ظہیراحمدظہیر
لائبریرین
غزل
بے غرض کرتے رہو کام محبت والے
خود محبت کا ہیں انعام محبت والے
لفظ پھولوں کی طرح چن کر اُسے دان کرو
اُس پہ جچتے ہیں سبھی نام محبت والے
خود کو بیچا تو نہیں میں نے مگر سوچوں گا
وہ لگائےتو سہی دام محبت والے
۔
دل کی اوطاق میں چوپال جمی رہتی ہے
ملنے آتے ہیں سر ِ شام محبت والے
غم کسی کا بھی ہو دیتے ہیں جگہ پہلو میں
دل بڑا رکھتے ہیں ناکام محبت والے
لوگ اندر سے یہ ہوتے ہیں بڑے عالیشان
ویسے لگتے ہیں بہت عام محبت والے
ظہیر احمد ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اگست ۲۰۰۱
بے غرض کرتے رہو کام محبت والے
خود محبت کا ہیں انعام محبت والے
لفظ پھولوں کی طرح چن کر اُسے دان کرو
اُس پہ جچتے ہیں سبھی نام محبت والے
خود کو بیچا تو نہیں میں نے مگر سوچوں گا
وہ لگائےتو سہی دام محبت والے
۔
دل کی اوطاق میں چوپال جمی رہتی ہے
ملنے آتے ہیں سر ِ شام محبت والے
غم کسی کا بھی ہو دیتے ہیں جگہ پہلو میں
دل بڑا رکھتے ہیں ناکام محبت والے
لوگ اندر سے یہ ہوتے ہیں بڑے عالیشان
ویسے لگتے ہیں بہت عام محبت والے
ظہیر احمد ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اگست ۲۰۰۱