شاکرالقادری
لائبریرین
میں اپنے اس مراسلہ کی تدوین کر کے ایک دوسرے موضوع سے کچھ گفتگو کو یہاں نقل کر رہا ہوں جو براہ راست اس موضوع سے متعلق بھی ہے اور موجودہ موضوع کے تسلسل کے کے بھی ضروری ہے کیونکہ یہ موضوع وہیں سے میرے مراسلوں کو یہاں منتقل کر کے بنایا گیا ہے اس طرح میرے مراسلوں کو سابقہ گفتگو کے تسلسل کے ساتھ پڑھا جا سکے گا۔
=======================================
=======================================
محمد سعد 23 فروري 2010 06:55 ص نفیس نستعلیق کی مدد سے لگیچر بیسڈ فانٹ کی تیاری
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔
السلام علیکم۔
پتا نہیں کہ اس سے پہلے کبھی کسی کے ذہن میں یہ خیال آیا ہے یا نہیں۔ چونکہ کبھی اس کا ذکر نظر سے نہیں گزرا تو لگا کہ اپنی تجویز یہاں ارسال کر دینی چاہیے۔
تجویز یہ ہے کہ ایک نیا نستعلیق فانٹ ایسا تیار کیا جائے جس کے ترسیمہ جات نفیس نستعلیق کی مدد سے تیار کیے گئے ہوں۔ اس سے ایک تو موجودہ لگیچرز بیسڈ فانٹس کے قانونی مسائل سے جان چھوٹ جائے گی کہ نفیس نستعلیق آزاد سافٹ وئیر ہے، اور دوسرا یہ کہ فانٹ تیار کرنے والے کو ماہر خطاط ہونے کی ضرورت بھی نہیں پڑے گی اور کم محنت میں ایک زبردست فانٹ تیار ہو جائے گا۔
وضاحت کے لیے انک سکیپ (InkScape) کی یہ تصویر ملاحظہ فرمائیے۔
http://img196.imageshack.us/img196/1...eqinkscape.png
یعنی کہ (اس مثال میں) انک سکیپ میں ایک لفظ نفیس نستعلیق فانٹ میں لکھا جائے اور اسے SVG کی صورت میں محفوظ کر کے فانٹ فورج (FontForge) میں بطور ترسیمہ (ligature) درآمد کر لیا جائے۔
اس طرح ایک کریکٹر بیسڈ فانٹ سے ہم ایک لگیچر بیسڈ فانٹ حاصل کر لیں گے اور نئے سرے سے خطاطی کرنے کی ضرورت ہی نہیں رہے گی۔ کیا خیال ہے؟
کم از کم ایک فانٹ تو ایسا بنانا ہی چاہیے کیونکہ اس وقت ہمیں قانونی مسائل سے مکمل طور پر آزاد ایک لگیچر بیسڈ نستعلیق فانٹ کی اشد ضرورت ہے۔
=====================
نبیل 23 فروري 2010 01:48 ش شکریہ محمد سعد۔ شاکر القادری صاحب پہلے ہی اس آئیڈیا پر عمل کر رہے ہیں اور ایک نیا نستعلیق فونٹ تیار کر رہے ہیں۔ ان کا طریقہ کار کچھ اس طرح ہے کہ وہ کیریکٹر بیسڈ فونٹ کے ذریعے ترسیمہ جات کو کورل میں لے جا کر ان کی درستگی کرتے ہیں اور پھر اس گلف کو فونٹ میں شامل کرتے ہیں۔ کیریکٹر بیسڈ فونٹ کی بنیادی اشکال بھی انہوں نے خود تیار کی ہیں۔ یہ سب کافی طویل اور محنت طلب پراسیس ہے۔
میں کچھ عرصے سے اس سے ملتے جلتے آئیڈیا پر غور کرتا رہا ہوں۔ میرا آئیڈیا یہ تھا کہ اگر کسی طرح پہلے سے موجود کسی کیریکٹر بیسڈ نستعلیق فونٹ سے خود کار طریقے سے ترسیمہ جات جنریٹ کروا لیے جائیں تو اس طرح لگیچر بیسڈ فونٹ کی تیاری قدرے آسان ہو سکتی ہے۔ اس طریقے میں یہ مسئلہ ضرور ہوگا کہ اس طرح جنریٹ کردہ ترسیمہ جات کی اشکال کی درستگی کی ضرورت پیش آئے گی۔ تقریباً تمام موجودہ کیریکٹر بیسڈ نستعلیق فونٹس میں لک اپس اور نقطہ پلیسمنٹ کے کوئی نہ کوئی مسائل موجود ہیں۔
میں نے نوٹ کیا ہے کہ انک سکیپ اور فونٹ فورج دونوں میں سکرپٹنگ کی فیچر موجود ہے، یعنی انہیں بیرونی پائتھون یا شیل سکرپٹس کے ذریعے استعمال کرنا ممکن ہے۔ اس طرح ان پروگرامز کے ذریعے بیچ آپریشنز بھی پرفارم کرنا بھی ممکن ہوگا۔ یوں اس طرح کا خیالی منظرنامہ تشکیل دیا جا سکتا ہے کہ انک سکیپ کی سکرپٹنگ کے ذریعے کسی کیریکٹر بیسڈ نستعلیق فونٹ جیسے کہ نفیس نستعلیق پر مبنی ترسیمہ جات کی svg فائلیں جنریٹ کی جائیں۔ اس کے بعد فونٹ فورج میں یہ تمام svg فائلیں ایک فونٹ میں امپورٹ کر لی جائیں۔ اگر یہ کام کامیابی سے ہو جاتا ہے تو اس کے بعد اس فونٹ کو دوسرے ٹولز کے ذریعے پراسیس کیا جا سکے گا۔ میں نے اس تحریر میں شاید کا صیغہ اس لیے استعمال کیا ہے کیونکہ یہ سب کچھ صرف تھیوری ہے، ابھی اس کے قابل عمل ہونے کے بارے میں درست طور پر پتا نہیں ہے۔ اس کے بارے میں تجربات کرکے ہی پتا چل سکے گا۔ ان تجربات کے لیے ایک مسئلہ پوری ٹول چین سیٹ اپ کرنے کا بھی ہو گا کیونکہ فونٹ فورج بنیادی طور پر یونیکس/لینکس پر چلنے والا پروگرام ہے۔ اسے ونڈوز پر چلانے کے لیے خصوصی سیٹ اپ کرنے کی ضرورت پیش آئے گی۔ اگرچہ میں اس کام میں دلچسپی رکھتا ہوں لیکن بد قسمتی سے آج کل میں دوسری کئی مصروفیات کے باعث خود سے اس پر تجربات کرنے کا وقت نہیں نکال پاؤں گا۔ اگر ٹائپوگرافی کے ماہرین مل کر ان آئیڈیاز کو رو بہ عمل لانے کی کوشش کریں تو اس سے اچھے نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔
===============================
arifkarim 23 فروري 2010 11:53 ش اس پراجیکٹ پر تو محترم فاروق سرور خان صاحب کافی عرصہ پہلے کام کر رہے تھے۔ لیٹسٹ پراگریس انسے بذریعہ پیغام ہی پوچھی جا سکتی ہے۔ ویسے نفیس نستعلیق واحد اردو فانٹ ہے جو اڈوبی انڈیزائن پر کافی حد تک چل جاتا ہے۔ البتہ اسکی سست رفتار ہر جگہ مسئلہ پیدا کرتی ہے۔
===============================
نبیل 24 فروري 2010 07:18 ص عارف، یہاں کچھ اور آئیڈیا ڈسکس ہو رہا ہے۔ فاروق بھائی نفیس نستعلیق میں انپیج کے لگیچر ڈلوا رہے تھے۔ ظاہر ہے کہ اب وہ کام اتنا ضروری نہیں رہا ہے۔ محمد سعد نے نفیس نستعلیق یا کسی اور کیریکٹر بیسڈ نستعلیق فونٹ ہی سے لگیچر تیار کرنے اور انہیں استعمال کرنے کا آئیڈیا پیش کیا ہے۔ محمد سعد نے انک سکیپ اور فونٹ فورج کو استعمال کرکے ایک ورک فلو تجویز کیا ہے جو تھیوری کی حد تک درست لگتا ہے، لیکن اس پر تجربات کرکے ہی اس کے کارآمد ہونے کے بارے میں پتاچل سکے گا۔
===============================
ابرارحسین 01 مارچ 2010 03:38 ص یار کیوںنہ ہم کسی خطاط سے کشتیاںلکھوا کر فونٹ بنائیں، !!!!!!!!!!!!!!!!!!
بڑا مشکل کام ہے ؟
اتنا بھی نہیںشائد، اگر ہم مل کر کوشش کریں تو ۔
میرے پاس لگیچر کی ایک فائل ہے اس میں 37،38 ہزار لگیچر ہیںان سے کشتیاں نکالی جائیںتو ان کی تعداد 16،17 ہزار بنتی ہے،اب اگر ہم یہ کشتیاںکسی خطاط سے لکھوائیں تو اس پر کتنا خرچ ہوگا؟
فرض کریں ہم یہ پراجیکٹ شروع کرتے ہیںاورتقریباً یہ چھ ماہ میںمکمل ہوگا
اگر ایک لگیچر 3 سے 5 روپے کا لکھا جائے تو ہمارے پاس اگر 20 ہزار کشتیاں بھی ہوںتو خرچ 60 ہزار سے ایک لاکھ روپے تک ہوگا۔
اگر 10 آدمی ایک ہزار ماہانہ اس میں اپنا حصہ ڈالیں( اگر کوئی ایک ساتھ دینا چاہیے تو زیادہ اچھا ہے ورنہ ماہانہ دے دے تاکہ اس پر ایک ساتھ بوجھ نہ پڑے )تو وہ بھی 60 ہزار ہو جائیںگے ، اور پندرہ ،سولہ ساتھی ہونے کی صورت میں ایک لاکھ بھی ہو سکتے ہیں۔
اگر ہم مکمل ،آزاد اور بہترین کوالٹی کا فونٹ تیار کرنا چاہتے ہیںتو میرے خیال میںیہ کوئی برا سودا نہیںہے،
اور اگر ہم دو ہندسی ڈونیٹر نہیںڈھونڈسکتے تو پھر میرے خیال میںہمیںاسی پر ہی گذارہ کر لینا چاہیے،کیونکہ فری کا مال تو جیسا مل جائے ،اسی پر گذارہ کرنا پڑتا ہے۔
ویسے اگر ساتھی اس میں انٹرسٹڈ ہوں تو ان کیلیے ایک خوشی کی خبر کہ یہ تجویز مذاق مذاق میںمیںنے ایک دوست سے شیئر کی تو اس نے کہا کہ ایک حصہ میری طرف سے بھی رکھ لیں(حالانکہ وہ محفل کا ممبر نہیںہے) ، دوسرا تجویز دینے والا اور تیسرا نام کس کا لکھوں ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
=============================
نبیل 01 مارچ 2010 08:42 ص ابرار، آپ نے یہ لگیچر فائل کن ذرائع سے حاصل کی ہے؟ کیا آپ نے خود ٹیکسٹ پروسیسنگ کے ذریعے یہ لگیچر حاصل کیے ہیں؟
آپ نے جو آئیڈیا پیش کیا ہے، کیا شاکرالقادری صاحب اسی سمت میں کام نہیں کر رہے ہیں؟
=============================
ابرارحسین 01 مارچ 2010 09:18 ص لگیچر کی فائل تو نعیم بھائی نے مجھے دی تھی۔اور عارف کریم کے پاس بھی یہ فائل ہوگی۔
دوسری بات شاکرالقادری بھائی ہی زیادہ بہتر بتا سکتے ہیں،کہ وہ کس طریقے سے فونٹ بنا رہے ہیں،لیکن جو تھوڑا بہت اندازہ ہورہا ہے کہ وہ بھی مختلف پروگرامز کے ذریعے (شائد میرعماد،کلک وغیرہ) میں حروف کو جوڑ کر نیا فونٹ بنا رہے ہیں، لیکن واضح تو تب ہی ہو سکتا ہے جب وہ خود صیحسے بتائیںگے۔
لیکن میرے ذہن میںجو آئیڈیا ہے کہ ہم ایک اردو فونٹ جو کہ ہماری ذاتی ملکیت ہو ،کسی قسم کے بھی اعتراضات سے پاک ہو بنائیںاور اسے اوپن سورس بھی رکھیں ۔
اگر شاکر بھائی کا فونٹ اس معیار پر پورا اترتا ہے تو پھر تو محنت کرنے کی ضرورت نہیںہے ،ورنہ یہ کڑوا گھونٹ ہمیں بھر لینا چاہیے (صحت کیلیے اچھا ہوگا )
اگر شاکر بھائی اس پوسٹ کو پڑیںتو اپنا جواب ضرور دیں یا کسی ساتھی کے رابطے میںہوںتو ان سے پوچھ لیں۔
=============================
ابوشامل 01 مارچ 2010 09:54 ص بہت اہم گفتگو جاری ہے۔۔۔ مجھے پوری امید ہے کہ اس کے نتیجے میں کوئی بہت اہم پیشرفت ہوگی۔
=============================
نبیل 01 مارچ 2010 10:04 ص شاکرالقادری صاحب کی نظر سے یہ پوسٹ گزرے گی تو وہ ضرور اس کا جواب دیں گے۔ وہ کئی مرتبہ پہلے بھی اپنے طریقہ کار کے بارے میں بتا چکے ہیں۔ شاکرالقادری صاحب نئے سرے سے نستعلیق قواعد کے تحت خطاطی کر رہے ہیں اور ایک کیریکٹر بیسڈ فونٹ تیار کر رہے ہیں۔ اس کے بعد وہ اسی کیریکٹر بیسڈ فونٹ کے ذریعے لگیچر بنا کر اسے کورل میں لیجاتے ہیں اور اس کی نوک پلک درست کرتے ہیں اور اس کے بعد اسی لگیچر کو واپس فونٹ میں شامل کر دیتے ہیں۔ یہ کافی محنت طلب اور طویل پراسیس ہے۔ اسی سلسلے میں فنڈ ریزنگ کی بھی بات ہوئی تھی۔ شاکرالقادری صاحب پبلک فنڈ ریزنگ کے حق میں نہیں تھے کیونکہ ان کے نزدیک اس طرح وہ لوگوں کے سامنے کوئی ریلیز ڈیٹ دینے کے پابند ہو جاتے ہیں۔ ان کی بات درست بھی ہے۔
=============================
ابرارحسین 01 مارچ 2010 10:23 ص فونٹ اور فنڈ ریزنگ والی پوسٹ میری نظر سے بھی گذری ہیں،لیکن ان میں تو کافی عرصہ ہوگیا ہے اور ہم ابھی تک اندھیرے میںہیں،کہ کام کی پراگرس کیا ہے،اور کہاں تک پہنچا ہے۔ اور کب تک اختتام کو پہنچے گا ۔
دوسری بات کہ کیا شاکرالقادری بھائی اسے فری اور اوپن سورس رکھیںگے؟
اقتباس:
اصل پيغام ارسال کردہ از: نبیل (پیغام 639595)
یہ کافی محنت طلب اور طویل پراسیس ہے۔
اگر ایسا ہے تو مل بانٹ کر کام کرنا چاہیے ،اگر اچھے طریقے سے مینج کیا جائے تو کام میںتیزی آسکتی ہے،اور ویسے بھی ایک اور ایک گیارہ ہوتے ہیں
=============================
نبیل 01 مارچ 2010 10:28 ص اگر فونٹ کی تیاری کے مرحلے پر خاطر خواہ فنڈ ریزنگ ممکن ہو تو یقیناً شاکرالقادری صاحب اس فونٹ کو فری اور اوپن سورس رکھیں گے۔ بصورت دیگر ان کی مرضی پر منحصر ہے کہ وہ اس فونٹ کی کتنی قیمت رکھتے ہیں۔
=============================
ابرارحسین 01 مارچ 2010 12:16 ش اقتباس:
اصل پيغام ارسال کردہ از: نبیل (پیغام 639599)
اگر فونٹ کی تیاری کے مرحلے پر خاطر خواہ فنڈ ریزنگ ممکن ہو تو یقیناً شاکرالقادری صاحب اس فونٹ کو فری اور اوپن سورس رکھیں گے۔ بصورت دیگر ان کی مرضی پر منحصر ہے کہ وہ اس فونٹ کی کتنی قیمت رکھتے ہیں۔
تو اس کیلیے کوئی ٹارگٹ مقرر کیا جائے،اور مہم شروع کر دیں
ہم آپ کے ساتھ ہیں۔
=============================
دوست 01 مارچ 2010 01:11 ش دیکھیں جی اپنی محدود سی آمدن کی مطابق میں بھی حصہ ڈال سکتا ہوں۔ ہزار روپیہ مہینہ تو نہیں لیکن چند ہزار تک اس پروجیکٹ میں حصۃ ڈال سکتا ہوں۔ آگے جو آپ احباب فیصلہ کریں۔
صرف ایک کریکٹر بیس فانٹ بنا کر لگیچر خود سے بنائے جاسکتے ہیں۔ اگر کوئی طریقہ نکل آئے تو۔ اس طرح لگیچرز کی خطاطی پر آنے والا خرچ سرے سے ہوگا ہی نہیں۔ پروگرامر وغیرہ کا خرچ بہت کم ہوگا اس کے مقابلے میں۔
=============================
ابرارحسین 01 مارچ 2010 01:53 ش اقتباس:
اصل پيغام ارسال کردہ از: دوست (پیغام 639629)
دیکھیں جی اپنی محدود سی آمدن کی مطابق میں بھی حصہ ڈال سکتا ہوں۔ ہزار روپیہ مہینہ تو نہیں لیکن چند ہزار تک اس پروجیکٹ میں حصۃ ڈال سکتا ہوں۔ آگے جو آپ احباب فیصلہ کریں۔
ہزار روپے کی بات نہیں ہے ، یہ تو صرف ایک سرسری سا آئیڈیا ہے کہ اس طریقے سے ہم فنڈریزنگ کر سکتے ہیں۔اور صرف 10 ،15 آدمیوں کی مدد سے اچھی خاصی رقم حاصل ہوسکتی ہے۔باقی کوئی کم یا زیادہ رقم دینا چاہیے یا ایک ہی دفعہ دینا چاہیے تو اسے بھی ویلکم ہی کیاجائےگا ۔لیکن یہ تو تب ہے کہ جب ساتھی اس پر آمادہ ہوجائیں۔
اور اخراجات بھی ضروری تو نہیں کہ اتنےہی ہوں ،اس میں کمی بیشی بھی ہوسکتی ہے،لیکن اگر سنجیدگی سے اور دل لگی سے کام کیا جائے تو مجھے امید ہے کہ یہ سب کچھ بہت آسان ہوجائے گا۔
اقتباس:
صرف ایک کریکٹر بیس فانٹ بنا کر لگیچر خود سے بنائے جاسکتے ہیں۔ اگر کوئی طریقہ نکل آئے تو۔ اس طرح لگیچرز کی خطاطی پر آنے والا خرچ سرے سے ہوگا ہی نہیں۔ پروگرامر وغیرہ کا خرچ بہت کم ہوگا اس کے مقابلے میں
فونٹس کے بارے میں مجھے تو کوئی خاص تجربہ نہیں ،جو اس کے بنانے والے ہیںوہ ہی بہتر سمجھ سکتے ہیںکہ کیسے بنائیں۔لیکن میرے ذہن میںیہ ضرور ہے کہ معیار پر سمجھوتا نہیں ہونا چاہیے ۔اگر اس طریقے سے فونٹآسانی سے اور خوبصورت بن سکتا ہو تو
ایسا کر لیا جائے۔
لیکن کیا ضرور جائے ۔
دوست 02 مارچ 2010 02:38 ص جی کریکٹر بیس سے (میرے خیال میں) فانٹ میں ایک ترتیب رہے گی چونکہ ہاتھ سے کام کرتے ہوئے تو کوئی نہ کوئی اونچ نیچ رہ ہی جاتی ہے۔اب یہ طریقہ کار طے ہو تو تب ہے۔ شاکر القادری صاحب جو کام کررہے ہیں وہ بہت محنت طلب ہے اور احباب نے ان کی تھوڑی بہت ہی مدد کی ہے بس۔ اب وہ خود ہی لگے ہوئے ہیں ابھی تک دس ہزار کے قریب لگیچرز کرپائے ہیں جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ کام بھی اگر آٹومیٹک نہ ہو تو کتنا مشکل اور وقت طلب ہے۔
=============================
السلام علیکم
دوستان محفل! معذرت خواہ ہوں کہ اتنے اہم موضوع پر بات چیت بہت آگے تک بڑھ چکی ہے اور میں بوجہ علالت اس کو دیکھ ہی نہ سکا ۔ آج جب انٹر نیٹ سے منسلک ہوا تو ابرار بھائی کے ذاتی پیغام سے توجہ اس جانب مبذول ہوئی میں یہاں کچھ اپنے کام کے بارے میں عرض کرونگا
- اس دھاگے کے شروع میں جو نفیس تستعلیق میں ترسیمہ جات کی شمولیت کی جو تجویز پیش کی گئی ہے وہ یقینا قابل عمل ہے اور بہت پہلے سے میرے پیش نظر موجود تھی میں اور الف نظامی اس پر بات چیت بھی کر چکے تھے
- اس کے ساتھ ہی میں نے علوی نستعلیق کے ترسیموں کے گھرے والے حروف میں ردو بدل کرنے کی سعی کی اور پچاس فیصد کام کرنے کے بعد محفل پر اس کے نمونے پیش کیے اور یہاں جو گفتگو ہوئی اس سے راہنمائی حاصل کرتے ہوئے بالآخر اس نتیجہ پر پہنچا کہ : 1۔۔ نفیس نستعلیق میں ترسیمے ڈالنا کوئی مشکل کام نہیں اب جبکہ نبیل اور ابرار بھائی جیسے پروگرامرز نے ہمارے لیے بہت سے ٹول لکھ کر آسانیاں پیدا کر دی ہیں تو یہ کا کوئی مبتدی بھی کر سکتتا ہے لہذا اس کام کو ان لوگوں کے لیے چھوڑ دیا جائے جو فونٹ سازی میں نئے آئے ہیں اور ذوق و شوق سے کام کر رہے ہیں ۔ 2 ۔۔ علوی نستعلق کے گھرے تبدیل کرنے کا کام بھی میں نے ایسے ہی نوواردان چمن کے لیے چھوڑ دیا اور اس کا باقیماندہ کام اشتیاق علی مکمل کر رہے ہیں۔ 3۔۔ ان پیج کے لگیچرز پر مبنی تمام فونٹس تیار ہو چکے ہیں جن میں علوی، جمیل اور فیض شامل ہیں اس لیے اپ ان پیج کے ترسیموں پر کام کرنا وقت کا ضیاع ہی ہوگا۔ نفیس کی بیس تو پہلے سے موجود ہے تو ترسمیہ جات پر مبنی فونٹ تھوڑی سی محنت سے تیار ہو جائے گا ۔۔ اسلیے ضروری ہے کہ کوئی ایسا کام کیا جائے جو منفرد بھی ہو، ہماری امنگوں کا آئینہ دار بھی ہو اورضروریات کو بھی پورا کرتا ہو۔
- تبھی مجھے عماد نستعلیق پر رکے ہوئے کام کا خیال آیا جس میں میں پہلے ہی سات ہزار کے قریب ترسیمہ جات شامل کر چکا ہوں ۔ سوچا کہ اس کو مکمل کیا جائے لیکن پھر یہ خیال آیا کہ عماد نستعلیق کی پذیرائی کچھ زیادہ نہیں ہوئی تھی کیونکہ برصغیر کے لوگوں کے مزاج نستعلیق کے ایرانی اسلوب سے اتنے آشنا نہیں ہیں اور یہاں پر سب سے مقبول لاہوری نستعلیق ہے اس لیے اصولا کام تو لاہوری نستعلیق پر ہی ہونا چاہیئے دوسرے یہ کہ جتنی محنت مجھے عماد نستعلیق میں لگیچرز کی تیاری کے لیے کرنا پڑ رہی تھی اور خصوصا جب رضا کار بھی دستیاب نہ تھے ﴿گوکہ چند احباب نے میری بہت مدد کی خاص طور پر خاور بلال﴾ اگر یہی محنت لاہوری پر کی جائے تو شاید محنت ٹھکانے لگ جائے۔
- چنانچہ میں میں فیصلہ کر لیا اور اس سلسلہ میں ایک لائحہ عمل مرتب کیا جس کی تفصیلات یہ ہیں:
- بر صغیر کے نامور خطاط ۔ ۔۔ ۔ خطاط الملک استاد تاج الدین زرین رقم کی خطاطی کی بنیاد پر ایک کیریکٹر بیس فونٹ تیار کیا جائے۔
- جب یہ کیریکٹر بیس فونٹ تیار ہو جائے تو پھر اس فونٹ کی مدد سے ترسیمے تیار کیے جائیں اور اس فونٹ میں ڈال دیے جائیں
- کیریکٹر بیس فونٹ کا بنیادی مقصد چونکہ ترسیمہ جات کی تیاری ہے اس لیے اس میں نقاط کو غیر فعال رکھا جائے تاکہ ہم بغیر نقاط کے سادہ کشتیاں تیار کردے جب کہ نقاط کو کورل ڈرا میں ترسیمہ جات کی نوک پلک درست کرتے وقت شامل کیا جا سکتا ہے یا فونٹ کرییٹر میں بھی یہ عمل انجام دیا جا سکتا ہے
- فونٹ کا بنیادی سٹرکچر اور وولٹ ورک کے لیے میں نے عماد نستعلیق کے سٹرکچر کو ہی بہترین جانا کیونکہ اس میں حروف کا تمام ممکنہ اشکال کو شامل کیا گیا ہے اور الفاظ کی خوبصورتی کا خصوصی اہتمام ہے نیز کشیدہ کی سہولت بھی فراہم ہے
- سو دوستو میں نے اللہ کا نام لیکر کام شروع کر دیا اور خطاط الملک تاج الدین زرین رقم کے : مرقع زرین" سے اشکال کو اخذ کرنا شروع کر دیا
- حروف کی ابتدائی اور آخری اشکال اخذ کرنے میں تو کوئی دشواری نہ ہوئی تاہم درمیانی اشکال کے سلسلہ میں مشکلات کا سامنا ہوا کیونکہ مرقع زریں میں موجود تختیاں اس مقصد کے لیے ناکافی تھی چنانچہ ادھر ادھر سے زریں رقم کی کچھ اور خطاطیاں حاصل کی گئیں کچھ خوشید عالم گوہر قلم کی خطاطیوں سے استفادہ رہا اور بالآخر میانہ اشکال بھی اخذ ہوگئیں
- اور الحمد للہ میں نے عماد نستعلیق کے سٹرکچر پر ایسا فونٹ بنا لیا جس میں مرقع زریں سے اخذ کی گئی اشکال استعمال ہو رہی ہیں او نتائج اللہ کے فضل و کرم سے بہت شاندار ہیں