موضوع تو اچھا ہے۔ اس موضوع پر بہت کچھ بولا بھی جا سکتا ہے۔ لیکن فقط بولنے کا کیا فائدہ؟؟؟
آج جو عورت کی اتنی تذلیل ہو رہی ہے اس میں مرد تو قصوروار ہے ہی، عورت بھی ذمہ دار ہے۔ اللہ نے اگر چند معاملات میں مرد کو فوقیت دی ہے تو کچھ معاملات میں عورت کو بھی برتر رکھا ہے۔ انسان کی زندگی کے تمام معاملات کسی نہ کسی موڑ پر ایک دوسرے سے ملتے ضرور ہیں۔ اور ایک دوسرے پر انحصار بھی کرتے ہیں۔
مرد کی عورت پر برتری عموما" میاں بیوی کے رشتے میں نظر آتی ہے۔ جو مرد عورت کو اپنا غلام سمجھتے ہیں ان کے گھر کے ماحول میں بھی اعتدال نہیں ہوتا۔ یا تو انہوں نے اپنے باپ کو ماں پر حکومت کرتے دیکھا ہوتا ہے یا پھر ماں کو باپ پر۔ پہلی صورت میں تو اسے تربیت ہی یہ ملی ہوتی ہے کہ عورت تمہاری محکوم ہے اسے تمہاری اجازت کے بغیر سانس لینے کی بھی اجازت نہیں۔ دوسری صورت میں وہ اپنے باپ کو مظلوم سمجھتا ہے اور اس کا بدلا اپنی بیوی سے لینا چاہتا ہے۔
اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا کہ دونوں صورتوں میں تربیت کی ذمہ داری تو ماں پر ہی ہوتی ہے۔ تو ماں نے کیوں اپنے بیٹے کو عورت کو عزت دینا نہیں سکھایا؟؟؟ کیوں اسے یہ نہیں بتایا کہ تمہاری بیوی تمہاری رعایا نہیں ہے وہ تمہاری ذندگی کی ساتھی ہے۔ اسے تم نے خود عزت دینی ہے۔ ورنہ یہ دنیا مقافات عمل ہے، کل تمہاری اپنی اولاد بھی اسی چکی میں پسے گی اور تم چاہ کر بھی کچھ نہیں کر پاؤ گے۔
عورت اگر نازک ہے تو عورت سے زیادو مضبوط بھی دنیا میں کوئی شے نہیں۔
عورت بے چاری ہے تو عورت ہی چارہ گر بھی ہے۔