صفحہ 136
بزرگوں سے اس کے بارے میں کچھ معلوم نہیں ہوسکا۔البتہ اس حوالہ سے بروالہ کی اہمیت پر ضرور روشنی پڑتی ہے۔جو تاریخ کے قدیم ادوار میں اسے حاصل رہی ہے۔اس تختی کے بارے میں اس کتاب میں لکھاہے ۔
AH.680 A.D. 1281 At Barwalah in da Hissar District. The inscription is incomplete (vide Epigraphia Indica, V-2,P.158
کنوئیں اور تالاب:-
بروالہ سیدان کاقصبہ ایسے علاقوں میں واقع تھا جہاں کا سب سے بڑا مسئلہ پانی کی قلت تھی۔پانی کا حصول اس لئے بھی دشوار تھا کہ زیر زمین پانی بہت گہرائی پر ملتا تھا اتنا گہرا کنواں کھودنا ہی ایک دشوار کام تھا۔ اس کی پختہ تعمیر تو گویا جوئے شیر لانے سے کم کام نہیں تھا۔اسی لئے اس علاقہ میں پختہ کنوئیں بہت کم تھے۔ کچے کوئیں کو ہی غنیمت سمجھا جاتا تھا لیکن بروالہ سیدان تاریخی اور قدیم قصبہ ہونے کے باعث اس سلسلہ میں نسبتاً خوش قسمت تھا۔یہاں کنوؤں کافی تعداد میں تھے اور وہ تمام کے تمام پختہ تھے۔بلکہ ایک روایت کے مطابق کسی زمانہ میں بروالہ کے ارد گرد کنوؤں کی تعداد تین سو ساٹھ تھی۔بعد میں یہ تعداد کم ہوتی چلی گئ۔کئ ناقابل استعمال اور بند ہوجانے والے کنوئیں بعد کے دنوں میں بھی دیکھے جاسکتے تھے۔مگر یہ تعداد کم ہوجانے کے باوجود قصبہ کے چاروں جانب متعدد پختہ کنوئیں بنے ہوئے تھے۔ہر محلہ ہر برادری اور ہر ٹھلہ کا کنواں الگ تھا۔قریباً تمام کنوئیں قصبہ سے باہر تھے۔وہاں پانی بھر کر لایا جاتا تھا۔چند مشہور کنوؤں کا یہاں ذکر کیا جاتا ہے۔
1: قاضیوں والا کنواں: یہ کنواں قصبہ کے شمال میں واقع تھا۔کہاجاتاہےکہ کسی زمانے میں اس کنوئیں کے ساتھ ایک بلند مینار بھی بنا ہوا تھا۔جو بعد میں تباہ ہوگیا تھا۔اس کنوئیں کے قریب کچھ پکی قبریں بھی بنی ہوئی تھیں جو قاضیوں کی قبریں کہلاتی تھیں۔
2: سفید کنواں:یہ کنڈ کے قریب تھا۔اس کے قریب ایک پختہ قبر بھی بنی ہوئی تھی۔جسے بہت قدیم مانا جاتا تھا۔اور اسے بھی قاضیوں کی قبر کہا جاتا تھا۔
3: چییت رام کا کنواں: یہ بھی کنڈ کے قریب تھا اس کا پانی بھی بہت اچھا تھا۔
4: کالاپانہ کے کنویں: یہ دو کنوئیں تھے قصبہ کے شمال میں اور دوسرا مغرب میں تھا۔دونوں کا پانی بہت اچھا اور میٹھا تھا۔
5: جوڑے کنوئیں: یہ دو کنوئیں قریب قریب واقع تھے۔اس لئے جوڑے کنوئیں کہلاتے تھے۔یہ قصبہ کے جنوب میں تھے اور اسماعیل پانہ کے مبارک علی ٹھلہ کے استعمال میں تھے۔
6:بخشا ٹھلہ کا کنواں: یہ بھی قصبہ کے جنوب میں جوڑے کنوئیں سے ذرا فاصلہ پر واقع تھا اور اسماعیل پانہ کے
بزرگوں سے اس کے بارے میں کچھ معلوم نہیں ہوسکا۔البتہ اس حوالہ سے بروالہ کی اہمیت پر ضرور روشنی پڑتی ہے۔جو تاریخ کے قدیم ادوار میں اسے حاصل رہی ہے۔اس تختی کے بارے میں اس کتاب میں لکھاہے ۔
AH.680 A.D. 1281 At Barwalah in da Hissar District. The inscription is incomplete (vide Epigraphia Indica, V-2,P.158
کنوئیں اور تالاب:-
بروالہ سیدان کاقصبہ ایسے علاقوں میں واقع تھا جہاں کا سب سے بڑا مسئلہ پانی کی قلت تھی۔پانی کا حصول اس لئے بھی دشوار تھا کہ زیر زمین پانی بہت گہرائی پر ملتا تھا اتنا گہرا کنواں کھودنا ہی ایک دشوار کام تھا۔ اس کی پختہ تعمیر تو گویا جوئے شیر لانے سے کم کام نہیں تھا۔اسی لئے اس علاقہ میں پختہ کنوئیں بہت کم تھے۔ کچے کوئیں کو ہی غنیمت سمجھا جاتا تھا لیکن بروالہ سیدان تاریخی اور قدیم قصبہ ہونے کے باعث اس سلسلہ میں نسبتاً خوش قسمت تھا۔یہاں کنوؤں کافی تعداد میں تھے اور وہ تمام کے تمام پختہ تھے۔بلکہ ایک روایت کے مطابق کسی زمانہ میں بروالہ کے ارد گرد کنوؤں کی تعداد تین سو ساٹھ تھی۔بعد میں یہ تعداد کم ہوتی چلی گئ۔کئ ناقابل استعمال اور بند ہوجانے والے کنوئیں بعد کے دنوں میں بھی دیکھے جاسکتے تھے۔مگر یہ تعداد کم ہوجانے کے باوجود قصبہ کے چاروں جانب متعدد پختہ کنوئیں بنے ہوئے تھے۔ہر محلہ ہر برادری اور ہر ٹھلہ کا کنواں الگ تھا۔قریباً تمام کنوئیں قصبہ سے باہر تھے۔وہاں پانی بھر کر لایا جاتا تھا۔چند مشہور کنوؤں کا یہاں ذکر کیا جاتا ہے۔
1: قاضیوں والا کنواں: یہ کنواں قصبہ کے شمال میں واقع تھا۔کہاجاتاہےکہ کسی زمانے میں اس کنوئیں کے ساتھ ایک بلند مینار بھی بنا ہوا تھا۔جو بعد میں تباہ ہوگیا تھا۔اس کنوئیں کے قریب کچھ پکی قبریں بھی بنی ہوئی تھیں جو قاضیوں کی قبریں کہلاتی تھیں۔
2: سفید کنواں:یہ کنڈ کے قریب تھا۔اس کے قریب ایک پختہ قبر بھی بنی ہوئی تھی۔جسے بہت قدیم مانا جاتا تھا۔اور اسے بھی قاضیوں کی قبر کہا جاتا تھا۔
3: چییت رام کا کنواں: یہ بھی کنڈ کے قریب تھا اس کا پانی بھی بہت اچھا تھا۔
4: کالاپانہ کے کنویں: یہ دو کنوئیں تھے قصبہ کے شمال میں اور دوسرا مغرب میں تھا۔دونوں کا پانی بہت اچھا اور میٹھا تھا۔
5: جوڑے کنوئیں: یہ دو کنوئیں قریب قریب واقع تھے۔اس لئے جوڑے کنوئیں کہلاتے تھے۔یہ قصبہ کے جنوب میں تھے اور اسماعیل پانہ کے مبارک علی ٹھلہ کے استعمال میں تھے۔
6:بخشا ٹھلہ کا کنواں: یہ بھی قصبہ کے جنوب میں جوڑے کنوئیں سے ذرا فاصلہ پر واقع تھا اور اسماعیل پانہ کے