کاشفی
محفلین
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
بے درد ہیں جو درد کسی کا نہیں رکھتے
ایسے بھی ہیں یارب کہ تمنا نہیں رکھتے
تم زندہ ہمیں چھوڑ کے گھر جاؤ نہ شب کو
مردے کو بھی انسان کے تنہا نہیں رکھتے
سچ ہے کہ یوں ہی ڈوب گئیں اپنی وفائیں
ہم تم پہ کسی طرح کا دعوا نہیں رکھتے
بے باک ہو سفاک ہو جو آج ہو تم ہو!
بندے ہو مگر خوف خدا کا نہیں رکھتے
اچھا ہو تو کیا جانے کرے کیایہ بُرائی
ہم جان کے دل کو کبھی اچھا نہیں رکھتے
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
بے درد ہیں جو درد کسی کا نہیں رکھتے
ایسے بھی ہیں یارب کہ تمنا نہیں رکھتے
تم زندہ ہمیں چھوڑ کے گھر جاؤ نہ شب کو
مردے کو بھی انسان کے تنہا نہیں رکھتے
سچ ہے کہ یوں ہی ڈوب گئیں اپنی وفائیں
ہم تم پہ کسی طرح کا دعوا نہیں رکھتے
بے باک ہو سفاک ہو جو آج ہو تم ہو!
بندے ہو مگر خوف خدا کا نہیں رکھتے
اچھا ہو تو کیا جانے کرے کیایہ بُرائی
ہم جان کے دل کو کبھی اچھا نہیں رکھتے