بلال
محفلین
بسم اللہ الرحمن الرحیم
آلو اور ٹماٹر کا کیا بھاؤ ہے اور فلاں موبائل کنکشن کتنے کا ہے، فلاں کنکشن کے ساتھ کتنا فری بیلنس ملے گا؟ یہ وہ وقت تھا جب آپ راہ چلتے زیادہ تر دکانوں یا ریڑھی والوں سے ایسے سوالات کر سکتے تھے۔ کچھ ہماری بھیڑ چال، کچھ موبائل ٹیکنالوجی کی بھر مار اور کچھ حکومتی اداروں کی غفلت نے ایسے ایسے بیج بوئے جن کی فصل بالکل تھوڑے عرصہ میں پک کر تیار ہو چکی اور اب ہم کاٹ رہے ہیں اور مستقبل قریب میں مزید کاٹنے والے ہیں۔
تقریباً 2002 سے 2007 تک موبائل کنکشن بالکل سبزی کی طرح خریدا جا سکتا تھا یعنی پیسے دو کنکشن لو۔ اس کے علاوہ اور کسی کاغذی کاروائی کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔ اسی دوران ایک وقت ایسا بھی آیا جب کنکشن کی قیمت فرض کریں 100 روپے تھی اور ساتھ 150 کا بیلنس ملتا تھا۔ اتنا اچھا موقعہ عوام نے ضائع نہیں کیا تھا یوں 100 روپے خرچ کے 150 کا بیلنس استعمال کرتے اور پھر سِم پھینک دیتے۔ کنکشن بیچتے ہوئے کوئی کاغذی کاروائی نہیں کی جاتی تھی مگر کمپنی کو کنکشن کسی کے نام پر رجسٹر کرنا ہوتا تھا۔ بس پھر کیا تھا کمپنیوں نے کنکشن فرضی ناموں پر رجسٹر کرنے شروع کر دیئے۔ جب پانی سر سے گزر چکا تو حکومتی اداروں کو خیال آیا کہ یہ سب غلط ہو رہا ہے۔ یوں موبائل کنکشن کمپنیوں پر سختی کی گئی اور حکم ہوا کہ فرضی نام کی بجائے کنکشن اصل صارف کے نام پر رجسٹر کیا جائے۔ نادرا کی مدد لیتے ہوئے کنکشن اصل صارف کے نام پر رجسٹر کرنے کا کام شروع ہوا۔ اس معاملے میں صارف کو بھی کچھ بھاگ دوڑ یا ایس ایم ایس کر کے حکومتی ادارے کو بتانا پڑتا۔ اب سارے صارف اس قابل نہیں تھے کہ وہ یہ کام کر سکتے۔ ساتھ ساتھ حکومتی ادارے نے بھی ڈیڈ لائن دے دی کہ فلاں تاریخ تک کنکشن اصل صارف کے نام رجسٹر کرو نہیں تو فرضی ناموں کے کنکشن بند کر دیئے جائیں گے۔ اس حکم نامے سے موبائل کنکشن کمپنیوں کے رنگ اُڑ گئے کہ اب کیا کیا جائے کیونکہ زیادہ تر کنکشن تو ہیں ہی فرضی ناموں پر اور اوپر سے ہر صارف کمپنی یا حکومتی ادارے سے رابطہ تو نہیں کر سکتا۔ اس کا حل کمپنیوں نے یہ ڈھونڈا کہ اِدھر اُدھر سے معلومات لو یعنی لوگوں کے شناختی کارڈ کی کاپی لو یا جو پہلے سے ہی موجود ہیں اُن پر رجسٹر کرتے جاؤ۔ آخر کار نتیجہ یہ نکلا کہ تمام کنکشن فرضی ناموں سے ٹھیک ناموں پر رجسٹر تو ہو گئے لیکن اصل صارف کے نام پر رجسٹر نہ ہو سکے۔ یوں آج بھی بے شمار کنکشن ایسے ہیں جو رجسٹرڈ کسی اور کے نام پر ہیں اور استعمال کوئی اور کر رہا ہے۔ ایک طرف تو کنکشن اصل صارف کے نام پر رجسٹر نہیں اور دوسری طرف ایسے بے شمار لوگ ہیں جنہوں نے زندگی میں کوئی کنکشن نہیں لیا لیکن اُن کے نام پر دس دس کنکشن چل رہے ہیں۔
اس سارے کھیل سے عام شہری کو تو یقیناً کوئی فائدہ نہیں ہو رہا لیکن شرپسند عناصر ضرور فائدہ اُٹھا رہے ہیں۔ کنکشن کسی اور کے نام پر ہوتا ہے اس لئے اُس کنکشن سے بے دھڑک لوگوں کو تنگ کیا جاتا ہے۔ میں مانتا ہوں کہ کسی بڑے مسئلے میں یعنی جب حکومتی ادارے تنگ ہوتے ہیں تو وہ تلاش کرتے ہوئے اصلی صارف تک پہنچ جاتے ہیں لیکن دیگر مسائل میں گھری ہوئی عام عوام یونہی برداشت کرتی رہتی ہے۔ کئی بار ایسا دیکھنے میں آتا ہے کہ کچھ لوگ کسی کے گھر تک پہنچ جاتے ہیں اور ان سے کہتے ہیں کہ آپ کے نام پر فلاں نمبر رجسٹرڈ ہے اور اُس نمبر سے ہمیں تنگ کیا جاتا ہے جبکہ اُس گھر والے کا وہ نمبر نہیں ہوتا۔ اس طرح کرتا کوئی ہے اور بھرتا کوئی اور ہے۔اور تو اور ذرا سوچیئے! آج کل وطن عزیز کے جو حالات چل رہے ہیں ان میں اگر کوئی کنکشن میرے، آپ کے یا کسی کے بھی نام پر رجسٹرڈ ہو اور ہمیں اُس کنکشن کے بارے میں پتہ بھی نہ ہو اور اوپر سے وہ کنکشن کسی دہشت گرد کے استعمال میں ہو اور وہ دہشت گرد اس کنکشن کو کسی دہشت گردی کی واردات میں استعمال کر دے یا وہ کنکشن کسی خود کش بمبار سے ملے یا دہشت گردی کی موقع واردات پر ملے تو سوچیئے ہمارا کیا ہو گا؟ مان لیتے ہیں بے گناہ ہونے کی وجہ سے کچھ عرصے بعد رہائی مل جائے گی لیکن وقتی طور پر اور ایک بار جیل کی ہوا اور وہاں کی خدمات لینے کے بعد ہم کیسے ہوں گے؟ ایسا بھی تو ہو سکتا ہے کہ ہمارے رشتہ دار ہماری تصویر لیے سپریم کورٹ کے باہر کھڑے ہوں اور ہم اُس جرم کی سزا پا رہے ہوں جو ہم نے کیا بھی نہ ہو اور ہمارا اس سے دور دور کا کوئی تعلق بھی نہ ہو بس کنکشن ہمارے نام تھا جو کہ ہم نے لیا بھی نہیں تھا۔ میرے تو ایسا لکھتے ہوئے بھی رونگٹے کھڑے ہو گئے ہیں۔
ذرا سوچیئے! حکومتی اداروں کی غفلت اور موبائل کنکشن کمپنیوں کے پیسے کمانے کے چکر میں ایک عام شہری جو صرف موبائل کنکشن کے استعمال پر تقریباً 35 فیصد ٹیکس دیتا ہے وہ مفت میں ذلیل ہو رہا ہے۔
ہماری حکومت وقت سے گذارش ہے کہ اس مسئلے کا سختی سے نہ صرف نوٹس لیا جائے بلکہ عملی اقدامات بھی کرے اور راہ چلتے ہوئے مفت میں ہمیں ذلیل نہ کریں اور اس بے ہنگم موبائل نیٹ ورک میں پھنسی عوام کو باہر نکالے۔ ساتھ میں یہ بھی یاد رکھا جائے کہ یہ عوام موبائل پر بہت ٹیکس دے رہی ہے۔
عام عوام سے اپیل:- میری تمام لوگوں سے بھی گذارش ہے کہ اپنے استعمال کے موبائل کنکشن اپنے نام رجسٹرڈ کروائیں اور اگر آپ کے نام پر کوئی دوسرا موبائل کنکشن رجسٹرڈ ہے تو اسے فوری بند کروائیں تاکہ کل کو کسی بڑی پریشانی سے بچا جا سکے۔
٭٭٭اپنا کنکشن کس کے نام پر رجسٹرڈ ہے؟ یہ معلوم کرنے کے لیے اپنے کنکشن کو استعمال کرتے ہوئی رائٹ میسیج میں جا کر mnp لکھ کر 667 پر بھیج دیں تھوڑی دیر بعد آپ کو ایس ایم ایس موصول ہو جائے گا کہ آپ کا کنکشن کس کے نام پر ہے۔ اگر آپ کے نام پر نہیں تو فوراً قریبی متعلقہ فرنچائز سے رابطہ کریں اور کنکشن اپنے نام منتقل کروائیں۔
٭٭٭اگر آپ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ آپ کے نام پر کتنے موبائل کنکشن چل رہے ہیں تو کوئی بھی موبائل کنکشن استعمال کرتے ہوئے رائٹ میسیج میں جا کر اپنا شناختی کارڈ نمبر لکھ کر 668 پر بھیج دیں۔ تھوڑی دیر بعد اپ کو ایس ایم ایس موصول ہو جائے گا کہ آپ کے نام پر کتنے کنکشن ہیں۔ اگر آپ کے نام پر آپ کے استعمال سے زائد کنکشن ہوں تو فوراً قریبی متعلقہ فرنچائز رابطہ کریں۔ اُن سے اپنے نام کے تمام کنکشن کی فہرست لیں اور اپنے استعمال کے علاوہ جتنے بھی کنکشن ہوں اُن کو بند کروانے کی درخواست دیں اور یاد سے اس کام کی رسید بھی حاصل کریں۔
یاد رہے 668 والی سہولت فی الحال یوفون پر میسر نہیں۔
آلو اور ٹماٹر کا کیا بھاؤ ہے اور فلاں موبائل کنکشن کتنے کا ہے، فلاں کنکشن کے ساتھ کتنا فری بیلنس ملے گا؟ یہ وہ وقت تھا جب آپ راہ چلتے زیادہ تر دکانوں یا ریڑھی والوں سے ایسے سوالات کر سکتے تھے۔ کچھ ہماری بھیڑ چال، کچھ موبائل ٹیکنالوجی کی بھر مار اور کچھ حکومتی اداروں کی غفلت نے ایسے ایسے بیج بوئے جن کی فصل بالکل تھوڑے عرصہ میں پک کر تیار ہو چکی اور اب ہم کاٹ رہے ہیں اور مستقبل قریب میں مزید کاٹنے والے ہیں۔
تقریباً 2002 سے 2007 تک موبائل کنکشن بالکل سبزی کی طرح خریدا جا سکتا تھا یعنی پیسے دو کنکشن لو۔ اس کے علاوہ اور کسی کاغذی کاروائی کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔ اسی دوران ایک وقت ایسا بھی آیا جب کنکشن کی قیمت فرض کریں 100 روپے تھی اور ساتھ 150 کا بیلنس ملتا تھا۔ اتنا اچھا موقعہ عوام نے ضائع نہیں کیا تھا یوں 100 روپے خرچ کے 150 کا بیلنس استعمال کرتے اور پھر سِم پھینک دیتے۔ کنکشن بیچتے ہوئے کوئی کاغذی کاروائی نہیں کی جاتی تھی مگر کمپنی کو کنکشن کسی کے نام پر رجسٹر کرنا ہوتا تھا۔ بس پھر کیا تھا کمپنیوں نے کنکشن فرضی ناموں پر رجسٹر کرنے شروع کر دیئے۔ جب پانی سر سے گزر چکا تو حکومتی اداروں کو خیال آیا کہ یہ سب غلط ہو رہا ہے۔ یوں موبائل کنکشن کمپنیوں پر سختی کی گئی اور حکم ہوا کہ فرضی نام کی بجائے کنکشن اصل صارف کے نام پر رجسٹر کیا جائے۔ نادرا کی مدد لیتے ہوئے کنکشن اصل صارف کے نام پر رجسٹر کرنے کا کام شروع ہوا۔ اس معاملے میں صارف کو بھی کچھ بھاگ دوڑ یا ایس ایم ایس کر کے حکومتی ادارے کو بتانا پڑتا۔ اب سارے صارف اس قابل نہیں تھے کہ وہ یہ کام کر سکتے۔ ساتھ ساتھ حکومتی ادارے نے بھی ڈیڈ لائن دے دی کہ فلاں تاریخ تک کنکشن اصل صارف کے نام رجسٹر کرو نہیں تو فرضی ناموں کے کنکشن بند کر دیئے جائیں گے۔ اس حکم نامے سے موبائل کنکشن کمپنیوں کے رنگ اُڑ گئے کہ اب کیا کیا جائے کیونکہ زیادہ تر کنکشن تو ہیں ہی فرضی ناموں پر اور اوپر سے ہر صارف کمپنی یا حکومتی ادارے سے رابطہ تو نہیں کر سکتا۔ اس کا حل کمپنیوں نے یہ ڈھونڈا کہ اِدھر اُدھر سے معلومات لو یعنی لوگوں کے شناختی کارڈ کی کاپی لو یا جو پہلے سے ہی موجود ہیں اُن پر رجسٹر کرتے جاؤ۔ آخر کار نتیجہ یہ نکلا کہ تمام کنکشن فرضی ناموں سے ٹھیک ناموں پر رجسٹر تو ہو گئے لیکن اصل صارف کے نام پر رجسٹر نہ ہو سکے۔ یوں آج بھی بے شمار کنکشن ایسے ہیں جو رجسٹرڈ کسی اور کے نام پر ہیں اور استعمال کوئی اور کر رہا ہے۔ ایک طرف تو کنکشن اصل صارف کے نام پر رجسٹر نہیں اور دوسری طرف ایسے بے شمار لوگ ہیں جنہوں نے زندگی میں کوئی کنکشن نہیں لیا لیکن اُن کے نام پر دس دس کنکشن چل رہے ہیں۔
اس سارے کھیل سے عام شہری کو تو یقیناً کوئی فائدہ نہیں ہو رہا لیکن شرپسند عناصر ضرور فائدہ اُٹھا رہے ہیں۔ کنکشن کسی اور کے نام پر ہوتا ہے اس لئے اُس کنکشن سے بے دھڑک لوگوں کو تنگ کیا جاتا ہے۔ میں مانتا ہوں کہ کسی بڑے مسئلے میں یعنی جب حکومتی ادارے تنگ ہوتے ہیں تو وہ تلاش کرتے ہوئے اصلی صارف تک پہنچ جاتے ہیں لیکن دیگر مسائل میں گھری ہوئی عام عوام یونہی برداشت کرتی رہتی ہے۔ کئی بار ایسا دیکھنے میں آتا ہے کہ کچھ لوگ کسی کے گھر تک پہنچ جاتے ہیں اور ان سے کہتے ہیں کہ آپ کے نام پر فلاں نمبر رجسٹرڈ ہے اور اُس نمبر سے ہمیں تنگ کیا جاتا ہے جبکہ اُس گھر والے کا وہ نمبر نہیں ہوتا۔ اس طرح کرتا کوئی ہے اور بھرتا کوئی اور ہے۔اور تو اور ذرا سوچیئے! آج کل وطن عزیز کے جو حالات چل رہے ہیں ان میں اگر کوئی کنکشن میرے، آپ کے یا کسی کے بھی نام پر رجسٹرڈ ہو اور ہمیں اُس کنکشن کے بارے میں پتہ بھی نہ ہو اور اوپر سے وہ کنکشن کسی دہشت گرد کے استعمال میں ہو اور وہ دہشت گرد اس کنکشن کو کسی دہشت گردی کی واردات میں استعمال کر دے یا وہ کنکشن کسی خود کش بمبار سے ملے یا دہشت گردی کی موقع واردات پر ملے تو سوچیئے ہمارا کیا ہو گا؟ مان لیتے ہیں بے گناہ ہونے کی وجہ سے کچھ عرصے بعد رہائی مل جائے گی لیکن وقتی طور پر اور ایک بار جیل کی ہوا اور وہاں کی خدمات لینے کے بعد ہم کیسے ہوں گے؟ ایسا بھی تو ہو سکتا ہے کہ ہمارے رشتہ دار ہماری تصویر لیے سپریم کورٹ کے باہر کھڑے ہوں اور ہم اُس جرم کی سزا پا رہے ہوں جو ہم نے کیا بھی نہ ہو اور ہمارا اس سے دور دور کا کوئی تعلق بھی نہ ہو بس کنکشن ہمارے نام تھا جو کہ ہم نے لیا بھی نہیں تھا۔ میرے تو ایسا لکھتے ہوئے بھی رونگٹے کھڑے ہو گئے ہیں۔
ذرا سوچیئے! حکومتی اداروں کی غفلت اور موبائل کنکشن کمپنیوں کے پیسے کمانے کے چکر میں ایک عام شہری جو صرف موبائل کنکشن کے استعمال پر تقریباً 35 فیصد ٹیکس دیتا ہے وہ مفت میں ذلیل ہو رہا ہے۔
ہماری حکومت وقت سے گذارش ہے کہ اس مسئلے کا سختی سے نہ صرف نوٹس لیا جائے بلکہ عملی اقدامات بھی کرے اور راہ چلتے ہوئے مفت میں ہمیں ذلیل نہ کریں اور اس بے ہنگم موبائل نیٹ ورک میں پھنسی عوام کو باہر نکالے۔ ساتھ میں یہ بھی یاد رکھا جائے کہ یہ عوام موبائل پر بہت ٹیکس دے رہی ہے۔
عام عوام سے اپیل:- میری تمام لوگوں سے بھی گذارش ہے کہ اپنے استعمال کے موبائل کنکشن اپنے نام رجسٹرڈ کروائیں اور اگر آپ کے نام پر کوئی دوسرا موبائل کنکشن رجسٹرڈ ہے تو اسے فوری بند کروائیں تاکہ کل کو کسی بڑی پریشانی سے بچا جا سکے۔
٭٭٭اپنا کنکشن کس کے نام پر رجسٹرڈ ہے؟ یہ معلوم کرنے کے لیے اپنے کنکشن کو استعمال کرتے ہوئی رائٹ میسیج میں جا کر mnp لکھ کر 667 پر بھیج دیں تھوڑی دیر بعد آپ کو ایس ایم ایس موصول ہو جائے گا کہ آپ کا کنکشن کس کے نام پر ہے۔ اگر آپ کے نام پر نہیں تو فوراً قریبی متعلقہ فرنچائز سے رابطہ کریں اور کنکشن اپنے نام منتقل کروائیں۔
٭٭٭اگر آپ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ آپ کے نام پر کتنے موبائل کنکشن چل رہے ہیں تو کوئی بھی موبائل کنکشن استعمال کرتے ہوئے رائٹ میسیج میں جا کر اپنا شناختی کارڈ نمبر لکھ کر 668 پر بھیج دیں۔ تھوڑی دیر بعد اپ کو ایس ایم ایس موصول ہو جائے گا کہ آپ کے نام پر کتنے کنکشن ہیں۔ اگر آپ کے نام پر آپ کے استعمال سے زائد کنکشن ہوں تو فوراً قریبی متعلقہ فرنچائز رابطہ کریں۔ اُن سے اپنے نام کے تمام کنکشن کی فہرست لیں اور اپنے استعمال کے علاوہ جتنے بھی کنکشن ہوں اُن کو بند کروانے کی درخواست دیں اور یاد سے اس کام کی رسید بھی حاصل کریں۔
یاد رہے 668 والی سہولت فی الحال یوفون پر میسر نہیں۔