ساگر بھائی ، افسانہ آپ نے اچھا لکھا ہے ۔ زبان وبیان جاندار ہے ۔ منظر نگاری میں کامیاب رہے اگرچہ بہت ساری جگہوں پر اختصار سے کام لیا جاسکتا ہے ۔ مثلاً یہ جملہ" تیز ہوا سڑک کے دونو ں جانب کھڑے درختوں کی جھکی ہوئی ٹہنیوں کو جھولا جھلا رہی تھی۔ یوں بھی لکھا جاسکتا ہے " تیز ہوا سڑک کے دونوں جانب کھڑے درختوں کی جھکی
ہوئی ٹہنیوں کو جھولا جھلا رہی تھی۔ "
موضوع البتہ متداول ہے ۔ اس موضوع پر اتنا کچھ لکھا گیا ہے کہ اب کسی نئی بات کی کوئی گنجائش نظر نہیں آتی ۔ بہتر ہوتا کہ اس سارے معاملے کا کوئی نیا پہلو اجاگر کرتے۔
تکنیک پر بات کی جائے تو ایک دو سقم سامنے آتے ہیں ۔ اگرچہ افسانہ "تھرڈ پرسن" میں لکھا گیا ہے لیکن اس کے باوجود مصنف غیر جانبدار نہیں رہ سکا ۔ مزارِ مبارک ، لحدِ مبارک ، لحدِ اقدس وغیرہ قسم کا اظہاریہ استعمال کیا ہے ۔
بوڑھے کا کردار بیان کرتے ہوئے یہ جملہ" دنیا میں اس کا واحد سہارا ایک بیٹا تھا۔ آج اس نے بھی بیوی کی طرفداری کرتے ہوئے اس کو گھر سے باہر نکال دیا تھا۔" غیر متعلقہ ہے ۔ اچانک سے کہانی میں درآتا ہے اور کہانی میں کسی قسم کا اضافہ نہیں کرتا ۔ یہ جملہ حشو و زائد کے ضمن میں آئے گا ۔ س کے بغیر بھی کہانی کا مضمون مکمل رہتا ہے ۔ وغیرہ وغیرہ
بھائی ، تھوڑا لکھے کو بہت جانئے ۔ اس خط کو تار سمجھئے اور اپنے مکمل اسمِ گرامی سے آگاہی بخشئے ۔