حسان خان
لائبریرین
ہمسایہ فارسی گو ملک، اور میرے ایک روحانی وطنِ مألوف، تاجکستان میں آج کل یہ دلچسپ خبر زباں زد ہے۔ چونکہ مجھے یہ خبر جالب لگی، لہٰذا وسیع تر نشر کے لیے اِس کو اردو میں ترجمہ کیا ہے۔
ثواب به جایِ پول در یک خطسَیرِ دوشنبه
دوشنبہ کے ایک راستے میں پیسے کی بجائے ثواب
یک رانندهٔ تاجیک هر روزِ جمعه به مسافران در یک خطسَیرِ دوشنبه بیپول خدمت میرساند. خواجهمراد حلیموف میگوید، هرچند اقدامِ او را عدهای شوخی میفهمند، ولی دعایِ نیکِ مردم برایش کافیست. "این را میشود خیر نامید، یا بخششِ گناه. همهٔ ما انسان هستیم و شاید در جایی گناه کردیم یا حقِ کسی را خوردیم. همین که مردم به گذشتههایت رحمت میگویند، کافیست،" - افزود او.
ایک تاجک گاڑی ران ہر جمعے کے روز دوشنبہ کے ایک راستے میں مسافروں کو پیسوں کے بغیر اپنی خدمات مہیا کرتا ہے۔ خواجہ مراد حلیموف کہتے ہیں کہ اگرچہ بعض افراد اُن کے اقدام کو مذاق سمجھتے ہیں، لیکن مردم کی دعائے نیک اُن کے لیے کافی ہے۔ اُنہوں نے مزید کہا، "اِسے نیکی کہا جا سکتا ہے، یا پھر بخششِ گناہ۔ ہم سب انسان ہیں اور شاید ہم نے کسی جگہ گناہ کیا ہو یا کسی کا حق کھایا ہو۔ یہی کافی ہے کہ مردم آپ کے گذشتگان پر رحمت بھیجتے ہیں۔"
محیطِ خانوادهای را که، خواجهمراد تربیه دیدهاست، نمیتوان مذهبیانِ اصولگرا نامید. اما او از جملهٔ آنهاییست، که به قولِ خودش میخواهد، "ایمان با عمل مطابقت کند." وی گفت، "سالهای زیاد در روسیه کار کرده، خیر و سخا را از صاحبکارانِ ملتهای دیگر آموختم. پیوسته این سؤال را به خود میدادم، که چرا خلقِ ما چنین نمیکند؟ چرا، برعکس، در وقتِ عیدها نرخ را بالا میبریم؟ قول داده بودم، بعدِ بازگشت به مردم یاری میرسانم. یعنی، اگر صاحبِ ماشین یا دوکانی شوم، حتماً کارِ خیر را پیشه میکنم و حالا به نیتم رسیدم."
جس خانوادے میں خواجہ مراد کی تربیت ہوئی ہے اُسے بنیادپرست مذہبی نہیں کہا جا سکتا۔ لیکن خواجہ مراد اُن لوگوں میں شامل ہیں، جو، اُن کے بقول، 'ایمان کی عمل کے ساتھ مطابقت کرنا' چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا، "میں نے روس میں کئی سال کام کر کے خیر و سخا کو دیگر ملتوں کے کاروبار پیشہ لوگوں سے سیکھا ہے۔ میں ہمیشہ یہ سوال خود سے پوچھتا تھا کہ ہماری قوم کیوں ایسا نہیں کرتی؟ بلکہ اِس کے برعکس کیوں ہم عیدوں کے وقت نرخوں میں اضافہ کر دیتے ہیں؟ میں نے عہد کیا تھا کہ وطن واپس آنے کے بعد مردم کی مدد کروں گا۔ یعنی، اگر میں گاڑی یا دوکان کا مالک ہو جاؤں گا تو حتماَ کارِ خیر کو پیشہ بناؤں گا اور اب میں نے اپنا ارادہ پورا کر لیا۔"
خواجهمراد حلیموف
خواجهمراد ساکنِ شهرِ وحدت است و بعدِ کار به خانه میشتابد. وی با دلبر یونسووا ۲۱ سال پیش ازدواج کرده و حالا صاحبِ چهار فرزند است. کارِ خواجهمراد حلیموف برایِ اهلِ خانوادهٔ او یک عملِ معمولی مینماید و بنابر این هنگامِ پرسش هیجان و احساسِ عجابت نداشتند.
خواجہ مراد شہرِ وحدت کے رہائشی ہیں اور وہ کام کے بعد گھر کی جانب روانہ ہوتے ہیں۔ انہوں نے دلبر یونسووا کے ساتھ ۲۱ قبل ازداوج کیا تھا اور اب وہ چار بچوں کے والد ہیں۔ اُن کے اہلِ خانوادہ کو خواجہ مراد حلیموف کا کام ایک معمولی عمل لگتا ہے اور اِسی لیے سوال کے وقت اُنہوں نے کسی ہیجان یا احساسِ تعجب کا اظہار نہیں کیا۔
دلبر یونسووا گفت، "ما با این رفتارِ او عادت کردیم. مردمِ شهر همه حیران میمانند. هنگامِ در ماشین نشتند (کذا) دوباره و سهباره میپرسند، که واقعاً بیپول است؟ هیچ کس باور نمیکند."
دلبر یونسووا نے کہا، "ہم اُن کے اِس طرزِ عمل کے عادی ہیں۔ شہر کے سب مردم حیران رہ جاتے ہیں۔ جب وہ لوگ گاڑی میں بیٹھتے ہیں تو دو بار اور تین بار پوچھتے ہیں کہ کیا واقعی پیسوں کے بغیر ہے؟ کوئی شخص یقین نہیں کرتا۔"
خواجهمراد حلیموف برایِ انجامِ کارِ خیر هر روزِ جمعه ۵۰ لیتر سالیَرکه جدا کرده، از ساعت ۶ صبح تا ۸ بیگاه طبقِ ریجهٔ معمولی مسافرکشی میکند. این اندازهٔ مصرفِ یکروزهٔ اوست و حدوداً تا ۲۰ دالرِ امریکایی را تشکیل میدهد.
خواجہ مراد حلیموف اِس کارِ خیر کی انجام دہی کے لیے ہر روزِ جمعہ ۵۰ لیٹر ڈیزل علیحدہ کر کے صبح چھ بجے سے شام آٹھ بجے تک اپنی معمول کی ترتیبِ کار کے مطابق مسافرکَشی کرتے ہیں۔ یہ اُن کے یک روزہ مصرف کی مقدار ہے جو حدوداً بیس امریکی ڈالر کے برابر ہے۔
خِتایبازار-محلّهٔ زرافشان
اقدامِ نیک!!!
راهکِرا
رایگان
(بیپول)
راهکِرا نگرفتنِ خواجهمراد بعضاً مِزاجان را حیران میکند، یا شوخیاش میپندارند و عینِ زمان کسانی نیز هستند، که با حسِ ناباوری به آن مینگرند. یک پیرهمرد، که داخلِ مسافربرِ خواجهمراد بود، گفت، "فکر میکنم، که در زمانِ امروزهٔ ما چنین رفتار از حقیقت دور و باورنکردنیست. آدمان دیگر کم نیکی میکنند."
خواجہ مراد کا کرایۂ راہ نہ لینا بعض مسافروں کو حیران بھی کرتا ہے یا پھر وہ اِسے مذاق سمجھتے ہیں۔ کچھ ایسے افراد بھی ہیں جو اِس چیز کو بے یقینی کے احساس کے ساتھ دیکھتے ہیں۔ خواجہ مراد کی مسافربَر گاڑی میں موجود ایک پیرمرد نے کہا، "میرا خیال ہے کہ ہمارے آج کے زمانے میں یہ طرزِ عمل حقیقت سے دور اور ناقابلِ یقین ہے۔ لوگ اب کم ہی نیکی کرتے ہیں۔"
خواجهمراد هم میگوید، هستند نفرانی، که خیرِ او را درک نمیکنند. :"بعضی آدمان این را شوخی میفهمند. باور نمیکنند. یک جوان گفت، که امکانِ پول دادن را دارم. از این که گفتم، پولش درکار نیست، خفه هم شد."
خواجہ مراد بھی کہتے ہیں کہ ہیں کچھ ایسے افراد، جو اُن کی نیکی کو درک نہیں کرتے۔ "بعض لوگ اِسے مذاق سمجھتے ہیں۔ وہ یقین نہیں کرتے۔ ایک جوان نے کہا کہ وہ پیسے دے سکتا ہے۔ جب میں نے کہا کہ اُس کے پیسے درکار نہیں ہیں تو وہ ناراض بھی ہو گیا۔"
اقدامِ نیک یا یک روزِ مسافربریِ رایگان اعلان کردنِ این راننده در حالیست، که در این اواخر در دوشنبه بحث و مناقشهٔ رانندهها با مسافران سرِ راهکِرا خیلی زیاد به نظر میرسد و تقریباً هر روز کاربرانِ شبکههایِ اجتماعی از مناسبتِ دغلِ رانندهها شکایت میکنند.
اِس گاڑی ران کا یہ اقدامِ نیک یا مفت مسافربری کا ایک روز اعلان کرنا ایسے وقت میں پیش آیا ہے کہ جب حالیہ دنوں میں شہرِ دوشنبہ میں گاڑی رانوں اور مسافروں کے درمیان کرائے کے اوپر بحث و نزاع بہت زیادہ نظر آتا ہے اور تقریباً ہر روز معاشرتی ذرائعِ ابلاغ کے صارفین گاڑی رانوں کے ناگوار رویے کی شکایت کر رہے ہوتے ہیں۔
خبرنگاران: شهلا عبدالله، زرانگیز نوروزشاه، طاهر صفر
تاریخ: ۲۷ نومبر ۲۰۱۶ء
مأخذِ خبر
حکم ران = حکم چلانے والا
گاڑی ران = گاڑی چلانے والا، یعنی ڈرائیور
ثواب به جایِ پول در یک خطسَیرِ دوشنبه
دوشنبہ کے ایک راستے میں پیسے کی بجائے ثواب
یک رانندهٔ تاجیک هر روزِ جمعه به مسافران در یک خطسَیرِ دوشنبه بیپول خدمت میرساند. خواجهمراد حلیموف میگوید، هرچند اقدامِ او را عدهای شوخی میفهمند، ولی دعایِ نیکِ مردم برایش کافیست. "این را میشود خیر نامید، یا بخششِ گناه. همهٔ ما انسان هستیم و شاید در جایی گناه کردیم یا حقِ کسی را خوردیم. همین که مردم به گذشتههایت رحمت میگویند، کافیست،" - افزود او.
ایک تاجک گاڑی ران ہر جمعے کے روز دوشنبہ کے ایک راستے میں مسافروں کو پیسوں کے بغیر اپنی خدمات مہیا کرتا ہے۔ خواجہ مراد حلیموف کہتے ہیں کہ اگرچہ بعض افراد اُن کے اقدام کو مذاق سمجھتے ہیں، لیکن مردم کی دعائے نیک اُن کے لیے کافی ہے۔ اُنہوں نے مزید کہا، "اِسے نیکی کہا جا سکتا ہے، یا پھر بخششِ گناہ۔ ہم سب انسان ہیں اور شاید ہم نے کسی جگہ گناہ کیا ہو یا کسی کا حق کھایا ہو۔ یہی کافی ہے کہ مردم آپ کے گذشتگان پر رحمت بھیجتے ہیں۔"
محیطِ خانوادهای را که، خواجهمراد تربیه دیدهاست، نمیتوان مذهبیانِ اصولگرا نامید. اما او از جملهٔ آنهاییست، که به قولِ خودش میخواهد، "ایمان با عمل مطابقت کند." وی گفت، "سالهای زیاد در روسیه کار کرده، خیر و سخا را از صاحبکارانِ ملتهای دیگر آموختم. پیوسته این سؤال را به خود میدادم، که چرا خلقِ ما چنین نمیکند؟ چرا، برعکس، در وقتِ عیدها نرخ را بالا میبریم؟ قول داده بودم، بعدِ بازگشت به مردم یاری میرسانم. یعنی، اگر صاحبِ ماشین یا دوکانی شوم، حتماً کارِ خیر را پیشه میکنم و حالا به نیتم رسیدم."
جس خانوادے میں خواجہ مراد کی تربیت ہوئی ہے اُسے بنیادپرست مذہبی نہیں کہا جا سکتا۔ لیکن خواجہ مراد اُن لوگوں میں شامل ہیں، جو، اُن کے بقول، 'ایمان کی عمل کے ساتھ مطابقت کرنا' چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا، "میں نے روس میں کئی سال کام کر کے خیر و سخا کو دیگر ملتوں کے کاروبار پیشہ لوگوں سے سیکھا ہے۔ میں ہمیشہ یہ سوال خود سے پوچھتا تھا کہ ہماری قوم کیوں ایسا نہیں کرتی؟ بلکہ اِس کے برعکس کیوں ہم عیدوں کے وقت نرخوں میں اضافہ کر دیتے ہیں؟ میں نے عہد کیا تھا کہ وطن واپس آنے کے بعد مردم کی مدد کروں گا۔ یعنی، اگر میں گاڑی یا دوکان کا مالک ہو جاؤں گا تو حتماَ کارِ خیر کو پیشہ بناؤں گا اور اب میں نے اپنا ارادہ پورا کر لیا۔"
خواجهمراد حلیموف
خواجهمراد ساکنِ شهرِ وحدت است و بعدِ کار به خانه میشتابد. وی با دلبر یونسووا ۲۱ سال پیش ازدواج کرده و حالا صاحبِ چهار فرزند است. کارِ خواجهمراد حلیموف برایِ اهلِ خانوادهٔ او یک عملِ معمولی مینماید و بنابر این هنگامِ پرسش هیجان و احساسِ عجابت نداشتند.
خواجہ مراد شہرِ وحدت کے رہائشی ہیں اور وہ کام کے بعد گھر کی جانب روانہ ہوتے ہیں۔ انہوں نے دلبر یونسووا کے ساتھ ۲۱ قبل ازداوج کیا تھا اور اب وہ چار بچوں کے والد ہیں۔ اُن کے اہلِ خانوادہ کو خواجہ مراد حلیموف کا کام ایک معمولی عمل لگتا ہے اور اِسی لیے سوال کے وقت اُنہوں نے کسی ہیجان یا احساسِ تعجب کا اظہار نہیں کیا۔
دلبر یونسووا گفت، "ما با این رفتارِ او عادت کردیم. مردمِ شهر همه حیران میمانند. هنگامِ در ماشین نشتند (کذا) دوباره و سهباره میپرسند، که واقعاً بیپول است؟ هیچ کس باور نمیکند."
دلبر یونسووا نے کہا، "ہم اُن کے اِس طرزِ عمل کے عادی ہیں۔ شہر کے سب مردم حیران رہ جاتے ہیں۔ جب وہ لوگ گاڑی میں بیٹھتے ہیں تو دو بار اور تین بار پوچھتے ہیں کہ کیا واقعی پیسوں کے بغیر ہے؟ کوئی شخص یقین نہیں کرتا۔"
خواجهمراد حلیموف برایِ انجامِ کارِ خیر هر روزِ جمعه ۵۰ لیتر سالیَرکه جدا کرده، از ساعت ۶ صبح تا ۸ بیگاه طبقِ ریجهٔ معمولی مسافرکشی میکند. این اندازهٔ مصرفِ یکروزهٔ اوست و حدوداً تا ۲۰ دالرِ امریکایی را تشکیل میدهد.
خواجہ مراد حلیموف اِس کارِ خیر کی انجام دہی کے لیے ہر روزِ جمعہ ۵۰ لیٹر ڈیزل علیحدہ کر کے صبح چھ بجے سے شام آٹھ بجے تک اپنی معمول کی ترتیبِ کار کے مطابق مسافرکَشی کرتے ہیں۔ یہ اُن کے یک روزہ مصرف کی مقدار ہے جو حدوداً بیس امریکی ڈالر کے برابر ہے۔
خِتایبازار-محلّهٔ زرافشان
اقدامِ نیک!!!
راهکِرا
رایگان
(بیپول)
راهکِرا نگرفتنِ خواجهمراد بعضاً مِزاجان را حیران میکند، یا شوخیاش میپندارند و عینِ زمان کسانی نیز هستند، که با حسِ ناباوری به آن مینگرند. یک پیرهمرد، که داخلِ مسافربرِ خواجهمراد بود، گفت، "فکر میکنم، که در زمانِ امروزهٔ ما چنین رفتار از حقیقت دور و باورنکردنیست. آدمان دیگر کم نیکی میکنند."
خواجہ مراد کا کرایۂ راہ نہ لینا بعض مسافروں کو حیران بھی کرتا ہے یا پھر وہ اِسے مذاق سمجھتے ہیں۔ کچھ ایسے افراد بھی ہیں جو اِس چیز کو بے یقینی کے احساس کے ساتھ دیکھتے ہیں۔ خواجہ مراد کی مسافربَر گاڑی میں موجود ایک پیرمرد نے کہا، "میرا خیال ہے کہ ہمارے آج کے زمانے میں یہ طرزِ عمل حقیقت سے دور اور ناقابلِ یقین ہے۔ لوگ اب کم ہی نیکی کرتے ہیں۔"
خواجهمراد هم میگوید، هستند نفرانی، که خیرِ او را درک نمیکنند. :"بعضی آدمان این را شوخی میفهمند. باور نمیکنند. یک جوان گفت، که امکانِ پول دادن را دارم. از این که گفتم، پولش درکار نیست، خفه هم شد."
خواجہ مراد بھی کہتے ہیں کہ ہیں کچھ ایسے افراد، جو اُن کی نیکی کو درک نہیں کرتے۔ "بعض لوگ اِسے مذاق سمجھتے ہیں۔ وہ یقین نہیں کرتے۔ ایک جوان نے کہا کہ وہ پیسے دے سکتا ہے۔ جب میں نے کہا کہ اُس کے پیسے درکار نہیں ہیں تو وہ ناراض بھی ہو گیا۔"
اقدامِ نیک یا یک روزِ مسافربریِ رایگان اعلان کردنِ این راننده در حالیست، که در این اواخر در دوشنبه بحث و مناقشهٔ رانندهها با مسافران سرِ راهکِرا خیلی زیاد به نظر میرسد و تقریباً هر روز کاربرانِ شبکههایِ اجتماعی از مناسبتِ دغلِ رانندهها شکایت میکنند.
اِس گاڑی ران کا یہ اقدامِ نیک یا مفت مسافربری کا ایک روز اعلان کرنا ایسے وقت میں پیش آیا ہے کہ جب حالیہ دنوں میں شہرِ دوشنبہ میں گاڑی رانوں اور مسافروں کے درمیان کرائے کے اوپر بحث و نزاع بہت زیادہ نظر آتا ہے اور تقریباً ہر روز معاشرتی ذرائعِ ابلاغ کے صارفین گاڑی رانوں کے ناگوار رویے کی شکایت کر رہے ہوتے ہیں۔
خبرنگاران: شهلا عبدالله، زرانگیز نوروزشاه، طاهر صفر
تاریخ: ۲۷ نومبر ۲۰۱۶ء
مأخذِ خبر
حکم ران = حکم چلانے والا
گاڑی ران = گاڑی چلانے والا، یعنی ڈرائیور
آخری تدوین: