جون ایلیا بے دِلی کیا یونہی دن گزر جائیں گے

نیرنگ خیال

لائبریرین
بے دِلی کیا یونہی دن گزر جائیں گے
صرف زندہ رہے ہم تو مر جائیں گے

رقص ہے رنگ پر رنگ ہم رقص ہیں
سب بچھڑ جائیں گے سب بکھر جائیں گے

یہ خراباتیانِ خردِ باختہ
صبح ہوتے ہی سب کام پر جائیں گے

کتنی دلکش ہو تم کتنا دل جُو ہوں میں
کیا ستم ہے کہ ہم لوگ مر جائیں گے

ہے غنیمت کہ اسرار ہستی سے ہم
بے خبر آئے ہیں بے خبر جائیں گے
یہ غزل محمداحمد بھائی کے بلاگ سے لی گئی ہے۔ ویسے میرے لیے باعث حیرت ہے یہ بات کہ ابھی تک یہ مشہور و معروف غزل محفل پر نہیں شامل تھی۔ خاص طور پر یہ شعر "کیا ستم ہے کہ ہم لوگ مر جائیں گے" تو بہت معروف ہے۔ :)
ربط غزل
 

محمداحمد

لائبریرین
واقعی ! یہ دو اشعار تو لاجواب ہیں۔
بے دِلی کیا یونہی دن گزر جائیں گے
صرف زندہ رہے ہم تو مر جائیں گے

کتنی دلکش ہو تم کتنا دل جُو ہوں میں
کیا ستم ہے کہ ہم لوگ مر جائیں گے​
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
"خراباتیانِ خردِ باختہ"
کیا اصطلاح گھڑی تھی، سرکار نے!
واقعی کمال اصطلاح ہے۔ :)

بہت خوب
جون جی اپنی جون میں آئے ہوئے ہیں !!!؛
:)
شکریہ اور متفق :)

خوش رہیں
ہے غنیمت کہ اسرار ہستی سے ہم
بے خبر آئے ہیں بے خبر جائیں گے
شکریہ سرکار :)

شکریہ عمر بھائی۔ :)
 
Top