بے نامی اثاثے: آئی ایس آئی، آئی بی سمیت 6 اداروں کی کمیٹی بنانے کا فیصلہ

جاسم محمد

محفلین
بے نامی اثاثے: آئی ایس آئی، آئی بی سمیت 6 اداروں کی کمیٹی بنانے کا فیصلہ
رضوان غلزئی 2 گھنٹے پہلے
1765600-cabinet-1564807788-125-640x480.jpg

انفارمیشن پروسیسنگ کمیٹی کی نوشین جاوید سربراہ ، ایف آئی اے،ایف بی آر،اسٹیٹ بینک،ایس ای سی پی کے افسران بھی شامل ہوں گے۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: اثاثہ جات ظاہر کرنے کی اسکیم کے بعد حکومت نے بے نامی اثاثے رکھنے والوں کے خلاف کارروائی میں تیزی لانے کیلیے حساس اداروں کے نمائندوں پر مشتمل اعلیٰ سطح کی کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ وفاقی کابینہ نے 6 رکنی بے نامی انفارمیشن پروسیسنگ کمیٹی کی تشکیل کی منظوری دیدی۔

بے نامی انفارمیشن کمیٹی جے آئی ٹی طرز پر بنائی جائے گی۔ کمیٹی میں آئی ایس آئی، آئی بی ، ایف آئی اے، ایف بی آر، سٹیٹ بینک آف پاکستان اور سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے گریڈ 18 اور گریڈ 19 کے افسران شامل ہونگے۔ ممبر ایف بی آر نیشنل کوآرڈینیٹر (بے نامی) نوشین جاوید امجد کمیٹی کی سربراہ ہوں گی۔ کمیٹی بے نامی ٹرانزیکشن ایکٹ 2017 ء کے تحت عمل میں لائی گئی ہے۔

کمیٹی ملک بھر میں موجود بے نامی اثاثوں اور ان کے مالکان کے حوالے سے معلومات اکٹھی کرکے متعلقہ حکام کو فراہم کرے گی۔ کمیٹی بے نامی قوانین پر عملدرآمد کے عمل کو تیز کرنے میں اپنا کردار ادا کرے گی جبکہ حکام کی کارکردگی کو موثر بنانے میں بھی کمیٹی سہولت کاری کرے گی۔

کابینہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کمیٹی ممبران اپنے دفاتر میں رہ کر کام کریں گے جبکہ کمیٹی کی چیئرمین ضرورت پڑنے پر بے نامی انفارمیشن پروسیسنگ کمیٹی کا اجلاس بلائیں گی۔ بے نامی انفارمیشن پروسیسنگ کمیٹی کے قیام کے لیے ریونیو ڈویژن کی جانب سے وفاقی کابینہ کو سمری بھیجی گئی تھی جو وفاقی کابینہ نے متفقہ طور پر منظور کرلی۔

سمری کے مطابق ملک میں بے نامی ٹرانزیکشن ایکٹ 2017ء فروری 2017 ء سے نافذ ہے۔ ریونیو ڈویژن نے 11 مارچ 2019 ء کو بے نامی ٹرانزیکشن ایکٹ کے رولز کا نوٹیفیکیشن جاری کیا اور سرکاری امور کے لیے افسران بھی مقرر کیے۔

سمری میں کہا گیا ہے کہ بے نامی ٹرانزیکشن ایکٹ کے سیکشن 55 کے تحت حساس اور ریاستی اداروں کے نمائندوں پر ایک ایسی کمیٹی کے قیام کی ضرورت ہے جو بے نامی قوانین کے تحت ہونے والی کارروائی کے عمل کو تیز کرنے اور حکام کو سہولت فراہم میں مددگار ہو۔

وفاقی کابینہ نے سمری کے پیرا ٹو کے مطابق بے نامی انفارمیشن پروسیسنگ کمیٹی کے قیام کی منظوری دے دی۔
 

آورکزئی

محفلین
جاسم بھائی۔۔۔ جرنیللوں۔۔بریگیڈئیرز ۔۔ کرنلز وغیرہ کا کچھ نہ کچھ احتساب ہوگا۔۔۔؟؟ یا ان کا کوئی جائدادیں وغیرہ نہیں؟؟ یا پھر یہ ہمارے ملک کے نہیں؟
 

فرقان احمد

محفلین
جاسم بھائی۔۔۔ جرنیللوں۔۔بریگیڈئیرز ۔۔ کرنلز وغیرہ کا کچھ نہ کچھ احتساب ہوگا۔۔۔؟؟ یا ان کا کوئی جائدادیں وغیرہ نہیں؟؟ یا پھر یہ ہمارے ملک کے نہیں؟
اس کمیٹی میں آئی ایس آئی کے نمائندے شاید اسی مقصد کے لیے موجود ہیں۔ اگر غلطی سے کوئی غیر قانونی جائیداد برآمد ہو جائے تو اپنے پیٹی بند بھائیوں کو پیشگی خبردار کر دیا جائے تاکہ وہ اپنی جائیداد کی سلامتی کے لیے پیشگی طور پر موثر اقدامات کر سکیں۔ اس تبصرے کو ازراہِ تفنن لیا جائے۔ بھلا ایسا کیوں ہو گا!
 
جاسم بھائی۔۔۔ جرنیللوں۔۔بریگیڈئیرز ۔۔ کرنلز وغیرہ کا کچھ نہ کچھ احتساب ہوگا۔۔۔؟؟ یا ان کا کوئی جائدادیں وغیرہ نہیں؟؟ یا پھر یہ ہمارے ملک کے نہیں؟
ڈی ایچ اے، آرمی ہاؤسنگ سکیم، آرمی ویلفئیر ٹرسٹ، بحریہ ٹاؤن، اسلام آباد کے سیکٹروں و دیگر اشرافیائی سکیموں میں ’خلائی مخلوقات ‘ کے پلاٹ، مکانات و کمرشل پراپرٹی وغیرہ کے لین دین، چھان بین، ان پر بات چیت، کالم نگاری، ٹیلی و سوشل میڈیا پر تذکرہ ریاست کے متبرک اور پوِتر ترین ادارے پر حملہ اور ’دشمن‘ کی سنگین اور فاش غلطی تصور کیا جاتا ہے۔

اجتناب ’آورکزئی جی اجتناب۔ :)
 

فرقان احمد

محفلین
ڈی ایچ اے، آرمی ہاؤسنگ سکیم، آرمی ویلفئیر ٹرسٹ، بحریہ ٹاؤن، اسلام آباد کے سیکٹروں و دیگر اشرافیائی سکیموں میں ’خلائی مخلوقات ‘ کے پلاٹ، مکانات و کمرشل پراپرٹی وغیرہ کے لین دین، چھان بین، ان پر بات چیت، کالم نگاری، ٹیلی و سوشل میڈیا پر تذکرہ ریاست کے متبرک اور پوِتر ترین ادارے پر حملہ اور ’دشمن‘ کی سنگین اور فاش غلطی تصور کیا جاتا ہے۔

اجتناب ’آورکزئی جی اجتناب۔ :)
آپ تو ایک سانس میں سب کچھ کہہ گئے! اجتناب، چوہدری جی، اجتناب! :)
 

جاسم محمد

محفلین
جاسم بھائی۔۔۔ جرنیللوں۔۔بریگیڈئیرز ۔۔ کرنلز وغیرہ کا کچھ نہ کچھ احتساب ہوگا۔۔۔؟؟ یا ان کا کوئی جائدادیں وغیرہ نہیں؟؟ یا پھر یہ ہمارے ملک کے نہیں؟
دراصل ملک کو اس معاشی بدحالی تک پہنچانے والے یہی خاکیان ہی ہیں۔ ان کند ذہنوں نے مشرف دور میں چین کے ساتھ فری ٹریڈ معاہدہ کیا جس کی وجہ سے آنے والے سالوں میں ملک کی درآمداد غیرمعمولی حد تک بڑھ گئیں۔
سونے پہ سہاگا پھر بغیر سوچے سمجھے چین کے ساتھ سی پیک معاہدہ زرداری دور میں کیا گیا۔ اور نواز شریف کی جہالت دیکھیں کہ اس نے بجائے اس معاہدہ کو ملک دشمن قرار دینے کے اس کا کریڈٹ لینے کی کوشش کی۔

اب عمران خان چاہتے ہیں کہ ذمہ داروں کا تعین کیا جائے؟ تو جناب وہ سب تو ان کی اپنی کابینہ میں بیٹھے ہیں :)
http://southasiajournal.net/cpec-is-dead-somebody-tell-beijing/
 
Top