بے درد ظالم حیوان ہیں یہ

عادل بٹ

محفلین
بے درد ظالم حیوان ہیں یہ

انسانیت سے انجان ہیں یہ

منہ پر خون لگا ہوا ہے ان کے

پستی میں گرے ہوئے شیطان ہیں یہ

حقیر سمجھتے ہیں خلق خدا کو

کیسے بےحس سیاستدان ہیں یہ

موت یاد ہی نہیں ہے ان کو

دنیا میں غرق انسان ہیں یہ

ان کے کھیل ہیں بے حد نرالے

کہنے کو سرکاری مسلمان ہیں یہ
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
بے درد ظالم حیوان ہیں یہ
انسانیت سے انجان ہیں یہ
منہ پر خون لگا ہوا ہے ان کے
پستی میں گرے ہوئے شیطان ہیں یہ
حقیر سمجھتے ہیں خلق خدا کو
کیسے بےحس سیاستدان ہیں یہ
موت یاد ہی نہیں ہے ان کو
دنیا میں غرق انسان ہیں یہ
ان کے کھیل ہیں بے حد نرالے
کہنے کو سرکاری مسلمان ہیں یہ
مطلع ۔۔۔ فعلن فعولن فعلن فعولن پر تقطیع ہورہا ہے ، وہ الگ بات ۔۔۔ لیکن بیان کے مسائل بھی موجود ہیں ۔۔۔ اسے نثر کی طرح ہی لیجئے ۔۔۔ مطلع واضح نہیں کرتا کہ کس کی بات ہو رہی ہے ۔۔۔ یہ کی جگہ ہم لگا لیں تو شاید کچھ تکمیل ہو۔۔۔ آگے منہ پر خون لگا ہے اور شیطان ہیں،خلق خدا کو حقیر سمجھنے والے سیاستدان، موت یاد رنہ رکھنے والے انسان بڑے مضامین ہیں، فی الحال ان میں الجھنا ٹھیک نہیں ہے ۔۔۔ آپ کو چاہئے آپ سادہ مضامین کی طرف توجہ دیں۔ ۔۔ یعنی چھوٹی بحر تو بالکل ٹھیک ہے لیکن اس میں چھوٹی سی بات ہی کہی جائے اور اسے مکمل کیا جائے۔ شعر کیا ہے، اس فن کو سمجھنے کے بعد بھی ایک شاعر کو ایسے مضامین میں اچھا شعر کہنے میں دقت ہوتی ہے۔ دنیا میں غرق انسان ۔۔۔ انسان اگر دنیا میں جی رہا ہے تو غرق ہوگا ہی ۔۔۔ یہ تو ممکن نہیں کہ آپ کسی کو دریا میں ڈال دیں اور کہیں کہ خبردار! تمہارے کپڑے نہ بھیگنے پائیں۔ دنیا داری سے مذہب منع نہیں کرتا، مذہب خدا سے بیزاری کے خلاف ہے۔ بس۔۔۔ اور آخری بات ۔۔۔ سرکاری مسلمان ۔۔۔ ہماری سمجھ میں نہیں آیا ۔۔۔ کیا ہوتا ہے ۔۔
 
Top