تاریخِ اردو - تفسیر کی زبانی۔ تبصرے

زیف سید

محفلین
جناب تفسیر صاحب:

آپ کا مضمون شوق سے دیکھا۔ تاہم بصد معذرت کہوں گا کہ اس میں اس قدر تاریخی، لسانی اور حقائق کے اغلاط ہیں کہ ان پر ایک الگ مضمون لکھا جا سکتا ہے۔ چند تسامحات کی طرف دوستوں نے اشارہ کیا ہے، کچھ کی میں‌اصلاح کرتا چلوں:

- برج شا -- برج بھاشا
- سوراسینی -- شورسینی
- ترکیش -- ترکی
- دیوانگری -- دیوناگری
- برج بھاشا -- ایک الگ زبان ہے، اردو کوکبھی بھی برج بھاشا نہیں‌کہا جاتاتھا، یہ غلط فہمی مولانا آزاد کو ہوئی تھی جو آج بھی چلی آرہی ہے۔
- شاہ جہان کے زمانے میں زبان کا نام اردو کا نہیں پڑا۔ اس امر کے لیے اس زبان کو دو مزید صدیاں انتظارکرنا پڑا۔
- میر تقی میر کے " الفاظوں "میں ہرگز سادگی نہیں ہے۔ میر اکثر اکثر غالب سے مشکل تر ہو جاتے ہیں۔خاص طور پر زبان کے استعمال میں۔
- غورت الکمال -- غرۃ الکمال
- ساد سلمان - سعد سلمان
- سنسکریت - سنسکرت
- تمیل - تمل، تامل
- تلاغو - تیلگو
- پراکریت - پراکرت
اپ بھرانساس - اپ بھرانشا
خاری بولیا - کھڑی بولی (اس بولی پر خاکسار نے کافی کام کیا ہے، اور اس کا نام کیسے پڑا، اس بارے میں ایک نئی بات کا پتا چلایا ہے)

میری ناقص رائے میں ایک مختصر مضمون میں اس قدر تسامحات نے اس کی علمی اہمیت کافی کم کر دی ہے۔

آداب عرض ہے،

زیف
 
متف

میں زیف سے مکمل طور پر متفق ہوں‌۔۔۔ تفسیر صاحب جہاں‌سے بھی یہ ترجمعہ کر رہے ہیں اس کے لکھنے والے کی اپنی تحقیق بھی نفس مضمون میں نظر نہیں‌آتی ،، اس پر موصوف نے بہت سے الفاظ‌کو جیسے اردو کے قالب میں‌ڈھالا ہے وہ ایک نئی لغت کا متقاضی ہے ۔۔ کیا اردو زبان کے تحقیقی کام میں کوئی کمی رہ گئی تھی کہ اس طرح‌کے مضامین بھی ہضم کرنے پڑیں‌ گے اب ۔۔۔۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
تفسیر نے اپنے مضمون پر تبصروں کے لیے علیحدہ تھریڈ کھولا ہوا ہے۔ فی الحال تو میں نے آپ حضرات کے تبصرے علیحدہ کر دیے ہی۔
 

الف عین

لائبریرین
تفسیر۔ کیا تمھارے مضمون کی تصحیح ہو چکی ہے؟ اگر ہو چکی ہو تو مجھے ای میل کر دو سمت کے اگلے شمارے کے لئے۔ لیکن خیال رہے کہ اس میں لفظیات درست ہوں تیلگو، تامل یا ٹمل، اپ بھرنش وغیرہ معیاری املائیں ہیں ان الفاظ کی۔ انگریزی سپیلنگ سے خود ایک ہجے بنانے کی کوشش نہ ہو تو قبول کیا جائے گا بلکہ خوشی ہوگی شامل کرتے ہوئے۔
 

الف عین

لائبریرین
شاہد۔ تفسیر کا دعویٰ تھا کہ وہ نئ تحقیق کر رہے ہیں اس ضمن میں۔ زیف کا مضمون تو پہلے ہی ہے۔ پروفیسر خلیل احمد بیگ بھی اسی م،وضوع پر مضمون بھیج رہے ہیں۔ تو میں نے سوچا کہ یہ بھی ہو جائے تو سمت کا خسوصی گوشہ اس موضوع پر کر دیا جائے۔ کاش تفسیر اردو میں بھی پڑھ کر مضمون لکھیں، محض انگریزی پڑھ کر اس کی سپیلنگ کو اردوانے کی کوشش نہ کریں۔ کم از کم اردو کو تو انھیوں نے ارڈو نہیں لکھا!!!
 
Top