہیں سمجھتا۔ اقبالِ لاہوری، جو ملی شاعر مانے جاتے ہیں، نے اپنی بیشتر تالیفات فارسی زبان میں لکھی تھیں اور وہ فارسی زبان و تمدن کے عاشق تھے۔ اِسی لیے، اِس ملک کے ادبیات شناس اور اردو شناس فارسی سیکھنے کا اہتمام رکھتے ہیں۔ یہ بھی دلچسپ ہے کہ ہر وہ لفظ یا اصطلاح جو فارسی میں استعمال ہوئی ہو، کسی مشکل کے بغیر اردو میں بھی استعمال ہو سکتی ہے۔ خود میں بہت سے ایسے الفاظ و اصطلاحات اردو میں کام میں لاتا ہوں جو فارسی کے لیے ابداع ہوئیں تھیں۔
کوئٹہ اور کراچی کے ہزارہ، پشاور کے قزلباش اور بزرگ شہروں میں سکونت رکھنے والے بعض افغان مہاجرین اپنے مابین فارسی زبان میں گفتگو کرتے ہیں۔

بعدازاں، داریوش رجبیان نے ایک عمومی مراسلے میں میری فارسی نثر کی نسبت یہ لکھا:
"گروه زبان پارسی به خود می‌بالد که هموندی چون حسان ضیا دارد. حسان ضیا از هم‌دیاران جوان و فرهیختۀ علامه اقبال لاهوری از کراچی پاکستان است که خوشبختانه پس از مدتی دوری از به گروه برگشته است. حسان را از نوجوانی‌اش دورادور و مجازاً می‌شناسم؛ از زمانی که حسان ۱۷-۱۸ سال بیشتر نداشت. شاید از آشنایی مجازی ما پنج سال گذشته باشد، اما همچنان در شگفتم که این جوان پاکستانی چگونه زبان ما و شما و حقا که خودش را به این خوبی فرا گرفته است. و شگفت‌زده‌تر از آنم که اندک کسی در تاجیکستان شیوایی کلام حسان ضیا را دارد. بی‌گمان همانا دبیرۀ پارسی است که این راه را برای حسان هموار کرده است. نعمتی که از مردم تاجیکستان دریغ داشته‌اند و در نتیجه پیدا کردن بیان و قلم روانی در خاستگاه زبان پارسی کار دشواری شده است. نوشتۀ زیر اظهار نظر حسان ضیا زیر یکی از فرسته‌های گروه است. دریغم آمد که همه آن را نخوانند:"
ترجمہ: گروہِ زبانِ پارسی خود پر فخر کرتا ہے کہ وہ حسان ضیاء جیسا ایک رکن رکھتا ہے۔ کراچی، پاکستان سے تعلق رکھنے والے حسان ضیاء علامہ اقبالِ لاہوری کے ایک جوان و باثقافت ہم دیار ہیں جو خوش قسمتی سے ایک مدت دوری کے بعد گروہ پر واپس آ گئے ہیں۔ حسان کو میں اُن کی نوجوانی سے از راہِ دور اور مجازاً جانتا ہوں، اُس زمانے سے جب حسان ۱۷-۱۸ سال سے زیادہ کے نہ تھے۔ شاید ہماری مجازی آشنائی کو پانچ سال گذر گئے ہوں، لیکن میں اُسی طرح تعجب میں ہوں کہ اِن پاکستانی جوان نے کیسے ہماری اور آپ کی، اور حقا کہ اپنی خود کی، زبان کو اِس خوبی سے سیکھا ہے۔ اور اِس بات پر زیادہ تعجب زدہ ہوں کہ تاجکستان میں کم ہی کوئی حسان ضیاء کے کلام کی فصاحت رکھتا ہے۔ بے شک یہ خطِ فارسی ہی ہے جس نے اِس راہ کو حسان کے لیے ہموار کیا ہے۔ وہ نعمت جس سے مردمِ تاجکستان کو محروم رکھا گیا ہے اور نتیجتاً فارسی زبان کی خاستگاہ و مبدأ میں کوئی رواں بیان و قلم پیدا کرنا ایک دشوار کار ہو گیا ہے۔ نوشتۂ زیر گروہ کے ایک مراسلے پر حسان ضیا کا اظہارِ نظر ہے۔ میں نے روا نہ رکھا کہ سب اِسے نہ پڑھیں:

اور پھر وہاں زیر میں میرا فارسی جواب چسپاں ہے۔
ربط

ایک نامور و محترم تاجک صحافی اور مصنف کے قلم سے اپنے بارے میں یہ حوصلہ افزا اور پُرستائش الفاظ پڑھنا میرے لیے بہت زیادہ اہمیت رکھتے اور باعثِ صد افتخار ہیں اور اِن سے میری فارسی نویسی کی خوداعتمادی میں دہ چند افزونی ہو گئی ہے۔

زبردست حسان بھائی۔ ماشاءاللہ!
ویسے میرا خیال ہے بی بی سی والوں کو محفل کے اراکین بھا گئے ہیں۔ کچھ عرصہ قبل بی بی سی اردو کے سینئر ایڈیٹر جناب عارف وقار نے میرا ایک مضمون میری آواز میں سن کر مجھے ذیل کا پیغام بھیجا تھا: :)
Har Taan Hai Deepuck...What a wonderful piece of humour... ! You look so young in the picture and your audio sounds so fresh that people are trying to dig out the "real author" behind you. I don't mind if the piece in question is composed by a ghost writer, in fact I salute him...and advise him to come forward and declare his identity. ......... Ok then, joke apart, I really enjoyed your audio blog and will like to communicate with you. As a first step we can become friends on FB, and then exchange our email addresses. I am writing in English because my Urdu typing is very slow. hope to hear from you very soon.
Yours,
Arif Waqar​

جیتے رہو ! دودھوں نہاؤ ، پوتوں پھلو ! :):):)
برادرم حسان اور راحیل اللہ تعالٰی آپ دونوں کو سلامت رکھے ۔ آپ دونوں اس پذیرائی کے حقدار ہیں ۔ اللہ تعالیٰ مزید ترقی اور کامیابیوں سے نوازے اور قدم قدم کامران رکھے !
 
بسیار خوش وقت شدم کہ برادرِ عزیزم حسان در دیارِ فارسی گویان ھم شرفِ قبولیت مے پزیرد۔ خدا شما را خوشی ھا دھاد و ذوقِ شما را روز افزون بگرداند و ھمہء ما ھم بہ نقشِ قدمِ شما در فارسی دستگاہ حاصل بکنیم۔آمین
 

اکمل زیدی

محفلین
بہت خوب حسان صاحب . . . :)
مگر ایک قلق کے آپ نے کبھی ہمارے نام سے اس طرح تذکرہ نہیں کیا کے ہم نے بھی تعریف کی تھی آپ کی کبھی ۔۔۔ اب ایسے بھی غیر معروف نہیں ہم پورا محلہ جانتا ہے ہمیں .......:unsure:۔ ۔ ۔ :D
 
آخری تدوین:

اکمل زیدی

محفلین
بسیار خوش وقت شدم کہ برادرِ عزیزم حسان در دیارِ فارسی گویان ھم شرفِ قبولیت مے پزیرد۔ خدا شما را خوشی ھا دھاد و ذوقِ شما را روز افزون بگرداند و ھمہء ما ھم بہ نقشِ قدمِ شما در فارسی دستگاہ حاصل بکنیم۔آمین
پاک سرزمین شاد باد کشور حسین شاد باد تو نشان عزم عالیشان ! ... پائندہ تابندہ باد شاد باد منزل مراد پرچم ستارہ و ہلال رہبر ترقی و کمال ترجمان ماضی شان حال ۔۔۔:D
 

اکمل زیدی

محفلین
حسان صاحب لگے ہاتھوں ایک مشورے سے نواز دیں ...مجھے بھی فارسی سیکھنے کا بہت شوق ہے ہمارے پیش نماز صاحب کو بہت اچھی آتی ہے ان سے کہا مجھے سکھا دیں میں آپ کو اس کی فیس دونگا اور میری فجر بھی continue ہوجائے گی تو انہوں نے کہا گروپ بنا لو ..یہ دو سال کی بات ہے نا گروپ بنا ...نا ...خیر جتنی فارسی آتی ہے وہ اریب آغا صاحب کے جواب میں لکھ دی ہے ...آپ سے مشورہ لینا ہے کے کوئی آسان ترکیب بتا دیں ....باقی آپ تو ہیں ہی یہاں ...مشق سخن کے لئے ...
 

حسان خان

لائبریرین
حسان صاحب لگے ہاتھوں ایک مشورے سے نواز دیں ...مجھے بھی فارسی سیکھنے کا بہت شوق ہے ہمارے پیش نماز صاحب کو بہت اچھی آتی ہے ان سے کہا مجھے سکھا دیں میں آپ کو اس کی فیس دونگا اور میری فجر بھی continue ہوجائے گی تو انہوں نے کہا گروپ بنا لو ..یہ دو سال کی بات ہے نا گروپ بنا ...نا ...خیر جتنی فارسی آتی ہے وہ اریب آغا صاحب کے جواب میں لکھ دی ہے ...آپ سے مشورہ لینا ہے کے کوئی آسان ترکیب بتا دیں ....باقی آپ تو ہیں ہی یہاں ...مشق سخن کے لئے ...
فارسی کے دستورِ زبان اور قواعد سے متعلق کئی کتابیں اور چیزیں آپ کو گوگل کی مدد سے مل جائیں گی، اور اگر آپ اردو میں مواد چاہیں تو اِس مراسلے میں مَیں نے اِس موضوع پر چند اردو کتب کے روابط مہیا کیے تھے۔ آپ اولاً اُن کا مطالعہ کیجیے اور فارسی کے قواعد کو ذہن نشین کیجیے۔ پھر روزانہ قدیم یا جدید فارسی نثری و نظمی اقتباسات کا تجزیاتی مطالعہ کرنے کی کوشش کیجیے، خواہ ایک جملہ یا ایک شعر ہی کیوں نہ ہو۔ اِس پر غور کیجیے کہ فارسی میں جملوں کی ساخت کیسی ہوتی ہے اور کس انداز سے مختلف الفاظ کو باہم ملا کر اِس زبان میں بامعنی جملے بنائے جاتے ہیں۔ فارسی زبان میں حروفِ جر اور فعلی صیغوں کے طرزِ استعمال پر توجہ دیجیے۔ چونکہ اردو اور فارسی کے ذخیرۂ الفاظ میں شباہت موجود ہے، اِس لیے اگر آپ اردو کا خوب علم رکھتے ہیں تو آپ کو فارسی میں زیادہ نئے الفاظ سیکھنے کی ضرورت نہیں ہو گی، لیکن کوئی نیا لفظ نظر آئے تو اُس کا معنی جاننے کے لیے فارسی لغت ناموں کی طرف رجوع کیجیے اور اُس لفظ کو اُس کے معنی اور اُس کے استعمال کے درست طریقے کے ساتھ اپنے حافظے کا حصہ بنائیے۔ کوئی سوال ذہن میں آئے تو بلاتأمل فارسی جاننے والوں سے اُس کا جواب پوچھ لیجیے۔ اگر آپ صرف پڑھنے کے لیے معیاری کتابی فارسی سیکھنا چاہتے ہیں تو یہ اُس کا ایک آسان طریقہ ہے۔
میری آرزو ہے کہ آپ جلد فارسی سیکھ جائیں کیونکہ جب فارسی آپ کے رگ و پے اور آپ کے خون میں شامل ہو جائے گی تو آپ 'کنٹینیو' اور 'گروپ' جیسے الفاظ سے بے نیاز ہو جائیں گے اور نتیجتاً یہ آپ کی تحریروں سے غائب ہو جائیں گے۔ :)
 
آخری تدوین:

اکمل زیدی

محفلین
فارسی کے دستورِ زبان اور قواعد سے متعلق کئی کتابیں اور چیزیں آپ کو گوگل کی مدد سے مل جائیں گی، اور اگر آپ اردو میں مواد چاہیں تو اِس مراسلے میں مَیں نے اِس موضوع پر چند اردو کتب کے روابط مہیا کیے تھے۔ آپ اولاً اُن کا مطالعہ کیجیے اور فارسی کے قواعد کو ذہن نشین کیجیے۔ پھر روزانہ قدیم یا جدید فارسی نثری و نظمی اقتباسات کا تجزیاتی مطالعہ کرنے کی کوشش کیجیے، خواہ ایک جملہ یا ایک شعر ہی کیوں نہ ہو۔ اِس پر غور کیجیے کہ فارسی میں جملوں کی ساخت کیسی ہوتی ہے اور کس انداز سے مختلف الفاظ کو باہم ملا کر اِس زبان میں بامعنی جملے بنائے جاتے ہیں۔ فارسی زبان میں حروفِ جر اور فعلی صیغوں کے طرزِ استعمال پر توجہ دیجیے۔ چونکہ اردو اور فارسی کے ذخیرۂ الفاظ میں شباہت موجود ہے، اِس لیے اگر آپ اردو کا خوب علم رکھتے ہیں تو آپ کو فارسی میں زیادہ نئے الفاظ سیکھنے کی ضرورت نہیں ہو گی، لیکن کوئی نیا لفظ نظر آئے تو اُس کا معنی جاننے کے لیے فارسی لغت ناموں کی طرف رجوع کیجیے اور اُس لفظ کو اُس کے معنی اور اُس کے استعمال کے درست طریقے کے ساتھ اپنے حافظے کا حصہ بنائیے۔ کوئی سوال ذہن میں آئے تو بلاتأمل فارسی جاننے والوں سے اُس کا جواب پوچھ لیجیے۔ اگر آپ صرف پڑھنے کے لیے معیاری کتابی فارسی سیکھنا چاہتے ہیں تو یہ اُس کا ایک آسان طریقہ ہے۔
میری آرزو ہے کہ آپ جلد فارسی سیکھ جائیں کیونکہ جب فارسی آپ کے رگ و پے اور آپ کے خون میں شامل ہو جائے گی تو آپ 'کنٹینیو' اور 'گروپ' جیسے الفاظ سے بے نیاز ہو جائیں گے اور نتیجتاً یہ آپ کی تحریروں سے غائب ہو جائیں گے۔ :)
بہت شکریہ ...اور بہت خوب اتنے خوبصورت انداز میں رہنمائی کا ...بہت جلد اس پر عمل پیرا ہونے کی کوشش کرونگا . .
 
Top