"ب" سے بچ کر رہنا

بہت ہی مزہ آیا تھا یہ تحریر پڑھ کر ہم کزنز نے پھر بہت بار اس طرح کے کھیل کھیلے کہ اب اتنی دیر میں تم نے ب استعمال نہیں کرنا یا فلاں حرف استعمال نہیں کرنا
آج یہ ایک بار پڑھ کر پھر :heehee: وہی سب یاد آگیا
ایسی ہی ایک کہانی مگر کا کرشمہ بھی تھی نا بھیا نونہال میں۔۔:happy:
شکریہ عینی۔
واقعی بچپن میں ایسے ہی کھیل کھیلا کرتے تھے۔
مگر کا کرشمہ پڑھی تو تھی مگر اب یاد نہیں۔۔۔:D
شکریہ رؤف بھائی۔
شکریہ عبدالقدوس بھائی۔
مزہ آ گیا انیس بھیا :)
:):):)
بہت خوب!
جب اس نے ن سے پرہیز کرنے کا کہا تو سب سے پہلے اس کی ”ناک“ کاٹنی چاہیے تھی، پھر اس ”نالائق“ کو اتنا مارنا تھا کہ وہ آیندہ خود کو ”نجومی“ کہنا ہی بھول جاتا۔
نامرادا۔۔۔ ۔!
ظاہر ہے اگر اس کی جگہ آپ نجومی سے ملتے تو کیا آپ نیلم نبیل نایاب ناعمہ عزیز نیرنگ خیال نگار ف نکتہ ور نوید ظفر کیانی نوید صادق نمرہ نوآموز ندیم عامر نازنین ناز ناز پری وغیرہ سے بات چیت ترک کردیتے کیا؟
شکریہ اسامہ بھائی۔
آپ نے کمال تحریر کیا۔۔
:thumbsup:ویری نائس انیس بھائی
شکریہ عینی۔۔
:p:D:lol::heehee::laugh::laughing::rollingonthefloor:
واقعی انیس الرحمن بہت مزہ آیا اتنی مزیدار کہانی پڑھ کر
شکریہ انٹی۔
ہاہاہاہا، مزہ آ گیا۔
شکریہ شمشاد بھائی۔
بہت زبردست انیس الرحمن بھائی! کمزور اور کم ہمت افراد کے ساتھ ایسا ہی ہونا چاہیے۔
شکریہ ذوالقرنین بھائی۔
زبردست انیس بھائی
گویا ایک اور کہانی :)
شکریہ فاتح بھائی۔
شکریہ منصور بھائی۔
شکریہ نایاب بھائی۔
:hatoff:
بہت دلچسپ کہانی ہے ۔
انیس میاں خوب لطف آیا پڑھ کر ۔:)
شکریہ مدھو آپا۔
حسب معمول ایک اور عمدہ شراکت
:applause::applause::applause::applause::applause::applause::applause::applause::applause:
شکریہ محسن بھائی۔
بہت زبردست شئیرنگ تھی جناب مزہ آ گیا پڑھ کر۔
شکریہ امجد بھائی۔
:zabardast1:جتنی تعریف کی جائے کم ہے
واقعی دلچسپ پر لطف اوربہترین اظہاریہ داد کے قابل۔
سو مبارکباد:)قبول کریں۔۔
شکریہ محمدعلم اللہ اصلاحی بھائی۔
بہت بہت شکریہ نواسے :applause::applause::applause:
شکریہ نانی جی۔
آج کل کہاں ہیں آپ؟؟
واہ جناب معصوم اورسادہ کہانیوں میں اب ظرافت کا تڑکا بھی لگادیا:)
شکریہ زبیر بھائی۔
شکریہ عبدالرزاق قادری بھائی۔
:laugh: بےچارہ لڑکا ۔۔۔ ۔۔۔ بہت مزے کی کہانی ہے:applause:
شکریہ ملائکہ۔
شکریہ نگار ف۔
 
کمال کی تحریر ہے انیس یا۔
ہت مزہ آیا۔
اقی اتیں عد میں۔
شکریہ لال بھائی۔:laugh:

بہت خوب۔
میں "س" سے دور بھاگتا ہوں
سکر کا سربت سیسم کے سجر کے سائے میں فرس پر نسست فرما کر سام سات بجے نوس کیا۔
شکریہ بھائی۔۔
مطلب آپ "نکتہ خور" ہیں؟؟؟
اور خ بھی کھا گئے آپ۔۔۔:)
 
ہمارے گھر کے کچھ دور ایک نجومی صاحب نے ڈیرا جما رکھا تھا۔ ایک روز میں نے سوچا کہ ان سے اپنے مستقبل کے بارے میں پوچھنا چاہیے۔ چنانچہ میں ان کے پاس گیا۔ انہوں نے میرا ہاتھ دیکھا اور فرمانے لگے، "زندگی میں ہمیشہ "ب" سے بچ کر رہنا۔ مطلب یہ کہ اگر تمہیں زندگی پیاری ہے تو "ب" سے شروع ہونے والی چیزوں سے بچنا۔"
یہ سن کر میرا سر چکرانے لگا اور پہلی دفعہ دن میں تارے نظر آنے کا مطلب سمجھ آیا۔
میں وہاں سے کسی نہ کسی طرح اٹھا اور گھر آ کر "بستر" کے بجائے فرش پر لیٹ گیا۔ امّی نے دیکھا تو کہا، "بیٹا! کیا ہوا؟"
"کچھ نہیں امّی! وہ ذرا سر چکرا رہا ہے اور ہاں برائے مہربانی مجھے بیٹا نہ کہیے گا۔"
"لیکن کیوں؟ کیا تم میرے بیٹے نہیں ہو؟" امّی نے حیرت سے کہا۔
"ہوں تو، لیکن مجھے لڑکا کہیے۔" میں نے ہاتھ جوڑتے ہوے کہا۔ ابھی میری اور امّی کی یہ گفتگو ہو رہی تھی کہ باجی کالج سے آ گئیں۔ ان کا موڈ خراب تھا۔ مجھے دیکھتے ہی برس پڑیں، "ارے! یہ تم فرش پر کیوں لیٹے ہو؟"
"بس آپا! ذرا گرمی لگ رہی تھی۔" میں نے بہانہ بنایا۔
"ایں! اسے کیا ہو گیا؟ یہ مجھے باجی سے آپا کہہ رہا ہے؟" انہوں نے غصے سے کہا۔
بہرحال، میں اٹھ کر کھڑا ہو گیا، کیوں کہ "بیٹھنا" تو میرے نصیب میں نہ تھا۔ پھر امّی سے پوچھا، "امّی! آج کیا پکایا ہے؟"
انہوں نے کہا، "بھنڈی اور بکرے کا گوشت۔"
یہ سن کر مجھے رونا آ گیا۔ "ب" والی چیز کھانا تو دور کی بات، میں انہیں دیکھ بھی نہیں سکتا تھا۔ خیر جناب! میں ہوٹل میں آ گیا اور دو سموسوں کا آرڈر دیا۔ بیرا سموسے رکھ کر چلا گیا۔ میرے ساتھ میز پر بیٹھا ایک شخص "برفی" کھا رہا تھا۔ اسے دیکھ کر میرا دماغ خراب ہو گیا اور میں وہاں سے اٹھ کر چلا آیا۔
مہینے کی "بارہ" "بیس" اور "بائیس" تاریخیں میرے لیے منحوس تھیں۔ دن میں جب بھی "بارہ" بجتے دل میں ایک ہول سا اٹھنے لگتا۔ "بادام" کی آئس کریم تو میری جان کی دشمن ہو گئی۔ ہفتے میں "بدھ" کے دن محتاط رہنا پڑتا کہ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آ جائے۔ کتابوں کو اب "بستے" کے بجائے ہاتھوں میں لے جانے لگا۔ اب تو "بس" میں جاتے ہوئے ڈر لگتا تھا۔ روز پیدل ہی اسکول جاتا تھا۔
سر کے "بال" جو مجھے بےحد عزیز تھے ناچار منڈوانے پڑے۔ کچھ دن پہلے ابّو نے ایک "بیکری" خریدی تھی۔ شام کے وقت وہاں بیٹھتا تھا، لیکن اب میں نے ابّو سے صاف کہہ دیا کہ مجھے معاف کر دیں، میں بیکری پر نہیں بیٹھ سکتا۔
"بقر عید" کے دنوں میں ہر طرف "بکروں" کو دیکھ کر مجھے سانس اوپر نیچے ہوتا محسوس ہوا۔ "بلال" اور "باسط" جیسے دوستوں سے دوستی چھوڑنی پڑی۔
کوئی "باتونی" شخص آ جاتا تو گھبراہٹ سی ہونے لگتی اور دل کی دھڑکن تیز ہو جاتی۔ "برسات" جیسے موسم سے الجھن ہونے لگتی۔ "بارش" سے اب جان کے لالے پڑ گئے۔ "بلّی" بھی جان کی دشمن ہو گئی۔
انہی دنوں میرے دوست "بابر" کی شادی تھی۔ لازمی بات ہے "برات" بھی جانی تھی اور وہ بھی "بہاول پور"۔ ابّو نے کہا، "بیٹا! تم بہت دنوں سے کہیں نہیں گئے۔ "بابر" تمہارا دوست بھی ہے۔ چلے جاؤ۔"
اب میں ابّو کو کیا بتاتا کہ وہاں تو اتنی سارے "ب" جمع ہیں۔ بھلا آپ ہی بتائیے کہ اتنی بہت سی "ب" کے درمیان میں کیسے زندہ رہ سکتا تھا۔
"بدھ" کے روز امّی نے "بکرے" کی "بریانی" پکائی۔ "بریانی" دیکھ کر منہ میں پانی بھر آیا، کیوں کہ بریانی مجھے بہت پسند ہے۔ اب تو مجھ سے رہا نہیں گیا۔ نجومی کو جا کر گردن سے پکڑ لیا کہ یہ تم نے کیسی مصیبت میں پھنسا دیا ہے۔ اس نے کہا، "ارے بھئی! غلطی ہو گئی۔ تمہارے ستارے کہتے ہیں "ن" سے پرہیز کرنا ہے۔
اب آپ بتائیے میں کیا کروں۔۔۔
 
Top