گزشتہ دونوں راولپنڈی میں پے در پے چند ایسی واردات ہوئی ہیں کہ دو عورتیں پریشان حال کہیں کسی گلی میں بیٹھی ہیں۔ گلی کے کسی گھر کی کسی خاتون نے خدا ترسی کرتے ہوئے ان سے پوچھ لیا کہ کیوں بیٹھی ہیں تو مختلف حیلے بہانے بنائے اور پانی پینے کے بہانے گھر میں داخل ہو گئیں۔ گھر میں داخل ہوتے ہی اللہ جانے کیا جادو کرتی ہیں کہ گھر کی خواتین ان کی معمول بن جاتی ہیں اور وہ چند ہی منٹوں میں گھر میں موجود زیور اور نقدی لیکر چمپت ہو جاتی ہیں۔ مزے کی بات یہ کہ گھر کی خواتین خود اپنے ہاتھوں سے زیور اور نقدی حوالے کرتی ہیں۔
مجھے معلوم ہوا ہے کہ پچھلے ہفتے ڈھوک چوہدریاں نزد قاسم مارکیٹ ایسی تین واردات ہوئی ہیں۔
آپ سب اگر خدا ترسی کریں تو ذرا سوچ سمجھ کر کریں۔
شمشاد بھائی یہ تو کافی پرانا طریقۂ واردات ہے۔ ہماری ایک رشتہ دار کیساتھ ایسا واقعہ پیش آیا تھا۔ یہ غالباؐ پندرہ سال پہلے کی بات ہے کہ وہ گھر میں اکیلی تھیں اور دو عورتیں پانی کے بہانے گھر میں آ گئیں اور انہوں نے جائزہ لیا کہ گھر میں کوئی مرد موجود نہیں ہے۔ اور باتوں باتوں میں ایک پیر کا ذکر کیا جو زیورات پر کچھ پڑھ کر ان کو دگنا کر دیتا ہے۔ کافی لوگوں کی مثالیں دیں کہ فلاں فلاں کے زیورات اس نے دگنے کر دیئے ہیں۔ زیورات کی جب بات آتی ہے تو دل میں لالچ تو آتا ہے۔ تو انہوں نے ایک سونے کی بالی انہیں دی کہ اس کو دگنا کروا دو۔ شائد اس وقت ان کے شوہر گھر آ گئے اور ان عورتوں کو وہاں سے بھگا دیا یہ کچھ اور واقعہ ہوا جو مجھے یاد نہیں لیکن وہ عورتیں کامیاب نہیں ہو پائیں۔
تو غالباؐ وہ منتر لالچ کا منتر ہے جو ہر ایک پر اثر کر جاتا ہے۔
پس نوشت: ان کے طریقۂ واردات کی کچھ اور تفاصیل یاد آ رہی ہیں۔ بہت پرانی بات ہے اور یاداشت میری ویسے ہی کچھ زنگ آلودہ ہو چکی ہے۔
طریقۂ واردات ایسا ہوتا ہے کہ یہ دیہی یا نیم شہری علاقوں میں جاتی ہیں جہاں محلے کے سب لوگ ایک دوسرے کے واقف ہوتے ہیں ہر گھر میں باری باری صبح کے وقت کسی بہانے سے گھستی ہیں اور آس پڑوس کے گھروں کے بارے میں معلومات لیتی ہیں۔ ایسی معلومات بھی ان کو حاصل ہو جاتی ہیں جو کہ کسی اجنبی کو نہیں ہو سکتی ہیں۔ جب یہ کسی گھر میں جاتی ہیں جہاں واردات کرنی ہو تو اس کے بارے کافی کچھ ان کو معلوم ہوتا ہے کہ کتنے لوگ ہیں ان کے آپس میں رشتے اور اسی قسم کی معلومات۔ واردات والے گھر میں ایک خاتون پیرنی بن جاتی ہے اور گھر کی خواتین کو غیب کا علم (جو محلے والوں سے اکھٹا کیا ہوتا ہے) بتانا شروع ہو جاتی ہیں۔ اس سے وہ خواتین ان کے رعب میں آ جاتی ہیں۔ ساتھ میں یہ کچھ زیور نکال کر ان کو دگنا کرنے کا کرتب بھی دکھاتی ہیں۔ جب مرغا (مرغی
) پوری طرح پھنس جاتی ہے تو تب یہ زیور منگوتی ہیں کہ اس کو دگنا کیا جائے۔ اور ساتھ میں کہتی ہیں کہ اس پر ایک یا دو دن کا عمل کیا جائے گا کیونکہ یہ زیادہ زیور ہے اور رفو چکر ہو جاتی ہیں۔