راج
محفلین
بی بی سی اور ویڈیو شیئرنگ ویب سائٹ یوٹیوب کے درمیان ہونے والے ایک معاہدے کے تحت یوٹیوب ویب سائٹ کے ایک تفریحی اور دو نیوز چینلوں پر بی بی سی کے چھوٹے ویڈیوز کلپ دکھائے جائیں گے۔
بی بی سی کو امید ہے کہ اس معاہدے سے یوٹیوب پر اس کے ناظرین کی ماہانہ تعداد سات کروڑ افراد تک پہنچ جائے گی جبکہ اس کے علاوہ اس کی ویب سائٹ پر آنے والے افراد کی تعداد میں بھی اضافہ ہوگا۔
اس معاہدے کے تحت بی بی سی کے ویڈیو کلپس سے یوٹیوب کو ہونے والی اشتہاری آمدنی میں سے بی بی سی کو بھی حصہ ملے گا۔
بی بی سی کے ڈائریکٹر جنرل مارک تھامسن نے یو ٹیوب کے ساتھ ہونے والے اس معاہدے کو’تاریخی شراکت‘ قرار دیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ اس سے نہ صرف برطانیہ بلکہ بیرونِ ملک بھی بی بی سی کو نئے ناظرین ملیں گے۔
تاہم یہ بھی خیال کیا جا رہا ہے کہ بی بی سی اور یو ٹیوب کے معاہدے پر وہ میڈیا کمپنیاں معترض ہوں گی جو پہلے ہی بی بی سی پر ’پبلک سروس‘ کے راستے سے ہٹ کر انٹرنیٹ پر تجارتی منصوبوں میں دلچسپی لینے کے الزامات لگا رہی ہیں۔
سی بی ایس، این بی سی اور فاکس جیسے بڑے امریکی ٹی وی نیٹ ورکس پہلے ہی یو ٹیوب کے ساتھ ایسے معاہدے کر چکے ہیں اور ان چینلوں کے ٹی وی پروگراموں کے’ کلپ‘ یوٹیوب پر دکھائے جانے کے بعد ان پروگراموں کے ناظرین کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ بھی ہوا ہے۔
یو ٹیوب پر ویڈیو کاپی رائٹ کے معاملے پر بی بی سی کے فیوچر میڈیا اینڈ ٹیکنالوجی ڈائریکٹر ایشلے ہائی فیلڈ کا کہنا ہے کہ بی بی سی عام صارفین کی جانب سے یو ٹیوب پر لوڈ کیے گئے بی بی سی کے کلپس اور ویڈیو کو تبدیل کرنے کا حق رکھتا ہے جو معیاری نہیں ہیں یا اس طرح تبدیل یا تدوین شدہ ہیں جو کہ بی بی سی کے برانڈ کے لیے نقصان دہ ہے۔
یوٹیوب ویب سائٹ کا آغاز فروری سنہ 2005 میں ہوا تھا اورگزشتہ برس نومبر میں اسےگوگل نے ایک اعشاریہ چھ ارب ڈالر کے عوض خرید لیا تھا۔