بی بی سی ویڈیوز یو ٹیوب پ

راج

محفلین
banner.gif


_42633077_brand203.jpg


بی بی سی اور ویڈیو شیئرنگ ویب سائٹ یوٹیوب کے درمیان ہونے والے ایک معاہدے کے تحت یوٹیوب ویب سائٹ کے ایک تفریحی اور دو نیوز چینلوں پر بی بی سی کے چھوٹے ویڈیوز کلپ دکھائے جائیں گے۔

بی بی سی کو امید ہے کہ اس معاہدے سے یوٹیوب پر اس کے ناظرین کی ماہانہ تعداد سات کروڑ افراد تک پہنچ جائے گی جبکہ اس کے علاوہ اس کی ویب سائٹ پر آنے والے افراد کی تعداد میں بھی اضافہ ہوگا۔

اس معاہدے کے تحت بی بی سی کے ویڈیو کلپس سے یوٹیوب کو ہونے والی اشتہاری آمدنی میں سے بی بی سی کو بھی حصہ ملے گا۔
_42632437_youtube_logo6649.jpg

بی بی سی کے ڈائریکٹر جنرل مارک تھامسن نے یو ٹیوب کے ساتھ ہونے والے اس معاہدے کو’تاریخی شراکت‘ قرار دیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ اس سے نہ صرف برطانیہ بلکہ بیرونِ ملک بھی بی بی سی کو نئے ناظرین ملیں گے۔

تاہم یہ بھی خیال کیا جا رہا ہے کہ بی بی سی اور یو ٹیوب کے معاہدے پر وہ میڈیا کمپنیاں معترض ہوں گی جو پہلے ہی بی بی سی پر ’پبلک سروس‘ کے راستے سے ہٹ کر انٹرنیٹ پر تجارتی منصوبوں میں دلچسپی لینے کے الزامات لگا رہی ہیں۔

سی بی ایس، این بی سی اور فاکس جیسے بڑے امریکی ٹی وی نیٹ ورکس پہلے ہی یو ٹیوب کے ساتھ ایسے معاہدے کر چکے ہیں اور ان چینلوں کے ٹی وی پروگراموں کے’ کلپ‘ یوٹیوب پر دکھائے جانے کے بعد ان پروگراموں کے ناظرین کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ بھی ہوا ہے۔

یو ٹیوب پر ویڈیو کاپی رائٹ کے معاملے پر بی بی سی کے فیوچر میڈیا اینڈ ٹیکنالوجی ڈائریکٹر ایشلے ہائی فیلڈ کا کہنا ہے کہ بی بی سی عام صارفین کی جانب سے یو ٹیوب پر لوڈ کیے گئے بی بی سی کے کلپس اور ویڈیو کو تبدیل کرنے کا حق رکھتا ہے جو معیاری نہیں ہیں یا اس طرح تبدیل یا تدوین شدہ ہیں جو کہ بی بی سی کے برانڈ کے لیے نقصان دہ ہے۔

یوٹیوب ویب سائٹ کا آغاز فروری سنہ 2005 میں ہوا تھا اورگزشتہ برس نومبر میں اسےگوگل نے ایک اعشاریہ چھ ارب ڈالر کے عوض خرید لیا تھا۔
 
Top