پاکستانی

محفلین

image002fv1.jpg


تاج تیرے لیے اک مظہرِ الفت ہی سہی
تجھ کو اس وادیء رنگیں سے عقیدت ہی سہی

میری محبوب کہیں اور ملا کر مجھ سے
بزم شاہی میں غریبوں کا گزر کیا معنی؟

ثبت جس راہ میں ہوں سطوتِ شاہی کے نشاں
اس پہ الفت بھری روحوں کا سفر کیا معنی؟

میری محبوب پس پردہ تشہیرِ وفا
تو نے سطوت کے نشانوں کو تو دیکھا ہوتا

مردہ شاہوں کے مقابر سے بہلنے والی
اپنے تاریک مکانوں کو تو دیکھا ہوتا

ان گنت لوگوں نے دنیا میں محبت کی ہے
کون کہتا ہے کہ صادق نہ تھے جذبے ان کے

لیکن ان کے لیے تشہیر کا سامان نہیں
کیونکہ وہ لوگ بھی اپنی ہی طرح مفلس تھے

یہ عمارات و مقابر یہ فصیلیں یہ حصار
مطلق الحکم شہنشاہوں کی عظمت کے ستوں

سینہء دہر کے ناسور میں کہنہ ناسور
جذب ہے ان میں ترے اور مرے اجداد کا خوں

میری محبوب! انہیں بھی تو محبت ہوگی!
جن کی صناعی نے بخشی ہے اسے شکلِ جمیل

ان کے پیاروں کے مقابر رہے بے نام و نمود
آج تک ان پہ جلائی نہ کسی نے قندیل

یہ چمن زار یہ جمنا کا کنارہ، یہ محل
یہ منقش درو دیوار یہ محراب یہ طاق

اک شہنشاہ نے دولت کا سہارا لے کر
ہم غریبوں کی محبت کا اڑایا ہے مذاق


میری محبوب! کہیں اور ملا کر مجھ سے


ساحر لدھیانوی

------------------

اک شہنشاہ نے دولت کا سہارا لے کر
کون کہتا ہے غریبوں کا اڑایا ہے مذاق
وہ کسی اور کی تضحیک کرے گا کیسے
جو کہ ہے بے چارا ہو خود کشتئہِ پیکانِ فراق

جس کے ارمان لٹے ، جس کی امیدیں ٹوٹیں
جس کے گلشن کا حسیں پھول اجل نے توڑا
موت کے سامنے جو بے بس و لاچار ہوا
جس کے ساتھی نے بھری دنیا میں تنہا چھوڑا

جسکا ہمدرد نہ مونس نہ کوئی ہمدم تھا
ایسے بے مایہ تہی دست سے جلتے کیوں ہو
اسکی ہستی تو کسی رشک کے قابل ہی نہ تھی
یونہی ان کانٹوں بھری راہوں پہ چلتے کیوں ہو

عمر بھر اسکو تو تسکین کی دولت نہ ملی
یوں تو کہنے کو اسے کہتے ہیں سب شاہِ جہاں
اسکے اندر بھی کبھی جھانک کے دیکھا تم نے
اسکی دنیا تھی کہ رِستے ہوئے زخموں کا جہاں

جب زمانے میں نہ اسکو کوئی غمخوار ملا
اس نے مر مر کو ہی ہمراز بنانا چاہا
اہلِ دنیا سے نہ ھب اس نے محبت پائی
اس نے پھر گمشدہ چاہت کو ہی پانا چاہا

تھا یہ تنہائی کا احساس ہی اسکے جس نے
سنگِ مرمر کا حسیں ڈھیر لگا ڈالا تھا
ناگ تنہائی کے ڈستے رہے اس کو آ کر
وہ کہ جو پیار کا شیدائی تھا دل والا تھا

اصل شئے جذبہ ہے ،گو وہ کسی سانچے میں ڈھلے
تاج کیا ہے ؟ یہ فقط پیار کا اظہار تو ہے
سنگِ مر مر کی زباں میں یہ کہا تھا اس نے
تُو نہیں آج مگر زندہ تیرا پیار تو ہے

تاج اک جذبہ ہے پھر جذبے سے نفرت کیسی
یاں تو ہر دل میں کئی تاج محل ہیں موجود
تاج اک سوئے ہوئے پیار کا ہی نام نہیں
یہ وہ دنیا ہے نہیں جس کی فضائیں محدود

تاج اک ماں کی محبت ہے بہن کا دل بھی
باپ کا بیٹے کا، بھائی کا حسیں پیار بھی ہے
تاج اک دوست کا بے لوث پیامِ اخلاص
تاج عشق بھی ہے، معشوق بھی دلدار بھی ہے

اس سے بڑھ کر بھی حسیں ہوتے ہیں شہکار یہاں
تاج کو دیکھ کے تُو اے دلِ مضطر نہ مچل
ماں کے دل سے تو ہمیشہ یہ صدا آتی ہے
میرے بچے پہ ہوں قربان کئی تاج محل


صاحبزادی امتہ القدوس بیگم

 

حجاب

محفلین
بہت خوب پاکستانی چاند کی چودہ تاریخ اور تاج محل کی تصویر،میری خواہش ہے کہ میں کبھی چودھویں رات میں تاج محل دیکھنے جاؤں ۔
 

ظفری

لائبریرین

ایک شہنشاہ نے پیسے سے خریدی الفت
مفت میں اپنی الفت کی ہنسی اُڑوائی ہے
سینکڑوں تاج محل میرے دل میں چھپے رہتے ہیں
یہ عیاں تاج محل باعثِ رُسوائی ہے


:wink:
 

عبدالجبار

محفلین
بہت خوب! پاکستانی جی!

یہ الگ بات کہ تعمیر کی توفیق نہ ہو
ورنہ ہر دل میں‌کئی تاج محل ہوتے ہیں​
 

فاروقی

معطل
تاج محل ..........ساحر لدھیانوی

تاج محل

تاج تیرے لیے اک مظہرِ الفت ہی سہی
تجھ کو اس وادئ رنگیں سے عقیدت ہی سہی

میری محبوب کہیں اور ملا کر مجھ سے
بزم شاہی میں غریبوں کا گزر کیا معنی؟
ثبت جس راہ میں ہوں سطوتِ شاہی کے نشاں
اس پہ الفت بھری روحوں کا سفر کیا معنی؟

میری محبوب پس پردۂ تشہیرِ وفا
تو نے سطوت کے نشانوں کو تو دیکھا ہوتا
مردہ شاہوں کے مقابر سے بہلنے والی
اپنے تاریک مکانوں کو تو دیکھا ہوتا

ان گنت لوگوں نے دنیا میں محبت کی ہے
کون کہتا ہے کہ صادق نہ تھے جذبے ان کے
لیکن ان کے لیے تشہیر کا سامان نہیں
کیونکہ وہ لوگ بھی اپنی ہی طرح مفلس تھے

یہ عمارات و مقابر یہ فصیلیں یہ حصار
مطلق الحکم شہنشاہوں کی عظمت کے ستوں
سینۂ دہر کے ناسور میں کہنہ ناسور
جذب ہے ان میں ترے اور مرے اجداد کا خوں

میری محبوب! انہیں بھی تو محبت ہوگی!
جن کی صناعی نے بخشی ہے اسے شکلِ جمیل
ان کے پیاروں کے مقابر رہے بے نام و نمود
آج تک ان پہ جلائی نہ کسی نے قندیل

یہ چمن زار یہ جمنا کا کنارہ، یہ محل
یہ منقش درو دیوار یہ محراب یہ طاق
اک شہنشاہ نے دولت کا سہارا لے کر
ہم غریبوں کی محبت کا اڑایا ہے مذاق


میری محبوب! کہیں اور ملا کر مجھ سے
 

فاروقی

معطل
کتنا پیارا ہے یہ شعر

ان گنت لوگوں نے دنیا میں محبت کی ہے
کون کہتا ہے کہ صادق نہ تھے جذبے ان کے
لیکن ان کے لیے تشہیر کا سامان نہیں
کیونکہ وہ لوگ بھی اپنی ہی طرح مفلس تھے
 

literature

محفلین
تاج محل - ساحر لدھیانوی

تاج محل

تاج تیرے لئے ایک مظہرِ الفت ہی سہی
تجھ کو اس وادی رنگین سے عقیدت ہی سہی
میرے محبوب کہیں اور ملا کر مجھ سے

بزم شاہی میں غریبوں کا گزر کیا معنی
ثبت جس راہ میں ہوں سطوت شاہی کے نشاں
اس پہ الفت بھری رحوں کا سفر کا معنی
میری محبوب پس پردہ تشہیرِ وفا
تو نے سطوت کے نشانوں کو تو دیکھا ہو تا
مردہ شاہوں کے مقابر سے بہلنے والی
اپنے تاریک مکانوں کو تو دیکھا ہوتا
ان گنت لوگوں نے دنیا میں محبت کی ہے
کو کہتا ہے کہ صادق نہ تھے جذبے انکے
لیکن ان کے لئے تشہیر کا سامان نہیں
کیونکہ وہ لوگ بھی اپنی ہی طرح مفلس تھے
یہ عمارات و مقابر یہ فصیلیں یہ حصار
مطلق الحکم شہنشاہوں کی عظمت کے ستوں
سینہ دھر کے ناسور ہیں کہنہ ناسور
جذب ہے ان میں تیرے مرے اجداد کا خُوں

میری محبوب! انہیں بھی تو محبت ہو گی
جن کی صناعی نے بخشی ہے اسے شکلِ جمیل
ان کے پیاروں کے مقابر رہے بے نام و نموں
آج تک ان پہ جلائی نہ کسی نے قندیل
یہ چمن زار یہ جمنا کا کنارہ، یہ محل
یہ منقش در و دیوار یہ محراب یہ طاق
اک شہنشاہ نے دولت کا سہارا لے کر
ہم غریبوں کی محبت کا اڑایا ہے مذاق

میری محبوب کہیں اور ملا کر مُجھ سے

ساحر لدھیانوی - "تلخیاں"​
 

literature

محفلین
السلام و علیکم

فاتح صاحب

آپ کا کہنا درست ہے مگر میں اس فورم میں نیا ہو مجھے اسکا پتا نہی تھا۔ ہر پوسٹ کو یاد رکھنا بھی اک مسلئہ ہے۔

یہ مجھے پسند تھی اس لیئے میں نے پو سٹ کر دی۔

اگر کوئی پوسٹ دوبارہ ہو جائے تو باداشت کر لی جئے گا۔
 

فاتح

لائبریرین
جی مجھے بخوبی اندازہ ہے کہ اتنے زیادہ کلام میں سے ایک غزل یا نظم کے متعلق جاننا کہ آیا یہ پہلے سے شامل ہے یا نہیں کارِ دشوار ہے۔ لیکن اس کے لیے آپ کوئی بھی کلام ارسال کرنے سے قبل "ٹیگز" میں شاعر کے نام یا نظم کے عنوان سے تلاش کر لیا کیجیے۔
یہ رہا بذریعہ ٹیگز تلاش کا صفحہ:
http://www.urduweb.org/mehfil/tags.php
میرے خیال میں اس دھاگے کو محفل کے قوانین کے مطابق منتظمین سابقہ دھاگے کے ساتھ یک جا کر دیں گے۔
 

طالوت

محفلین
تاج محل کی "عظمت" کو درست "سلام"

اک شہنشاہ نے دولت کا سہارا لے کر
ہم غریبوں کی محبت کا اڑایا ہے مذاق

وسلام
 

عدیل ہاشمی

محفلین
تاج تیرے لیے اک مظہر الفت ہی سہی
تجھ کو اس وادیٔ رنگیں سے عقیدت ہی سہی

میری محبوب کہیں اور ملا کر مجھ سے
بزم شاہی میں غریبوں کا گزر کیا معنی

ثبت جس راہ میں ہوں سطوت شاہی کے نشاں
اس پہ الفت بھری روحوں کا سفر کیا معنی

میری محبوب پس پردہ تشہیر وفا
تو نے سطوت کے نشانوں کو تو دیکھا ہوتا

مردہ شاہوں کے مقابر سے بہلنے والی
اپنے تاریک مکانوں کو تو دیکھا ہوتا

ان گنت لوگوں نے دنیا میں محبت کی ہے
کون کہتا ہے کہ صادق نہ تھے جذبے ان کے

لیکن ان کے لیے تشہیر کا سامان نہیں
کیونکہ وہ لوگ بھی اپنی ہی طرح مفلس تھے

یہ عمارات و مقابر یہ فصیلیں یہ حصار
مطلق الحکم شہنشاہوں کی عظمت کے ستوں

سینۂ دہر کے ناسور ہیں کہنہ ناسور
جذب ہے ان میں ترے اور مرے اجداد کا خوں

میری محبوب انہیں بھی تو محبت ہوگی
جن کی صناعی نے بخشی ہے اسے شکل جمیل

ان کے پیاروں کے مقابر رہے بے نام و نمود
آج تک ان پہ جلائی نہ کسی نے قندیل

یہ چمن زار یہ جمنا کا کنارہ یہ محل
یہ منقش در و دیوار یہ محراب یہ طاق

اک شہنشاہ نے دولت کا سہارا لے کر
ہم غریبوں کی محبت کا اڑایا ہے مذاق

میری محبوب کہیں اور ملا کر مجھ سے
 
Top