یہ جمہوریت کے باعث نہیں بلکہ قومی بے حسی کے باعث ہے ۔کیا فوجی آمریت میں ایسا بالکل نہیں تھا ۔ ہر شہر میں ترقیاتی کام ہو رہے تھے ۔ کارخانے لگ رہے تھے ۔ غریب آدمی کی حکمرانوں تک رسائی تھی ۔ ایسا خوشحال طبقہ جو غریب لوگوں کی سیاست نہیں کرسکتا تھا جو کالے شیشے کی گاڑیوں اور عینکوں سے عوام سے نظریں چراتا ہے ۔ جو ٍغریب مزدور سے دس فٹ کے فاصلے سے بات کرتا ہے فوجی آمریت کے سہارے ملک کو خوشحال بنانے میں سرگرم عمل تھا ۔
سب سے زیادہ پاکستان کے دولتمند طبقے ، سیٹھوں ، کارخانے داروں ، نے غریبوں کو لوٹا ہے اور اس مقصد کے لئے کاٹھ کے سیاسی خچروں ، آمروں اور خوشامدی ضمیر و قلم فروشوں کو استعمال کیا ہے قوم کو لوٹا اور سرمایہ ملک سے باہر لے گئے اس مقصد کے لئے اپنی منشا کے قوانین بنائے یہ اسی کے ثمرات ہیں۔ نذیر ناجی بھی اُن میں سے ایک ہیں جو سورج کے چڑھنے اور ڈوبنے پر اپنے قلم کی قیمت بڑھاتے رہتے ہیں ۔ جب پر ویز مشرف نے اقتدار پر ڈاکہ مارا تھا یہ شخص وزیر اعظم ہاوس میں نواز شریف کی تقریریں لکھتا تھا یہ اُس وقت وزیر اعظم ہاوس ہی میں تھا ۔