ش زاد
محفلین
بے رُخی پر تری ہم آج کُچھ ایسا روئے
جس طرح دُودھ کی خاطر کوئی بچہ روئے
اے سمندر ہے ترے واسطے غیرت کا مقام
تیرے ساحل پہ کوئی آن کے پیاسا روئے
سُننے والوں کے لیے تیری ہنسی نعمت ہے
توُ جو روئے تو تُجھے دیکھنے والا روئے
آبشاروں کی طرح ، ابرِ مُسلسل کی طرح
آپ کی یادمیں آخر کوئی کِتنا روئے
جتنے بیزار ہیں مُسکان میّسر سب کو
جو بھی اس بزم میں ہو محوِ تماشا روئے
اُس کی تقدیر میں اتنا تو تبسُم لکھ دے
یاد کر کے اُسے ہم دشت میں جتنا روئے
سانحہ یہ تھا کہ تو نے ہمیں مصلوب کیا
ملک افلاک پہ گوہر تہہِ دریا روئے
اس سے بڑھ جائے گی کُچھ تاب و روانی دلبر
چشمِ بے تاب سے کہہ دے لبِ دریا روئے
ش زاد
جس طرح دُودھ کی خاطر کوئی بچہ روئے
اے سمندر ہے ترے واسطے غیرت کا مقام
تیرے ساحل پہ کوئی آن کے پیاسا روئے
سُننے والوں کے لیے تیری ہنسی نعمت ہے
توُ جو روئے تو تُجھے دیکھنے والا روئے
آبشاروں کی طرح ، ابرِ مُسلسل کی طرح
آپ کی یادمیں آخر کوئی کِتنا روئے
جتنے بیزار ہیں مُسکان میّسر سب کو
جو بھی اس بزم میں ہو محوِ تماشا روئے
اُس کی تقدیر میں اتنا تو تبسُم لکھ دے
یاد کر کے اُسے ہم دشت میں جتنا روئے
سانحہ یہ تھا کہ تو نے ہمیں مصلوب کیا
ملک افلاک پہ گوہر تہہِ دریا روئے
اس سے بڑھ جائے گی کُچھ تاب و روانی دلبر
چشمِ بے تاب سے کہہ دے لبِ دریا روئے
ش زاد