فارسی تو من نہ دانم اردو کی بتا سکتا ہوں
تاجدار حرمﷺ ہو نگاہِ کرم ہم غریبوں کے دن بھی سنور جائیں گے
حامی بیکساں کیا کہے گا جہاں' آپ کے در سے خالی اگر جائیں گے
خوف طوفان ہے بجلیوں کا ہے ڈر سخت مشکل ہے آقا کدھر جائیں گے ہم
آپ ہی نہ لیں گے گر ہماری خبر ' ہم مصیبت کے مارے کدھر جائیں گے
کوئی اپنا نہیں ،غم کے مارے ہیں ہم ' آپ کے در پہ فریاد لائے ہیں ہم
ہو نگاہ کرم ورنہ چو کھٹ پر آپ کا نام لے لے کے مرجائیں گے
مے کشو آؤ آؤمدینہ چلیں' دست ساقی کوثر سے پینے چلیں
یاد رکھو اگر !اٹھ گئی اک نظر جتنے خالی ہیں سب جام بھر جائیں گے
آپ کے در سے کوئی نہ خالی گیا ' اپنے دامن کو بھر کرسوالی گیا
ہو پیامؔ حزیں پر نگاہِ کرم ' ورنہ اوراقِ ہستی بکھر جائیں گے
محمد شفیق قادری پیام سہالوی