غزل بیقراری سی بیقراری ہے دِن بھی بھاری ہے، رات بھاری ہے زندگی کی بِساط پر اکثر جیتی بازی بھی ہم نے ہاری ہے توڑو دِل میرا ، شوق سے توڑو ! چیز میری نہیں تمھاری ہے بارِ ہستی اُٹھا سکا نہ کوئی یہ غمِ دِل! جہاں سے بھاری ہے آنکھ سے چھُپ...