سبوخ بیٹا مُفت میں مشہور ہو رہا ہے، ھاھاھا۔
پچھلے ڈھائی سال سے ن لیگ کا مندرجہ ذیل بیانیہ رہا ہے:
1۔ 2018 کے الیکشن میں دھاندلی ہوئی اور عمران خان سیلیکٹڈ وزیراعظم ہے۔
2۔ نوازشریف اینٹی اسٹیبلشمنٹ اور جمہوری لیڈر ہے۔
پاکستان میں چالیس کے قریب پرائیویٹ نیوز چینلز ہیں، ہر ایک چینل پر کم و بیش تین ٹاک شوز روزانہ چلتے ہیں جن میں مشہور صحافی اینکر موجود ہوتے ہیں۔ اس حساب سے پاکستانی میڈیا میں کم و بیش سو سے زائد صحافی موجود ہیں لیکن مجال ہے آج تک ان میں سے کسی ایک صحافی نے ن لیگ کے اس بیانئے کا تیا پانچہ کیا ہو ۔
یہ سعادت برطانوی صحافی سٹیفن کے حصے آئی جب اس کے سامنے اسحاق ڈار بیٹھا۔ سٹیفن نے مندرجہ ذیل سوالات پوچھے:
دھاندلی بیانیہ:
سٹیفن: آپ کہتے ہیں کہ 2018 کے الیکشن میں دھاندلی ہوئی۔ میرے پاس اس وقت یورپی کمیشن کی رپورٹ موجود ہے جس میں چند حلقوں سے متعلق بے ضابطگیوں کا لکھا ہے جو کہ تمام جماعتوں نے کیں۔ تاہم مجموعی طور پر یورپی کمیشن نے 2018 کے الیکشن کو شفاف اور درست قرار دیا ہے۔
اسحاق ڈار: وہ جی، آپ پوری رپورٹ پڑھیں۔ اس میں لکھا ہے کہ دھاندلی ہوئی۔
سٹیفن: میں نے پوری رپورٹ پڑھ کر اس کی سمری ہی آپ کو بتائی ہے جس میں یورپی کمیشن کا کہنا ہے کہ مجموعی طور پر یہ الیکشن فئیر اور شفاف تھے۔
اسحاق ڈار: آپ انسانی حقوق کمیشن پاکستان سے پوچھ لیں، دھاندلی ہوئی تھی۔
سٹیفن: الیکشن کے معاملات کے حوالے سے انسانی حقوق کمیشن پاکستان سے زیادہ یورپی کمیشن کی زیادہ اہمیت ہے جسے پوری دنیا میں سب سے معتبر ادارہ مانا جاتا ہے۔ میں اس کی بات کیوں نہ مانوں؟
اسحاق ڈار: لمبی خاموشی۔
اینٹی اسٹیبلشمنٹ بیانیہ:
سٹیفن: آپ کے لیڈر نوازشریف اپنے ہی ملک کی فوج کے خلاف کیوں ہیں؟
اسحاق ڈار: وہ جی ہم ادارے کے خلاف نہیں بلکہ صرف چند ایک جرنیلوں کے خلاف ہیں جو جمہوریت کو سبوتاژ کرتے آئے ہیں۔
سٹیفن: اگر ایسی بات ہے تو نوازشریف خود جنرل ضیا ڈکٹیٹر کی گود میں بیٹھ کر اقتدار میں آیا۔ نوازشریف اور ڈکٹیٹر ایسے تھے جیسے دستانے میں ہاتھ۔ آج اقتدار سے باہر آیا تو وہی جرنیل برے لگنے لگے؟
اسحاق ڈار: وہ جی دراصل نوازشریف کا ارتقا ہوگیا ہے۔
سٹیفن: یہ ارتقا ہمیشہ اقتدار سے باہر نکل کر ہی کیوں ہوتا ہے؟
اسحاق ڈار: لمبی خاموشی
ن لیگ کے اس دو نکاتی بیانئے کو گٹر برد کرنے میں سٹیفن کو صرف ساڑھے تین منٹ لگے ۔ اگر ہمارے ملک میں لفافہ صحافت نہ ہوتی تو ساڑھے تین منٹ نہ سہی، ڈھائی سال میں کوئی تو ان کی منافقت بے نقاب کرتا ۔ ۔ ۔ لیکن یہاں ایسا نہیں ہوا ۔ ۔ ۔
کیونکہ ن لیگ نے اپنے دور میں میڈیا کو 70 ارب کی رشوت جو دے رکھی تھی - یہ ہے فرق پاکستان اور مغربی اداروں کا!!! بقلم خود باباکوڈا