خاور بلال
محفلین
زیرِ نظر مضمون "تاریخ قرآن مجید" دراصل اس سلسلے کا پہلا لیکچر ہے جو آج سے ستائیس سال پہلے ڈاکٹر محمد حمید اللہ (مرحوم) نے اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں مسلسل بارہ روز متعدد اسلامی موضوعات پر دیے تھے۔
کچھ مصنف کے بارے میں
ڈاکٹر محمد حمید اللہ صاحب 1908ء کو علوم اسلامیہ کے گہوارے حیدر آباد دکن میں پیدا ہوئے۔ آپ نے جامعہ عثمانیہ سے ایم۔اے، ایل ایل۔بی کی ڈگریاں حاصل کیں۔ اعلیٰ تعلیم و تحقیق کے لیے یورپ پہنچے۔ بون یونیورسٹی (جرمنی) سے اسلام کے بین الاقوامی قانون پر تحقیقی مقالہ لکھ کر ڈی فل کی ڈگری حاصل کی اور سوربون یونیورسٹی (پیرس) سے عہد نبوی اور خلافت راشدہ میں اسلامی سفارت کاری پر مقالہ لکھ کر ڈاکٹر آف لیڑرز کی سند پائ۔ ڈاکٹر صاحب کچھ عرصے تک جامعہ عثمانیہ حیدر آباد میں پروفیسر رہے۔ یورپ جانے کے بعد جرمنی اور فرانس کی یونیورسٹیوں میں بھی تدریسی خدمات انجام دیں۔ فرانس کے نیشنل سنٹر آف سائینٹیفک ریسرچ سے تقریباً بیس سال تک وابستہ رہے۔ علاوہ ازیں یورپ اور ایشیا کی کئ یونیورسٹیوں میں آپ کے توسیعی خطبات کا سلسلہ بھی جاری رہا۔
ڈاکٹر صاحب السنہ شرقیہ اردو فارسی عربی اور ترکی کے علاوہ انگریزی فرانسیسی جرمن اطالوی وغیرہ زبانوں پر بھی عبور رکھتے تھے۔ چنانچہ مختلف اقوام و ادیان کے تاریخی اور تقابلی مطالعے کی بدولت آپ کے مقالات اور تصانیف کا علمی و تحقیقی مرتبہ نہایت بلند ہے۔ فرانسیسی زبان میں آپ کے ترجمہ قرآن مجید اور اسی زبان میں دو جلدوں پر مشتمل سیرت پاک کو قبول عام حاصل ہوا۔ عالمی شہرت یافتہ کتاب Muhammad Rasul Allah کے مصنف ہیں۔ اس کے علاوہ
The Battlefields of Prophet Muhammad
The Muslim Conduct Stare
The First Written Constitution
الوثائق السیاسیہ العھد النبوی والخلافۃ الراشدہ
خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔
علاوہ ازیں علم حدیث کے سلسلے میں ڈاکٹر صاحب کا اہم ترین کارنامہ "صحیفہ ہمام بن منبہ" کی تحقیق و اشاعت ہے۔ یہ قدیم ترین مجموعہ احادیث ہے جو عہدِ صحابہ میں مرتب ہوا تھا۔ آپ نے اس نادر و نایاب ذخیرہ حدیث کا ایک مخطوطہ برلن میں دریافت کیا اور اسے جدید اسلوب تدوین کے مطابق مرتب کرکے شائع کرایا۔ خدمت قرآن کے سلسلے میں آپ نے پچپن برس قبل تراجم قرآن حکیم کی ببلو گرافی "القرآن فی کل لسان" مرتب کی جس میں دنیا بھر کی ایک سو بیس زبانوں میں قرآن کے تراجم کا تذکرہ اور بطور نمونہ سورہ فاتحہ کے تراجم درج ہیں۔
تو یہ ہے اس شخص کا مختصر تعارف جس نے مغرب کی نئ نسل کو اسلام سے قریب تر کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ جو تقریبا نصف صدی سے زائد علم کے موتی لٹاتا رہا، جو زندگی کی آخری سانس تک فاطمہ کے بابا کے عشق میں سلگتا رہا۔۔۔جلتا رہا۔۔۔جلاتا رہا
خدا اس پر رحمتیں نچھاور کرے
کچھ مصنف کے بارے میں
ڈاکٹر محمد حمید اللہ صاحب 1908ء کو علوم اسلامیہ کے گہوارے حیدر آباد دکن میں پیدا ہوئے۔ آپ نے جامعہ عثمانیہ سے ایم۔اے، ایل ایل۔بی کی ڈگریاں حاصل کیں۔ اعلیٰ تعلیم و تحقیق کے لیے یورپ پہنچے۔ بون یونیورسٹی (جرمنی) سے اسلام کے بین الاقوامی قانون پر تحقیقی مقالہ لکھ کر ڈی فل کی ڈگری حاصل کی اور سوربون یونیورسٹی (پیرس) سے عہد نبوی اور خلافت راشدہ میں اسلامی سفارت کاری پر مقالہ لکھ کر ڈاکٹر آف لیڑرز کی سند پائ۔ ڈاکٹر صاحب کچھ عرصے تک جامعہ عثمانیہ حیدر آباد میں پروفیسر رہے۔ یورپ جانے کے بعد جرمنی اور فرانس کی یونیورسٹیوں میں بھی تدریسی خدمات انجام دیں۔ فرانس کے نیشنل سنٹر آف سائینٹیفک ریسرچ سے تقریباً بیس سال تک وابستہ رہے۔ علاوہ ازیں یورپ اور ایشیا کی کئ یونیورسٹیوں میں آپ کے توسیعی خطبات کا سلسلہ بھی جاری رہا۔
ڈاکٹر صاحب السنہ شرقیہ اردو فارسی عربی اور ترکی کے علاوہ انگریزی فرانسیسی جرمن اطالوی وغیرہ زبانوں پر بھی عبور رکھتے تھے۔ چنانچہ مختلف اقوام و ادیان کے تاریخی اور تقابلی مطالعے کی بدولت آپ کے مقالات اور تصانیف کا علمی و تحقیقی مرتبہ نہایت بلند ہے۔ فرانسیسی زبان میں آپ کے ترجمہ قرآن مجید اور اسی زبان میں دو جلدوں پر مشتمل سیرت پاک کو قبول عام حاصل ہوا۔ عالمی شہرت یافتہ کتاب Muhammad Rasul Allah کے مصنف ہیں۔ اس کے علاوہ
The Battlefields of Prophet Muhammad
The Muslim Conduct Stare
The First Written Constitution
الوثائق السیاسیہ العھد النبوی والخلافۃ الراشدہ
خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔
علاوہ ازیں علم حدیث کے سلسلے میں ڈاکٹر صاحب کا اہم ترین کارنامہ "صحیفہ ہمام بن منبہ" کی تحقیق و اشاعت ہے۔ یہ قدیم ترین مجموعہ احادیث ہے جو عہدِ صحابہ میں مرتب ہوا تھا۔ آپ نے اس نادر و نایاب ذخیرہ حدیث کا ایک مخطوطہ برلن میں دریافت کیا اور اسے جدید اسلوب تدوین کے مطابق مرتب کرکے شائع کرایا۔ خدمت قرآن کے سلسلے میں آپ نے پچپن برس قبل تراجم قرآن حکیم کی ببلو گرافی "القرآن فی کل لسان" مرتب کی جس میں دنیا بھر کی ایک سو بیس زبانوں میں قرآن کے تراجم کا تذکرہ اور بطور نمونہ سورہ فاتحہ کے تراجم درج ہیں۔
تو یہ ہے اس شخص کا مختصر تعارف جس نے مغرب کی نئ نسل کو اسلام سے قریب تر کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ جو تقریبا نصف صدی سے زائد علم کے موتی لٹاتا رہا، جو زندگی کی آخری سانس تک فاطمہ کے بابا کے عشق میں سلگتا رہا۔۔۔جلتا رہا۔۔۔جلاتا رہا
خدا اس پر رحمتیں نچھاور کرے