فاتح
لائبریرین
چند حقائق!
نواز شریف اور بے نظیر دو سیاسی متحاربین ہیں۔
نواز شریف کی دوبارہ جلا وطنی سے نواز شریف کی مقبولیت کا گراف بہت اوپر چلا گیا تھا۔
حتٰی کہ کئی جیالوں کی ہمدردیاں بھی شاید نواز شریف کے ساتھ ہو گئی تھیں۔
ملک میں بے نظیر کے امریکا حامی اور عبد القدیر کے خلاف بیانات سے عوام اس کے خلاف تھی۔
مشرف / فوج سے ڈیل پر عوام کی رائے بے نظیر کے حق میں نہیں تھی۔
حاجی عمر اور طالبان نے دھمکی بھی دی تھی کہ اگر بے نظیر نے امریکا کی حمایت کی تو جیسے خود کش دھماکے مشرف پر کیے ویسے ہی اس پر کریں گے۔
یہ دھمکیاں تو ملتی ہی رہتی ہیں لیکن پاکستان کی تاریخ میں آج تک کسی سیاست دان نے بلٹ بلکہ راکٹ پروف بکتر بند ٹرک نہیں بنوایا اور نہ کسی نے خصوصی اجازت پر بلٹ پروف کاریں درآمد کروائیں۔
بے نظیر کو یقین تھا کہ دھماکے ہوں گے اور ان یقینی دھماکوں سے نمٹنے کے لیے خصوصی حفاظتی انتظام کیے گئے۔
اس یقین کے باوجود بے نظیر نے ہوائی اڈے سے بلاول ہاؤس تک کا سفر ہیلی کاپٹر کی بجائے ٹرک پر کیا۔ اور اپنی حفاظت کے لیے تو راکٹ پروف ٹرک چنا جب کہ ہزاروں انسانوں کے لیے سڑک پر پیدل چلنے کا انتخاب کیا۔
سب سے اہم یہ کہ ان "حفاظتی انتظامات" کی کمان آصف زرداری کے ہاتھ میں تھی اور شنیدن ہے کہ آصف زرداری وہ شاطر مہرا ہے جس نے بے نظیر کے دور میں ہی اس کے بھائی کو پولیس مقابلے میں مروا دیا تھا۔
بے نظیر جو جلوس کے دوران مسلسل ٹرک کے باہر کھڑی تھی وہ دھماکے سے کچھ دیر پہلے ٹرک کے حفاظتی حصہ میں چلی گئی۔
دھماکے کے بعد آصف زرداری نے کہا کہ "بے نظیر کے جلوس میں ہونے والے دھماکہ میں کسی بنیاد پرست گروپ کا ہاتھ نہیں بلکہ فوج کے ان حلقوں کی جانب سے کروایا گیا ہے جو پیپلز پارٹی کے مخالف ہیں۔ یہ ایجنسیوں کی چال ہے۔ ہم کو حکومت کے ساتھ مفاہمت پر نظر ثانی کرنا ہو گی۔"
اس دھماکہ کے نتیجے میں وہی سادہ لوح عوام جو نواز شریف پر ترس کھا رہے تھے اب بے نظیر کی طرفداری میں بول اٹھیں گے اور اسے مظلوم سمجھنے لگیں گے۔
لوگ باگ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ آصف زرداری جیسا کرپٹ اور سفاک شخص اور بے نظیر جیسی سیاست دان کا دماغ جب یکجا ہوں تو انہیں اس سے آسان طریقہ مل ہی نہیں سکتا تھا اپنا سیاسی گراف اوپر لے جانے کا۔
اب ان حقائق کو سامنے رکھتے ہوئے آپ کا ذہن کیا نتیجہ اخذ کرتا ہے؟ آپ کی آرا کا انتظار رہے گا۔
نواز شریف اور بے نظیر دو سیاسی متحاربین ہیں۔
نواز شریف کی دوبارہ جلا وطنی سے نواز شریف کی مقبولیت کا گراف بہت اوپر چلا گیا تھا۔
حتٰی کہ کئی جیالوں کی ہمدردیاں بھی شاید نواز شریف کے ساتھ ہو گئی تھیں۔
ملک میں بے نظیر کے امریکا حامی اور عبد القدیر کے خلاف بیانات سے عوام اس کے خلاف تھی۔
مشرف / فوج سے ڈیل پر عوام کی رائے بے نظیر کے حق میں نہیں تھی۔
حاجی عمر اور طالبان نے دھمکی بھی دی تھی کہ اگر بے نظیر نے امریکا کی حمایت کی تو جیسے خود کش دھماکے مشرف پر کیے ویسے ہی اس پر کریں گے۔
یہ دھمکیاں تو ملتی ہی رہتی ہیں لیکن پاکستان کی تاریخ میں آج تک کسی سیاست دان نے بلٹ بلکہ راکٹ پروف بکتر بند ٹرک نہیں بنوایا اور نہ کسی نے خصوصی اجازت پر بلٹ پروف کاریں درآمد کروائیں۔
بے نظیر کو یقین تھا کہ دھماکے ہوں گے اور ان یقینی دھماکوں سے نمٹنے کے لیے خصوصی حفاظتی انتظام کیے گئے۔
اس یقین کے باوجود بے نظیر نے ہوائی اڈے سے بلاول ہاؤس تک کا سفر ہیلی کاپٹر کی بجائے ٹرک پر کیا۔ اور اپنی حفاظت کے لیے تو راکٹ پروف ٹرک چنا جب کہ ہزاروں انسانوں کے لیے سڑک پر پیدل چلنے کا انتخاب کیا۔
سب سے اہم یہ کہ ان "حفاظتی انتظامات" کی کمان آصف زرداری کے ہاتھ میں تھی اور شنیدن ہے کہ آصف زرداری وہ شاطر مہرا ہے جس نے بے نظیر کے دور میں ہی اس کے بھائی کو پولیس مقابلے میں مروا دیا تھا۔
بے نظیر جو جلوس کے دوران مسلسل ٹرک کے باہر کھڑی تھی وہ دھماکے سے کچھ دیر پہلے ٹرک کے حفاظتی حصہ میں چلی گئی۔
دھماکے کے بعد آصف زرداری نے کہا کہ "بے نظیر کے جلوس میں ہونے والے دھماکہ میں کسی بنیاد پرست گروپ کا ہاتھ نہیں بلکہ فوج کے ان حلقوں کی جانب سے کروایا گیا ہے جو پیپلز پارٹی کے مخالف ہیں۔ یہ ایجنسیوں کی چال ہے۔ ہم کو حکومت کے ساتھ مفاہمت پر نظر ثانی کرنا ہو گی۔"
اس دھماکہ کے نتیجے میں وہی سادہ لوح عوام جو نواز شریف پر ترس کھا رہے تھے اب بے نظیر کی طرفداری میں بول اٹھیں گے اور اسے مظلوم سمجھنے لگیں گے۔
لوگ باگ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ آصف زرداری جیسا کرپٹ اور سفاک شخص اور بے نظیر جیسی سیاست دان کا دماغ جب یکجا ہوں تو انہیں اس سے آسان طریقہ مل ہی نہیں سکتا تھا اپنا سیاسی گراف اوپر لے جانے کا۔
اب ان حقائق کو سامنے رکھتے ہوئے آپ کا ذہن کیا نتیجہ اخذ کرتا ہے؟ آپ کی آرا کا انتظار رہے گا۔